مارکیٹ کے محرکات کے پیشِ نظر اور بدلتے ہوئے کاروباری ماحول سے ہم آہنگ ہو کر اسٹیٹ بینک زرِ مبادلہ کے ضوابط پر نظرِ ثانی کے عمل سے گزر رہا ہے جس کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مرحلہ وار مشاورت جاری ہے۔
اس نظرِ ثانی کا بنیادی مقصد موجودہ ہدایات کو سادہ بنا کر، اضافی ہدایات کو دور کرنا، اور مجاز ڈیلروں کو مزید اختیارات سونپ کر کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں اشیا کی درآمد کے لیے زرِ مبادلہ کے ضوابط (ایف ای مینوئل کے چیپٹر 13) میں اس نظرِ ثانی کو نوٹیفائی کیا ہے۔
اہم تبدیلی آئندہ کی پاکستان سنگل ونڈو سہولتوں کے ذریعے درآمدی لین دین میں سہولت دینا ہے، جس سے الیکٹرانک امپورٹ فارم (ای آئی ایف) کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکوں کو درآمدی لین دین کی منظوری دینے کے لیے مزید اختیار دیا گیا ہے جو قبل ازیں ضوابطی تقاضہ تھا۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اور پاکستان کسٹمز نے یکم ستمبر 2016ء سے ویبوک سسٹم میں ای آئی ایف ماڈیول نافذ کیا تھا۔ یہ امپورٹرز کی طرف سے ایک الیکٹرانک ڈیکلیریشن ہوتا ہے جسے ان کا بینک منظور کرتا ہے اور جس میں اشیا کی امپورٹ پر ادائیگی کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔
یہ پاکستان کسٹمز کو گڈز ڈیکلیریشن جمع کرانے سے پہلے درکار ہوتا ہے۔ تاہم جب پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کام شروع کر دے گا تو ای آئی ایف کی ضرورت ختم کر دی جائے گی۔
پی ایس ڈبلیو سسٹم ایک سہولت ہے جو تجارت اور ٹرانسپورٹ سے متعلق فریقوں کو یہ سہولت دے گی کہ مقررہ معلومات اور دستاویزات ایک ہی مقام پر جمع کرائیں اور اس طرح امپورٹ، ایکسپورٹ، اور ٹرانزٹ سے متعلق ضوابطی تقاضوں کو پورا کریں۔
اس سسٹم سے کاروبار کی لاگت اور وقت کم کرنے میں مدد ملے گی اور وہ زیادہ کارگر، شفاف، اور مستحکم ہو جائے گا۔ پی ایس ڈبلیو کے بارے میں مزید معلومات کے لیے اس لنک کو دیکھا جاسکتا ہے: