وفاقی حکومت کی جانب سے سبزیوں کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے آلو، ٹماٹر، پیاز اور کئی سبزیوں کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان میں کئی ایسی سبزیاں جن میں آلو ،پیاز ٹماٹر وغیرہ کی برآمدی مارکیٹ میں بہت طلب ہے ،اور برآمد کنندگان بڑی مقدار میں سبزیاں برآمد کرتے ہیں ،تاہم حکومت کی جانب سے پابندی پر برآمدکنندگان نے شدید مخالفت کی ہے۔
برآمد کنندگان کا کہنا تھا ک سبزیوں کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے۔ پاکستان کا ٹماٹر ملکی طلب پوری کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے تاہم کچھ کمپنیاں ٹماٹر کی ویلیو ایڈیشن کرکے ٹماٹر پیسٹ کی شکل میں برآمد کرتی ہیں ٹماٹر کی برآمدپر پابندی سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات برآمدی کمپنیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔
برآمد کنندگان کے مطابق ٹماٹر کے ساتھ پیاز کی برآمد پر پابندی کی اطلاعات بھی ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے درآمد کنندگان اوربرآمد کنندگان کی نمائندہ ایسوسی ایشن پی ایف وی اے سے مشاورت کے بغیر اس قسم کا کوئی بھی فیصلہ برآمد کنندگان کے ساتھ کاشتکاروں کے لیے بھی بھاری نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کو ارسال کردہ خط میں پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ملک سے پیاز کی برآمد پر یک طرفہ فیصلہ کوبرآمد کنندگان اور کاشتکاروں کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے فیصلے کو مسترد کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق رواں سیزن سندھ میں پیاز کی پیداوار مارکیٹ میں آنا شروع ہوگئی ہے جو گزشتہ سال سے 20فیصد زائد ہے ہے دوسری جانب سندھ اور بلوچستان کی پیاز کی فصل آنے کا دورانیہ بھی کم ہوگیا ہے۔ حالیہ سمندری طوفان سے بھی سندھ میں پیاز کی فصل کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا اور کاشتکاروں نے برآمد کنندگان کے ساتھ پیاز کے بھاری مالیت کے سودے طے کیے ہیں۔ پیاز اور آلو پاکستان میں سب سے سستے داموں فروخت کی جانے والی سبزیاں ہیں جس کی کاشتکار کو انتہائی کم قیمت ملتی ہے جبکہ بازاروں میں خوردہ کی سطح پر منافع خوری کی وجہ سے عوام کو زیادہ قیمت پر خریداری کرنا پڑتی ہے، پیاز کو زیادہ عرصہ تک محفوظ نہیں کیا جاسکتا۔ اگر وفاقی حکومت کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو کاشتکاروں کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور وہ آئندہ سیزن پیاز کاشت نہیں کریں گے جس سے آئندہ سیزن پیاز کی قلت ہوگی اور پیاز درآمد کرکے طلب پوری کرنا پڑے گی۔
برآمد کنندگان نے وفاقی وزارت تجارت سے اپیل کی ہے کہ پیاز ٹماٹر یا کسی بھی سبزی کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ حقیقی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر نہ کیا جائے بصورت دیگر پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھانے اور زراعت پر مبنی معیشت کو مضبوط بنانے کا ہدف متاثر ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزارت خوراک و زراعت کے تخمینہ کے مطابق رواں سیزن پیاز کی پیداوار 25لاکھ ٹن متوقع ہے جس میں سے مقامی کھپت 18لاکھ ٹن پوری کرنے کے بعد صرف ڈھائی لاکھ ٹن پیاز برآمد ہوگی اور اس کے بعد بھی ساڑھے چار لاکھ ٹن پیاز سرپلس ہوگی، پیاز کی برآمدپر پابندی سے مارکیٹ میں قیمتوں پر خاص اثر نہیں ہوگا کیونکہ پیاز تھوک سطح پر پہلے ہی سستے داموں پیاز فروخت ہورہی ہے برآمدات پر پابندی سے برآمد کنندگان کے ساتھ کاشتکاروں کو بھی بھاری نقصان برداشت کرنا ہوگا۔