-Advertisement-

کے ایم سی کی اندرونی کہانی، لاقانونیت بھی شرما جائے

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) میں لاقانونیت بھی شرماتی نظر آتی ہے۔ ماضی کے اس مثالی ادارے میں اب بیشتر اقدامات ریٹائرڈ افسران کی زیر نگرانی کئے جارہے ہیں جبکہ با اختیار ہونے کا دعوہ کرنے والے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے بھی تمام تر بے ضابطگیوں کے باوجود چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔

سپریم کورٹ کی واضع ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے بلدیہ عظمی کراچی (کے ایم سی) میں او پی ایس افسران کے نام پر سیاسی پشت پناہی سے من پسند افراد نے اہم عہدوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 70سے زائد افسران عہدوں کے بغیر تنخواہیں، سرکاری مراعات سے بھرپور فوائد جبکہ بعض افسران کئی کئی عہدوں پر بیک وقت براجمان ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دنوں پسندیدہ افسران (پرچیوں پر براجمان) اور ناپسندیدہ افسران (ایمانداری سے کام کرنے والے) دو حصوں میں منقسم ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں شدید تناؤ پایا جارہا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ 19 گریڈ کے افسر افضل زیدی بطور میونسپل کمشنر طویل عرصے سے فرائض انجام دے رہے ہیں ساتھ ہی وہ ورلڈ بینک کے منصوبے کلیک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی کام کررہے ہیں اس پراجیکٹ پر پہلے ہی ریٹائرڈ افسران کی بڑی تعداد کام کررہی ہے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ کے ایم سی میں نیب زدہ افسران ڈائریکٹر لینڈ نجم الزاماں، ڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ کلچر سید سیف عباس انجینئرنگ برانچ کے طارق حسین مغل تعینات ہیں جو ادارے کے قوانین اور معزز عدالت کے فیصلے کی صریحا” خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ تعیناتی کے منتظر 70 سے زائد قابل افسران تعیناتی کے انتظار میں کئی موذی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ غلط پالیسی اور عدم توجہی کے سبب ان افسران کی گاڑیاں واپس اور اکثریت پیٹرول اور دیگر مراعات سے محرو م کردی گئی ہے۔

ایک افسر کا کہناتھا کہ سنیارٹی کی بجائے جونیئر افسر کی تقرری کا مقصد بدعنوانیوں اور اختیارات سے تجاوز کئے جانے والے کام بلا روک ٹوک پا آسانی کئے جاسکیں۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ کے ایم سی میں پاکستان ریلوے، پاکستان پوسٹ آٖفس، جنگلات، فشریز، ورکس اینڈسروسز، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، اوردیگر محکموں کے 608 ملازم بھی مستقل حصہ بن چکے ہیں۔ اور حیرت انگیز طور پر یہ افسرا ن جونیئر گریڈ میں آکر 17, 18, 19 اور گریڈ 20میں پہنچ چکے ہیں۔

