سوئی گیس انتظامیہ اور سی این جی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مزاکرات ناکام ہوگئے جس کے نتیجے میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن، کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد، پاکستان سی این جی فورم اور آل سندھ سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنماؤں اور محنت کشوں نے ایس ایس جی سی ہیڈ آفس کی دو طرفہ سڑکوں پر دھرنا دے دیا۔
بدھ کی صبح سی این جی اسٹیک ہولڈرز نے سینکڑوں کی تعداد میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے مرکزی دفتر پر پر امن احتجاج کا آغاز کیا جو ایس ایس جی سی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں دھرنے کی شکل اختیار کرگیا۔ مظاہرین نے حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی بحران پر نعرے بازی کی۔
مزاکرات کے دونوں ادوار میں ناکامی پر آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سندو بلوچستان کے کوآرڈینیٹر شعیب خانجی نے کہا ہے کہ سی این جی شعبے کی اہمیت کو یکسر نظر انداز کرکے سوئی گیس انتظامیہ نے ہمیں احتجاج کی راہ اپنانے پر مجبور کردیا ہے۔
یوں لگتا ہے کہ یہ مافیا سی این جی شعبے پر لگی اربوں روپے کی سرمایہ کاری اور ہزاروں محنت کشوں کو بے روزگار کرکے بھوک اور افلاس کا تحفہ دینا چاتی ہے۔
سی این جی کی بندش کے خلاف اسٹیک ہولڈرز کا سوئی گیس ہیڈ آفس پر زبر دست مظاہرہ
ادھر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے سوئی گیس انتظامیہ کے روئیے پر برھمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سی این جی شعبے کے ساتھ نا انصافی کی گئی تو یہ دھرنہ مستقل طور پر جاری رکھا جائے گا۔
سی این جی اسٹیک ہولڈرز نے وزیر اعظم عمران خان سے اس بحران کو فوری حل کرنے کے لئے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
واضع رہے کہ دھرنے کے نتیجے میں اسٹیڈیم روڈ، سوک سینٹر اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کے لئے متبادل راستوں پر مبزول کرانے کےلئے ٹریفک اہلکاروں کی دوڑیں لگ گئیں، ادھر پولیس کے سینئر افسران بھی متحرک ہوگئے۔