معاشی حب کے سات صنعتی زونز کی ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے پیر کی صبح گیس بندش کے خلاف سوئی سدرن گیس کمپنی کے مرکزی دفتر کے سامنے پر امن مگر بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاج میں صنعتکاروں اور کے علاوہ عوام بھی شریک ہوگئے۔ مظاہرین نے سیاہ بینر اور بازوؤں پر پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔
احتجاج میں سائٹ، کورنگی، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، بن قاسم، لانڈھی، سپرہائی وے صنعتی زونز کے رہنماء اور مزدور شامل تھے۔
مظاہرین نے ایس ایس جی سی ہیڈ آفس کے سامنے پر امن احتجاج کے دوران “گیس دو”، “صنعتوں کی گیس بحال کرو” کے نعرے لگائے۔
“ایک جانب گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال تو دوسری جانب گیس کی بندش، صنعتیں دہری مشکلات کی شکار ہیں” – جاوید بلوانی
اس موقع پر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک جانب گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال تو دوسری جانب گیس کی بندش، صنعتیں دہری مشکلات کی شکار ہیں۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو ہم صنعتیں بند کرکے گھر بیٹھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی ترقی کے دعوے کرتے نہیں تھک رہی لیکن زمینی حقائق سے رو گردانی کررہی ہے۔
کورنگی ایسو سی ایشن کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ گیس لوڈ شیڈنگ کے خلاف تمام صنعتکار ایک آواز ہوکر پُرامن احتجاج کر رہے ہیں، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ وزیر اعظم مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر گیس لوڈشیڈنگ بند نہ ہوئی تو صنعتی پہیہ جام ہوجائے گا۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ معاشی استحکام اور روزگار کی فراہمی صرف صنعتوں کی ترقی سے ممکن ہے،
“ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ وزیر اعظم مداخلت کریں” – شیخ عمر ریحان
احتجاج میں شریک فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن کے صدر عبداللہ عابد نے کہا کہ کراچی کےصنعتکاروں کوایل این جی کی جبری فروخت کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی وہاں فروخت کی جائے جہاں قدرتی گیس کی پیداوار نہیں ہوتی۔ عبداللہ عابد کا کہنا تھا کہ کراچی کےصنعتکارکسی صورت مہنگی ایل این جی نہیں خریدیں گے۔
گڈز ٹرانسپورٹ ہڑتال آٹھویں روز میں داخل، 80 ارب روپے کی برآمدات متاثر
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن کے صدر فراز مرزا نے کہا کہ صنعتوں کوجان بوجھ کرگیس کم پریشر کے ساتھ سپلائی کی جارہی ہے۔