معروف بلڈرز و ڈیولپرز صائمہ گروپ کے قانونی ورثاء کے درمیان جائیداد بٹوارے کے تنازعے نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ مرحوم سلیم ذکی کی صاحبزادی جس کے نام سے اس گروپ کی بنیاد رکھی گئی تھی یعنی صائمہ ارشد نے بھی اپنے بھائی ذیشان ذکی پر مبینہ بدنیتی،دھوکہ دہی اورفراڈسے تمام جائیداد، آثاثے اور کاروبار پر زبردستی قبضہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے صائمہ گروپ کی اصل مالک ظاہر کیا ہے۔ معزز عدالت کو دی گئی درخواست میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ صائمہ گروپ ان کے نام پر ہے، ان کی پیدائش پر والد نے صائمہ گروپ کمپنی کا تحفہ دیاتھا۔
دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سلیم ذکی (ان کے والد) کے انتقال کے بعد میرے بھائی ذیشان ذکی نے مبینہ طور پر صائمہ گروپ پر قبضہ جمالیا اور تمام کاروبار اصل وراثوں سے چھین لیا صائمہ جاوید اہلیہ جاوید ارشد نے عدالت میں زیر سماعت مقدمہ نمبر 2278/2021 میں اپنے بیان حلفی میں اپنے بھائی ذیشان ذکی کے خلاف درخواست میں کہا ہے کہ مجھے اصل جائیداد اور اثاثوں سے محروم کردیا گیا ہے۔
واضع رہے کہ عدالت نے حکم نامہ میں ذیشان ذکی کو ‘صائمہ گروپ’ کا نام اور کمپنی کا لوگو ‘نشان استعمال کرنے سے روک دیا گیا تھا اور حکم امتناعی جاری کیا تھا کہ کسی بھی پروجیکٹ/لین دین/منتقلی میں مداخلت نہ کی جائے۔
صائمہ جاوید نے اپنے بیان حلفی میں عدالت سے استدعا کی ہے ذیشان ذکی ہماری جائیداد و اثاٖثے بیرون ملک تیزی سے منتقل کررہے ہیں۔ درخواست میں ذیشان ذکی کے بیرون ملک فراد کا بھی خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ذیشان ذکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھے جانے کی استدعا کی ہے۔
یادر ہے کہ کراچی کے معروف صائمہ بلڈرز کے ذیشان ذکی نے والد (ذیشان ذکی) کے انتقال سے لیکر اب تک ترکی، قطر، متحدہ امارات، برطانیہ کے علاوہ درجنوں ممالک کے 220 کئے جس کے نتیجے میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ حرکت میں آگیا۔ تحقیقاتی ادارے کے ذرائع نے ان تیز رفتار دوروں کے ہس پردہ منی لانڈرنگ کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
صائمہ جاوید نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا ہے ان کے مندرجات کا عکس
حکم کے تحت درخواست پر جوابی حلف نامے کی شکل میں اعتراضات دفعات XXXIXکی R-1&2سیکشن 151 سی پی سی کے ساتھ پڑھیں،
صائمہ جاوید اہلیہ جاوید ارشد ولد سلیم ذکی،سکنہ مکان نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کراچی
۔1.۔ میں مدعا علیہ(صائمہ جاوید) نمبر 05، مذکورہ معاملے میں اور کیس کے حقائق سے بخوبی واقف ہوں۔
۔2.۔یہ کہ فوری درخواست کے مندرجات کو پڑھ کر مجھے سمجھایا گیا ہے اور وہی جو میں سمجھتی ہوں، اسی رد عمل کے ذریعے، فوری جوابی حلف نامے کے ذریعے عدالت میں جمع کرایا۔
۔3. کہ میں نے شروع ہی میں حلف نامے کے پیرا نمبر 03، اور ساتھ ہی مدعی کے میمو میں اٹھائے گئے تنازعہ کو مسترد کر دیا کہ مرحوم سلیم ذکی نے 1985 سے پروجیکٹ یا کاروبار شروع کیا، یہ بالکل غلط ہے، جیسا کہ مرحوم سلیم ذکی، ستارڈ کنسٹرکشن۔ سال 1980 کی دہائی میں کاروبار، مدعا علیہ نمبر 05 کی پیدائش کے بعد، سال 1980 میں، یعنی صائمہ اور اسی طرح تحفے میں دیا گیا جب سے مرحوم سلیم ذکی نے بہت سے پروجیکٹ مکمل کیے، اور بہت سے پراسس میں ہیں، جن میں قومی اور بین الاقوامی شامل ہیں، سبھی مدعا علیہ کے جواب کے نام پر 05، کہا اور دوسرے نے ‘صائمہ گروپ’ کے طور پر جاری رکھا، جیسا کہ مرحوم سلیم ذکی نے خاندان کے سامنے اور خاندان کے تمام افراد کے علم میں، واضح طور پر اعلان کیا کہ مدعا علیہ نمبر 05 کا جواب دینا، ‘صائمہ گروپ’ کے تمام پراجیکٹ کا مکمل مالک مرحوم کی سربراہی میں ہے۔ سلیم ذکی، خاص طور پر ‘صائمہ’ کا عنوان۔
۔4.۔کہ بدقسمتی سے میرے والد مرحوم سلیم ذکی، کینسر کی وجہ سے انتقال کرگئے، کیونکہ علاج میں طویل وقت گزرا لیکن صحت یاب نہ ہو سکے اور 06-11-2018 کو وفات پا گئے۔
۔5.۔کہ فوری مقدمہ م کے ذریعے مجھے مدعا علیہ نمبر 01 ذیشان ذکی کی طرف سے کی جانے والی ایسی غلطیوں اور دھوکہ دہی کے بارے میں معلوم ہوا، جس سے مجھے میری جائز جائیدادوں، منصوبوں وغیرہ سے محروم رکھا گیا۔
۔6.۔کہ بلا شبہ مدعا علیہ نمبر 01، صفحہ نمبر 913 پر مجھے فریق بنائے بغیر، مدعی اور مدعا علیہ نمبر 01 کے درمیان خاموش قانونی چارہ جوئی کو ظاہر کرتے ہوئے، سب سے زیادہ معروف وجوہات کی بناء پر اس طرح کے تمام فراڈ کیے، یہاں تک کہ مقدمہ نمبر 1522 آف 2021 کی کاپی، نیز صفحہ نمبر 1173 پر ضمیمہ، واضح طور پر شریک کاروں کو ظاہر کرتا ہے، جیسا کہ اسی میں شامل ہونے کا حق ہے۔
۔07.۔ کہ مدعا علیہ نمبر 01، کو عنوان ‘صائمہ’ استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، جیسا کہ یہ عدالت، مدعا علیہ نمبر 01 کو سختی سے روکنے اور عنوان/لوگو ‘صائمہ’ کے خلاف خصوصی طور پر حکم امتناعی دینے کے لیے خوش ہو سکتی ہے، اور یہاں تک کہ نہیں۔ مذکورہ نام اور انداز کے تحت کسی بھی پروجیکٹ/لین دین/منتقلی میں مداخلت کرنا، فیصلہ آنے تک، مدعا علیہ نمبر 01 کے ہر خدشے کے مطابق، پاکستان سے منتقل ہونا اور دھوکہ دہی کے لیے فنڈز کی منتقلی، جیسا کہ فیصلہ آنے تک، ایسا ہی ہوگا۔ انصاف کے وسیع تر مفاد میں مدعا علیہ کا جواب نمبر 01 کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھا جائے۔
۔08.۔کہ مجھے ایڈمنسٹریشن سوٹ اور سوٹ فار پارٹیشن میں یہ کہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہر مدعا علیہ مدعی ہے، کیونکہ مدعا علیہ نمبر 05 کا جواب دینے کا قیمتی اور محفوظ حق، فوری مقدمے میں شامل ہے۔
۔09.۔کہ بنیادی معاملہ ہے، سہولت کا توازن بھی میرے حق میں ہے، اور مجھے ناقابل تلافی نقصان اور حد تک صدمہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۔10. یہ مزید تنازعہ اگر کوئی ہے تو سماعت کے وقت اٹھایا جائے گا اور بحث کی جائے گی۔
اوپر والے پیرا میں جو کچھ بھی کہا گیا ہے وہ درست اورتمام تر درست ہے۔؎
واضع رہے کہ مرحوم کی دو بیویوں سمیت قانونی ورثاء نے ایک دوسرے کے خلاف عدالت سے رجوع کرکے تمام اثاثہ جات سمیت 100 ارب روپے مالیت کی قانونی تقسیم کی استدعا کی ہے جس پر عدالت نے ایک حکمنامہ کے ذریعے تمام فریقین کو صائمہ کا نشان، نام، تمام منقولہ و غیر منقولہ اثاثوں لیز سب لیز کی منتقلی سے روک دیاہے۔
معزز عدالت کے فیصلے کے نتیجے میں صائمہ بلڈرز ڈیولپرز کے 4 لاکھ الاٹیز کیلئے مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں جبکہ شہریوں کی جانب سے شیڈولڈ بکنگ کی ادائگیاں روک گئی ہیں اور بکنگ کرانے کا عمل بھی تعطل کا شکار ہے۔
قانونی ورثاء کی جانب سے اربوں روپے کی جائیداد کی منصفانہ تقسیم کی درخواست پر عدالت عالیہ سندھ نے پہلے ہی کراچی کے 26سب رجسٹرارز کوو اضع ہدایات کے تحت صائمہ بلڈرزکے مالک سلیم ذکی کی کسی بھی جائیدادکی منتقلی پرپابندی عائدکردی ہے اوراس سلسلے میں صوبے کے محکمہ ریونیو اور رجسٹرارکو پابند کیاگیاہے کہ سلیم ذکی کی کسی بھی جائداد کاانتقال نہ کیاجائے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 447 اراضیاں، جائیداد ذیشان ذکی نے مبینہ دھوکہ دہی جعلسازی کے ذریعہ اپنے نام منتقل کئے ہیں جبکہ361 کے لیز اور ٹرانسفر سلیم ذکی کے انتقال کے بعد سب رجسٹرار کے ذریعے منتقل کئے۔
سلیم ذکی مرحوم کی دوسری اہلیہ نسیمہ خاتون نے عدالت عالیہ سندھ کو دی گئی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ ذیشان ذکی نے 130دن عدت کے دوران ذیشان ذکی نے ان (نسیمہ خاتون) اور دونوں اپنے سوتیلے بھائیوں احسن سلیم اور محسن سلیم سے سادہ پیپرز پر دستخط کروا کر سلیم ذکی کی تمام جائیدادوں، اثاثے،کمپنیوں، اربوں روپے بینک اکاونٹس پر قبضہ کرلیا ہے، اور انکو صائمہ گروپ کمپنی سے بیدخل کیا جائے چونکہ شوہر کے دنیا سے رخصت ہونے کے غم میں وہ اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھیں۔ بعد ازاں ذیشان ذکی کو 12جون 2020 اور 4 جون 2020ء خط کے ذریعے ان کاغذات کی تفصیلات کیلئے درخواست کی گئی لیکن کوئی جواب نہ آیا نہ دستاوزات کی نقول فراہم کی گئیں جس کے بعد اطلاعات ملیں کہ ذیشان ذکی نے تمام اکاونٹس اور جائیداد منتقل کرنا شروع کردیا ہے
واضع رہے کہ سلیم ذکی کے ورثاء میں نسیمہ خاتون بیوہ سلیم ذکی ساتھ محسن سلیم(بیٹا)، احسن سلیم (بیٹا)دیگر قانونی وراثاء نے کیس نمبر 2278/21میں ذیشان ذکی (بیٹا)، عذرا سلیم بیوہ سلیم ذکی،شازیہ اسلم(بیٹی)، نادیہ ناصر (بیٹی)،صائمہ جاوید(بیٹی)، انعم جاوید (بیٹی) کے ساتھ مختلف 38 کمپنیوں کی تقسیم کے ساتھ 74 اداروں کو عدالت میں فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں منصفانہ تقسیم، اعلان، منسوخی، قبضہ، عملدآمد، تما م جائیداد وآثاثہ،شیئرز، منافع، اکاؤنٹس کی ادائیگی، 100 ارب روپے مالیت اور نقصانات کی وصولی کی استدعا کی گئی ہے،
تعمیراتی حلقوں میں بازگشت ہورہی ہے کہ اگر قانونی ورثاء کے درمیان افہام و تفہیم کی فضاء قائم کی جاتی تو جگ ہنسائی نہ ہوتی۔
قصہ یہاں ختم نہیں ہوتا معزز عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت صائمہ گروپ کے ایک بہت بڑے پراجیکٹ کو بھی غیر قانونی قرار دے کر الاٹیز کو خبردار کردیا گیا ہے۔ مزیذ تفصیلات بروز منگل 21 دسمبر کو پبلش کی جائیں گی۔