نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انور علی نے کہا کہ کم آمدن طبقے کو سستے گھروں کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے فکس ٹیکس ریجیم کا نظام نافذ کیا، کم لاگت گھروں کے لیے ٹیکس میں 90 فیصد چھوٹ دی اورہاؤسنگ فنانس کی فراہمی کے لیے بینکوں کو ریگولیٹری اور مالیاتی مراعات دے کر بینکوں کے لیے ماحول کو سازگار بنایا، اگلے ہفتے سے بینک ہاؤسنگ فنانس کے لیے اپنی پروڈکس سامنے لائیں گے۔
این پی ایچ ڈی اے کے چیرمین نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے زیر اہتمام آباد ہاؤس میں ” نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے آگاہی اور اس میں کاروباری مواقع” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا۔
اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی،سینئر وائس چیئرمین سہیل ورند،وائس چیئرمین عبدالرحمٰن، سدرن ریجن کے چیئرمین محمد علی توفیق رٹاڈیا،آباد کے سابق چیئرمین محمد حسن بخشی،محمد حنیف گوہر، عارف جیوا، کے ڈی اے کے ایم ڈی آصف اکرام، اشکر داوڑ، ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی،ایچ بی ایل اسلامک بینکنگ کے سربراہ سلیم اللہ شیخ، میزان بینک کے جنرل منیجر سید تنویر حسین اور آباد ممبران کی بڑی تعداد شریک تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انور علی نے کہا بینکوں کی جانب سے مہنگے قرضے کم لاگت گھروں کی فراہمی میں بڑی رکاؤٹ رہے ہیں حکومت نے اس مرحلے کو بھی آسان کیا ہے اور گھروں کی تعمیر کے لیے شرح سود 5 سے 7 فیصد کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے ہفتے سے بینک ہاؤسنگ فنانس کے لیے اپنی پروڈکس سامنے لائیں گے۔
آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ گھروں کی کمی ہے۔آباد گزشتہ 7 سال سے سستے گھروں کی تعمیراتی اسکیم کے لیے کام کررہی ہے جس سے متعلق آباد نے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہی فراہم کی جبکہ انتخابات سے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم عمران خان نے آباد ہاؤس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا اعلاں کیا۔
محسن شیخانی نے اپنے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ اجلاس میں کم لاگت گھروں کی اسکیم پر پیش رفت ہوئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لوکاسٹ ہاؤسنگ کے لیے سندھ میں زمینیں فراہم کرنے اور دیگر مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
محسن شیخانی نے کہا کہ سندھ میں بھی خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے طرز پرلو کاسٹ ہاؤسنگ کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے ساتھ جڑی 70 صنعتوں سے آگاہی کے بعد نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو مکمل کرنے کی ٹھان لی ہے۔انھوں نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کی بنیاد آباد ہاؤس میں ہی رکھی گئی تھی۔
ضیغم رضوی نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں سے بینکنگ انڈسٹری کا ہاؤس فنانسنگ میں کردار مایوس کن رہا ہے۔70 سال میں تمام بینکوں نے صرف 106 ارب روپے کی ہاؤسنگ فنانسنگ کی جو صرف جی ڈی پی کا صرف 0.23 فیصد ہے۔انھوں نے کہا کہ اب بینکوں کی جانب سے مثبت پیش رفت نظر آرہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ صرف 2 محکموں محکمہ ریلوے اور وقف املاک کے 3 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جسے ہاؤسنگ پروجیکٹس میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ کم لاگت گھروں کی تعمیر صرف سستے قرضے ملنے سے ہی ممکن ہے۔کم لاگت گھروں کے لیے 10 سالہ منصوبہ بنانا ہوگا۔نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کی کامیابی کے لیے حکومت کو مفت اراضی فراہم کرنی ہوگی۔بڑے شہروں میں حکومت کو کم لاگت تعمیراتی منصوبوں کے لیے مفت زمین دینا ہوگی۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو گھروں کی تعمیرات کے لیے مفت زمین کے ساتھ فنانس کی سہولت بھی فراہم کرنی ہوگی۔
کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی آصف اکرام نے کہا کہ ہاؤسنگ پروجیکٹس میں کے ڈی اے بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کرنے کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ سندھ میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے زمین فراہم کرنے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ایچ بی ایل اسلامک بینک کے سربراہ سلیم اللہ شیخ اور میزان بینک کے جنرل منیجر سید تنویر حسین نے کہا کہ بینک تعمیراتی پروجیکٹس کی تعمیر میں 80 فیصد فنانسنگ کرنے کے لیے تیار ہے۔انھوں نے کہا کہ کم لاگت گھروں کی تعمیر میں بینک کی جانب سے شرح سود میں رعایت دی جائے گی۔