-Advertisement-

ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں لینڈ گریبنگ، ریموٹ کنٹرول کینیڈا میں بیٹھے شخص کے پاس

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں یونس سیٹھ عر ف یونس میمن کاکینڈا سے ایک نیا سٹسم رائج، زمینوں پر قبضہ میں تیزی اور ڈائریکٹر جنرل کے اختیارات سلب کرکے بدعنوانی اور جرائم میں ملوث افسران کے حوالے کردیا گیا ہے، نیب اور تحقیقاتی اداروں کی تحویل میں رہنے والے محمد علی شیخ کراچی میں براہ راست نگران بن گئے، وہ فعال اور متحرک کردار ادا کررہے ہیں، مصدق ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے کو براہ راست محمد علی شیخ کے ساتھ صحافت کا لبادہ اوڑھے چند افراد بھی اعلی کار نکلے اور نیب کراچی کی تحقیقات میں شامل ہونے والے سابق ڈپٹی کمشنر اور ممبر ایڈمنسٹریشن کراچی ڈیولپمنٹ محمد علی شاہ بھی نئے سسٹم کا حصہ ہے جبکہ ایم ڈی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اور ممبرلینڈ،ایڈمنسٹریشن حاجی احمد، ڈائریکٹرلینڈ، اسٹیٹ وا نفورسمنٹ اور لیگل افیئر محمدعرفان بیگ، ڈائریکٹر پلاننگ لئیق احمد، ڈائریکٹر فنانس انتخاب عالم ادارے میں جرائم میں شریک ہیں۔

اربوں روپے مالیت کی زمین کی بندر بانٹ کا سلسلہ جاری ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے مخصوص افسران کے کا گروپ اس عمل میں مبینہ طور پر شامل ہے۔ قانون، لینڈ، اسٹیٹ، انٹی انکروچمنٹ، پلاننگ کے ساتھ پروجیکٹ افس کا کنٹرول نئے سسٹم کے حوالے کردیا گیا ہے۔ نئے سٹسم میں زمینوں پر مبینہ قبضوں کا آغاز نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم ون نیشنل ہائی وے سے کیا گیا ہے،جہاں سیکٹر 24نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم میں آلاٹ شدہ پلاٹس پر قبضہ کرکے نیا گوٹھ بنانے کیلئے چاردیواری ڈالنے کا عمل جاری ہے جبکہ شاہ لطیف ٹاون کے سیکٹر 26-Aاور 26-B پر مبینہ قبضہ جاری ہے۔ ادھر حکام نے تیسر ٹاون کے مختلف سیکٹرز میں بھی قبضے کی اطلاعات کی تصدیق کی ہے

واضع رہے کہ تیسر ٹاؤن اسکیم 45 کی 868 ایکٹرا راضی پر پہلے ہی جعلی دستاوازت اور 35گوٹھوں کے نام پر الاٹ شدہ پلاٹس پر مبینہ قبضہ کیا جاچکا ہے، جبکہ نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم میں سکیٹر 6,8,13میں پہلے ہی جبری طور پر گوٹھ بن چکا ہے۔

یادرہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی رہائشی اسکیموں میں اربوں روپے کی زمینوں کے قبضے میں اداریے کے افسران و ملازمین براہ راست ملوث بتائے جارہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹر پلاننگ،لینڈ اور انجینئرنگ کے ساتھ انٹی انکروچمنٹ اور دیگر عملہ بھی برابر کا شریک اور لینڈ گریبنگ کے جرائم میں حصہ دار بتایا گیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ بیرون ملک سے آپریٹ کئے جانے والے اس سسٹم کے کارندے نئے ڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی کے احکامات پر عملدآمد میں رکاوٹ اور تاخیر حربے استعمال کررہے ہیں جبکہ نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم اور شاہ لطیف ٹاون میں حالیہ قبضہ پر کاروائی سے اجتناب کیا جارہا ہے۔ ایم ڈی اے اسکیموں/ زمین سے تجاوزات کے بروقت خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہ کرکے اہم ڈی اے کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

حال ہی میں،ایم ڈی اے کی جانب سے گلشن معمار آباد پولیس تھانہ میں ایف آئی آر نمبر 604/21درج24اکتوبر کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے قبضہ کرنے والوں میں ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ عرفان بیگ اور ڈائریکٹر پلاننگ لیئق احمدکے نام شامل ہیں جبکہ دیگر ملزمان میں علی عباس، مسعود باجوڑی، کریم بخش،عمرانی، عمرخان، شہزاد خان، لائق خان،محمد ناصر عرف مینگل بھی ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیب کراچی نے نیا مقدمہ نمبرCVC-5415/MC-575/IO-13/NAB(K)/2021/4764بتاریخ 25اکتوبر2021ء کو درج کیا ہے،جس میں 64اور34ایکٹر اراضی دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع کراچی نواب اینڈ کمپنی کو الاٹ کی گئی ہے لینڈ مافیا میں مرزا مقصود بیگ، میاں محمد انور، فرحان سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے شامل ہیں،تمام اراضی مختلف سیکٹر میں پبلک ہاوسنگ، رہائشی و تجارتی، بلڈنگز،کوآپریٹو سوسائٹیز اور بلند و بالا عمارتوں کے لئے مختص تھی اور نیلامی کے ذریعے عام شہریوں کو الاٹ کی گئی تھی جو اپنے واجبات تاحال ادا کررہے ہیں لینڈ مافیا قبضہ ہونے والی زمینوں پر چاردیواری، پکے مکانات، آرسی کنٹریشن، جعلی سوسائٹی، گاون،گوٹھ جن میں غلام حسین گوٹھ، گلستان عائشہ،باغ علی گوٹھ لیاری داود بلوچ،نور محمد گوٹھ،نیک محمد گوٹھ کے نام پر خریدو فروخت علی الاعلان کررہی ہے ۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایک حکمنامہ کے تحت نچلے گریڈ کے افسران میں شامل ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ عرفان بیگ،ایکسنین حسنین ایوب، ایگر یکٹو انجینئر لیئق احمد، اسٹنٹ انجینئر زیشان حسین کو عہدے سے معطل کردیا گیا ہے،م۔ معتبر ذرائع کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کے بعض وزراء اور ارکان اسبملی بھی اس گھناونے کھیل کا حصہ ہیں جس کے باعث ریونیو افسران کسی بھی سطح پر ان کانام نہیں لے رہے۔

ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق تیسر ٹاون اسکیم 45 میں ملوث لینڈ گرببرز میں شامل ناموں میں اسد اللہ عباسی، منصور چاچا، حسین بنگالی، جام ممتاز،فیصل چکنا، فہیم عر ف کالاولد حنیف خان، جاوید اختر ولد حسن اختر، اسرار احمد ولد عطااللہ خان، سید عابد حسین شاہ، ولد سید دلاور حسین شاہ، امان عرف گارڈ، ولید اراور عرب گڈو قبضوں میں مبینہ طور پر ملوث بتائے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی تیسر ٹاون اسکیم 45 کی قیمتی اراضی تصور کی جاتی ہے جسے ایم ڈی اے کی جانب سے رہائشی، تجارتی بنیاد پر عوامی بول کے ذریعے الاٹ کیا گیا۔ ت

یسر ٹاون ایک لحاظ سے بہت اہم منصوبہ ہے جس کی راہداری سی پیک کا حصہ ہے لینڈ مافیا نے نہ صرف ایم ڈی اے بلکہ کراچی کی اہم گز ر گاہ کو حدف بنایا ہے تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا یہ عالم ہے کمیٹی کے ارکان پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔

اہم خبریں

-Advertisement-

کمنٹ 1

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -