ماضی قریب میں اربوں روپے کی زمینوں پر قبضہ کرنے والے سندھ کی برسر اقتدار سرکار کے اہم رہنماء کے معتمد ڈرائیور ہسٹری شیٹر ہونے کے باوجود دودھ سے دھل گئے۔ کردار علی حسن زھری عرف علی حسن بروھی آج ضلع غربی کی زمینوں کے بے تاج بادشاہ اور بلا شرکت غیرے مالک بن چکے ہیں۔
سندھ حکومت، تحقیقاتی اداروں اور اعلی عدلیہ کو خاطر میں نہ لانے والے اس طاقتور شخص کے ںارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ کو کونسی سرکاری زمیں چاھئیے حکم کریں پیسے رکھیں اور کاغذ حاضر، سپریم کورٹ کی جانب سے الاٹمنٹ پر پابندی کے باوجود جعلی چالان سے لے کر وزیر اعلی کی سمری تک سب جھٹ پٹ پچھلی تاریخوں میں تیار کرلیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو سال قبل تک مبینہ اشتہاری ملزم علی حسن بروہی کو ایک اعلی ترین شخصیت کی جانب سے ضلع غربی کا مالک اور مختار کل بنادیا گیا اور وہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دیہہ بند مراد، دیہہ ھلکانی، دیہہ سرجانی، دیہہ منگھوپیر، دیہہ ناگن، دیہہ مکھی وغیرہ کی اربوں روپے مالیت کی ھزاروں ایکڑ اراضی کے ریکارد ز میں ردبدل کرکے فروخت کرچکے ہیں۔
حیران کن امر یہ ہے کہ قومی احتساب بیورو، انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ، اینٹی اانکروچمنٹ فورس، ضلع غربی کی پولیس، ایف آئی اے اور یگر تحقیقاتی ادارے سب کے سب علی حسن بروہی کے سنگین جرائم پر پرسرار خاموشی اختیار کئے بیٹھے ہیں۔
معتبر ذرائع کے مطابق ضلع غربی کے ڈپٹی کمشنر، اسٹنٹ کمشنرز، مختیارکار، پٹواری، سرکاری ملازمین، پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے اعلی ترین قیادت کے احکامات کے سبب علی حسن بروھی کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ علی حسن بروہی نے مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت سمیت سندھ و بلوچستان کی کئی اھم سیاسی شخصیات سے براہ راست تعلقات استوار کر رکھے ہیں، جبکہ سیاسی جماعتوں کو جلسوں، ریلیوں اور تقریبات کے لئے خاموش فنڈنگ کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
مصدقہ ذارئع کے مطابق مبینہ لینڈ گرببر علی حسن بروہی براہ راست سندھ کی طاقتور سیاسی شخصیت اور ان کی ہمشیرہ کی ایما پر زمینوں پر قبضہ، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کا ارتکاب بڑی بے خوفی سے کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر شاھد مسعود نے بھی اپنے ایک ہروگرام میں اس نامور شخصیت کی ایک ریکارڈ شدہ کال نشرکی تھی جس میں وہ کسی تاجر کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے تھے۔
بعض اطلاعات کے مطابق علی حسن بروہی دیگر سنگین جرائم میں بھی ملوث رہا ہے، ذرائع کا کہنا ھے کہ یہ شخص جو پہلے پیپلز پارٹی کے ایک رھنما کا ڈرائیور تھا اور بعد ازاں اس نے گوٹھ وغیرہ بنائے اس طرح دولت کما کر پہلی سیڑھی چڑھتے ہوئے سندھ کی اعلی ترین شخصیت کی اوطاق تک رسائی حاصل کی۔
یاد رھے ایک سال قبل مسلم لیگ( ن )کی نائب صدر مریم نواز کو دورہ کوئٹہ میں بلوچی چادر پیش کرنے اور ان کے تمام اخراجات کی ادائیگی کرنے والا علی حسن بروہی ھی تھا،
دلچسپ امریہ کہ دوسال قبل ڈپتی کمشنر غربی کے دستخطوں سے جاری ہونے والے ایک اشتہار میں جو کئی قومی اخبارات میں شائع ہوا، علی حسن بروہی کو لینڈ گرببر قرار دیا گیا تھا، اس اشتہار کے مندجات یہ تھے۔۔۔