مصدق ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایم سیز سے آنے والے 608 جونیئر گریڈ کے ملازم کے ایم سی میں سینئر ترین عہدوں پر قابض ہوچکے ہیں۔ علی حسن ساجد ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ ڈی ایم سی شرقی کے ملازم ہیں ،انجینئر ڈیپارٹمنٹ نجیب احمد کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے ملازم، چیف انجینئر انیس قائم خانی کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے ملازم، ایگزیکٹو انجینئر توقیر عزیز کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے ملازم، چیف انجینئر صباالحسن کچی آباد کے ملازم ہے، ڈائریکٹر اسٹیٹ امتیازابڑو بھی سندھ حکومت کے ملازم ہے۔ ڈائریکٹر اسپورٹس کمپلکش سلمان شمسی ڈی ایم سی وسطی، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان ڈی ایم سی شرقی، ڈائریکٹر ایچ آر ایم اسماعیل خان ڈی ایم سی جنوبی، ڈائریکٹر ایچ آر ایم عمرانہ اشفاق ڈی ایم سی غربی،سابق ڈائریکٹر آڈٹ تسلیم احمد ڈی ایم سی وسطی، ڈائریکٹر صحت ڈاکٹر سراج احمد ڈی ایم سی وسطی، ڈائریکٹر قبرستان اقبال پرویز ڈی ایم سی غربی، ایڈیشنل ڈائریکٹر عثمان خان ڈی ایم سی وسطی، ڈائریکٹر پلاننگ عمران راجپوت ڈی ایم سی غربی سابق سینئرڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ کلچر خورشید احمد شاہ ریٹائرڈ ملازم کی سرکاری حیثیت برقرار رکھی ہے، کے ایم سی کے سب سے متنازعہ افسر جمیل فاروقی کی اہلیہ بھی ڈی ایم سی شرقی کی ملازم ہیں جن کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک طرف چڑیا گھر میں غیر قانونی سرکاری بنگلہ الاٹ کیا گیا ہے تو دوسری جانب 6 سال بیرون ملک رہنے کے باوجود اس عرصے کی غیر قانونی طور پر تمام تنخواہ اور دیگر الاونس بھی وصول کئے، ان کے خلا ف محکمہ بلدیات میں تحقیقات کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ میں بھی مقدمہ زیر سماعت ہے۔ انکوئری انسپکشن کی ریحانہ اسلم،اسٹور اینڈ پروکیورمنٹ احتشام کمالی،کمپیوٹرسیکشن کے نگران وصی عثمانی،فنانس ڈیپارٹمنٹ کے دیگر افسران،انٹرنل آڈٹ کے اوپی ایس سہیل احمد،میونسپل یوٹیلٹی چارجزطارق صدیقی،پروجیکٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ امتیاز ابڑو او پی ایس کے باوجود ٹرمینل اور چارجڈ پارکنگ کے ساتھ ایڈمنسٹریٹر کے خاص مشیران میں شامل ہیں۔ انٹرپرائز اینڈ انوسٹمنٹ پروموشن عبدالقیوم خان،چارجڈ پارکنگ ڈائریکٹر شمیرا،انفارمیشن ٹیکنالوجی،،مشینری پول،سٹی وارڈن،راجہ رستم،سفاری پارک درانی کے علاوہ کئی ملازمین پر مبنی طویل فہرست ہے۔ جبکہ ،سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ، اربن سرچ اینڈ ریسکیو،،فیومیگیشن ویکٹرکنٹرول، ٹریڈ لانئس، پیدائش اموات،ٹیلی کمیو نیکیشن،انجینئرننگ ڈیپارٹمنٹ،پی اینڈڈی کنٹریکٹ منیجمنٹ پروجیکٹ، جبکہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ،ٹرانسپورٹ، انٹرپرائز پرموشن،نفاذاردو،انفارمیشن ٹیکنالوجی،انکوئری انسپکشن،اسٹوراینڈ پروکیومنٹ، ماہی گھرمچھلی گھر کلفٹن کا کوئی والی وارث نہیں۔

بلدیہ عظمی کراچی کی بجٹ دستاویزات کے مطابق ادارے میں ملازمین کی مجموعی تعداد 16931ہے جن میں 2271افسران، 14660دیگر ملازمین شامل ہیں۔

عہدوں کے بغیر افسران میں، ڈاکٹر سراج الحق، غلام رسول،جاوید رحیم، احسن مرزا، اصغردرانی، نایاب سعید،شارق الیاس، ڈاکٹر فاروق، محمد وسیم،، عقیل احمدبیگ، بابر علی خان، محمد امان، کامران علوی،، راشد علی، محمد ندیم، طارق علی، سید فہیم حسین، راشدحسین ملک،سید فہیم حسین، کفیل واڑئچ، مبشرحسین زیدی، شاکر ذکی، عبدالخالق،امیرالحق، محمد عیبد، منہاج الحق، اعجازخان، تنویراحمد، عبدلروف راشد اختر، ابصار احمدخان، طاہر علی، شہاب الرحمن، سیدندیم حسین، ڈاکٹر محمد عرفان، ریاض احمد، رفیق سحر،ساجد نذیر، نعیم جمال، سید انور احمد، سید ہاسم عباس، وحید احمد، سید طاہر حسین، جاوید اختر،سیداحمد،،ایم رئیس خان، حسین علی، راؤ ایم امجد، کاشف اللہ شاہ، ڈاکٹر ساجد، ندیم احمد، عیبداللہ بیگ، ذولفقارعلی، عرفان الراحمان شامل ہیں۔

محکمہ بلدیات نے مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے احکامات کو جواز بناکر رشوت، کک بیک اور چمک کے ذریعہ مرضی و منشاء پر عملدرآمد اور نہ دینے والے پر عملدرآمد روکنے کا سلسلہ جاری ہے۔

معتبر ذرائع کہتے ہیں کہ صوبائی سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ کی نگرانی محکمہ بلدیات میں افسران لاکھوں اور کروڑوں روپے کی بولی کا نظام چلایا جارہا ہے۔

مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ خاص طور پر کراچی کے بلدیاتی افسران سے لاکھوں روپے وصول کرکے عدالتی حکم پر عملدآمد کرنے کا حکمنامہ پرروک دیا گیا، اور آئے دن ایسے حکمنامہ جن میں اعلی عدالتوں کا حوالہ دے افسران کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ معمول بن چکا ہے جبکہ افسر سے مالی معاملات طے پانے کی صورت میں اسکے خلاف مزید قانونی کاروائی نہیں کی جاتی۔ ذرائع کہتے ہیں کہ اندرونی طور پر رائج کردہ نظام کا حصہ نہ بننے والے افسران کو اعلی عدالتوں کا حوالہ دیکر عہدے سے فارغ کرکے عبرت کا نشان بنادیا گیا۔
ا

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -