کورونا کیسز میں اضافے اور اموات کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موجودہ پابندیاں مزید دو ہفتوں کے لیے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کے لیے مزید سختی اختیار کی جائے، ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا وائرس کے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس بروز ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، سعید غنی ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتاق مہر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی نوید شیخ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، ڈاکٹر سجاد قیصر، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا خان، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری تعلیم ، سیکریٹری صحت کاظم جتوئی، ڈائو یونیورسٹی کے پروفیسر سعید قریشی، کور فائیو اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایاگیا کہ سندھ میں کل بروز 21 مئی کو سب سے زیادہ 24299 نمونوں کی جانچ کی گئی جس کے نتیجے میں 2136 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو تشخیص کی شرح کا 8.8 فیصد بنتا ہے اور 22 اموات رپورٹ ہوئیں جوکہ خطرناک ہے۔
اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ 5 سے 21 مئی 2021 کے دوران 17197 افراد جناح ٹرمینل پرآئے جہاں ان کا فوری طورپر اینٹیجن ٹیسٹ کیاگیا جس کے نتیجے میں 38 یعنی 0.22 فیصد کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔
عید الفطر کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ 13 مئی یعنی عید کے دن 1232 کیسز رپورٹ ہوئے جوکہ 21 مئی 2021 کو خطرناک حد تک بڑھ کر 2136 تک جاپہنچے ہیں۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عید کے 8 دنوں میں 904 کیسز کا اضافہ ہوا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ 7 دنوں یعنی 15 تا 21 مئی کے دوران کراچی میں کیسز کی شرح ضلع شرقی میں 27 فیصد، جنوبی میں 15 فیصد، ضلع وسطی 13 فیصد ، کورنگی ، ضلع غربی اور ملیر میں 10 فیصد رہی اور اُسی ہفتے حیدرآباد اور دادو میں 11 فیصد کیسز کی شرح رپورٹ کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ گزشتہ 30 دنوں میں کورونا وائرس کے 232 مریض انتقال کرگئے، ان میں سے 164 یعنی 71 فیصد اسپتالوں میں وینٹیلیٹرز پر جبکہ 42 یعنی 18 فیصد اسپتالوں میں بنا وینٹیلیٹرز کے اور 26 یعنی 11 فیصد مریض اپنے گھروں میں انتقال کرگئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ اپریل میں کورونا وائرس سے 154 افراد انتقال کرگئے اور تین ہفتوں کے دوران 232 اموات ریکارڈ ہوئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ سندھ کو بیڈز کی گنجائش کے حوالے سے بتایا کہ 664 آئی سی یو وینٹیلیٹرز بیڈز میں سے 68 پر مریض ہیں جن میں 64 کراچی ، 2 حیدرآباد اور 2 شہید بے نظیر آباد میں ہیں۔ اسی طرح 1815 ایچ ڈی یو بیڈز میں سے 558 پر مریض، جن میں 441 کراچی میں، 45 حیدرآباد، 36 سکھر، 17 شہید بے نظیر آباد میں ہیں۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ حکومت سینو فارم ویکسین کی 1007000 ڈوزز، 47000 کیسینو، 485000 سینوویک اور 107500 اسٹرا زینیکا وصول کر چکی ہے۔
پہلی ڈوز میں 725،587 ویکسینز اور دوسری ڈوز میں 255،132 ویکسین استعمال کی گئیں۔
فیصلے: کیسز کی سنگین صورتحال اور اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے آئندہ دو ہفتوں تک موجودہ پابندیوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور 7/6 جون کو دوبارہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ تمام تفریحی مقامات بشمول سی ویو ، ہاکس بے ، تفریحی پارکس اور دیگر مقامات بند رہیں گے ، تاہم پارکوں میں پیدل چلنے والی ٹریکس صرف چلنے / ٹہلنے کے مقاصد کے لئے کھلے رہیں گے۔
کاروباری اوقات کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ کاروباری اوقات صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک ہوں گے۔ سپر مارکیٹوں سمیت تمام دکانیں شام 6 بجے اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کردیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اسکولوں کے حوالے سے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ادارے اس وقت کھولے جائیں گے جب کورونا کی صورتحال بہتر ہوگی ورنہ وہ بند ہی رہیں گے اور وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو ویکسین کرانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلنے کی اجازت ہوگی، اگر خلاف ورزی ہوئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