“ایک انتہائی بدنام زمانہ علی حسن زہری عر ف علی حسن بروہی ولد جازہ خان حامل شناختی کارڈ نمبر CNIC-42301-8253107-9 سکنہ مکان نمبر 33/2 این اسٹریٹ DHA فیز 4کراچی، مستقل پتہ بمقام دیہہ محمد رمضان زہری، 65 ڈاکخانہ باندھی، نوابشاہ، ضلع شہید بے نظیرآبادکو 3000 سے ذائد ایکڑز پر پھیلی سرکاری اور نجی اراضی، جس کی مالیت اربوں میں ھے، پر قبضہ کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے اس کی جعلسازی اور زمینوں پر قبضہ کے بے پناہ جرائم کے لئے علی حسن بروہی، دفتر ہذا کی جانب سے جامع اور غیر جانبدارانہ انکوائری جاری ھے، ضلع غربی کراچی کے ریونیو ریکارد میں علی حسن بروہی کی جانب سے کی گئی جعلی داخلوں کی ایک بڑی تعداد پائی گئی ھے جسکی جانچ پڑتال کی تکمیل کے بعد منسوخی اور تعزایرتی کاروائی کی سفارشات اعلی احکام کو بھیج دی جائیں گی، مذکورہ علی حسن بروہی کے خلاف کسی شخص کو کسی بھی قسم کی باوثوق معلومات یا شکایات ہیں تو وہ فوری طور دفتر ہذا سے لازمی رابط کرے اس حوالے سے دفتر ہذا شکایات کے اذالے کے لئے، حقیقی شکایت کنندگان سے بھر پور تعاون اور معاونت کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے اگر درخواست کی گئی تو شکایت کنندہ کی شناخت صغیہ راز رکھی جائیگی، بحکم ڈپٹی کمشنر غربی کراچی-“
علی حسن بروہی پر مبینہ زمینوں پر قبضہ، جعلسازی، دھوکہ دہی، فراڈ، سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل، حب موچھکو پر آئل ٹرمینل کی 50ایکٹر اراضی پر قبضہ کرکے فروخت کرنے کے ساتھ دیہہ موچکو، دیہہ لال بھکر، دیہہ اللہ پیائی، دیہہ جام چاکرو، دیہہ ناراتھر، دیہہ بجاربٹی، دیہہ منگھو پیر، دیہہ سرجانی، دیہہ ناگن، دیہہ ہلکانی، دیہہ تیسر، دیہہ بند مراد سمیت دیگر دیہہ کی سروے اور ناکلاس زمین میں 75000 ایکٹر اراضی پر قبضہ کرکے فروخت کرنے کے الزامات ہیں۔
موجودہ دپٹی کمشنر غربی کے مطابق ضلع کے 30 دیہہ میں اب تک غیر قانونی قبضہ کا ریکارڈ موجود ہے جو چھے سال قبل سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تھا، ان میں دیہہ مندرو کی 44.30 ایکٹر، دیہہ ماھو کی 16.20 ایکٹر،دیہہ ماتھا گھر 23.25 ایکٹر، دیہہ لاھاکرلایگا کی 43 ایکڑز، دیہہ اللہ پیائی کی 46 ایکڑز، دیہہ جام چخرو کی 219 ایکڑز، دیہہ۔تیسر کی 270 ایکڑز، دیہہ مکھی 120 ایکڑز، دیہہ اورنگی کی 207 ایخڑز، دیہہ بند مراد کی 563 ایکڑز، دیہہ ماھی گاڑی کی 950 ایکڑز، دیہہ ھلکانی کی 862 ایکڑز، دیہہ لال بھکر کی سیکڑوں ایکڑز، دیہہ حب کی 228 ایکڑز سمیت مجموعی طور ہر 264 مقامات پر 6 ھزار ایکڑز سے زائد اراضی ہر قبضے ہیں لینڈ مافیا نے ان ہر جعلی کاغزات بنا رکھے-
ذرائع کے مطابق علی حسن بروہی جس پر دو سال قبل 3000 ایکٹر اراضی پر قبضہ کرنے کا الزام تھا وہ اب ضلع غربی کے مختار کل بننے کے بعد اب تک اپنے ھی گزشتہ ریکاڑرز توڑ کر 75,000 ایکٹر اراضی پر ہاتھ صاف کرچکے ہیں۔
ضلع غربی میں 30 دیہہ کی مجموعی 3 لاکھ 772 ایکٹرز اراضی کا سروے مکمل ہے جبکہ 19ہزار.ایکٹر اراضی پر تجاوزات قائم ہونے کی تحریری شکایت درج ہیں- لیکن سندھ حکومت کی اعلی ترین شخصیات کی آشیرباد سے ان جیسے قابضین سرکاری زمینوں اور عوام کے حقوق ہتھیانے کیلئے تمام حدیں پار کرچکے ہیں۔
کیا اعلی عدلیہ نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتوں کی طرح اس سنگین مسئلے پر سو موٹو لے گی؟؟