اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے میں نجی بینکوں کا عملہ ملوث ہے۔
اسٹیٹ بینک کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بینکوں کا عملہ ڈالر کی قدر کے اتار چڑھاو میں شامل رہا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کے صدور کو طلب کر کے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے پر صدور کی سرزنش کی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مخصوص بینکوں کا عملہ امپورٹرز اور صارفین کو ایڈوانس ڈالر خریدنے کی ترغیب دیتا رہا تاکہ کمیشن کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مال کماسکے۔
واضع رہے کہ ڈالر کی غیر فطری خرید و فروخت سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا۔
گزشتہ ہفتے ڈالر ملک تاریخ کی بلند ترین سطح 175 روپے 65 پیسے تک پہنچا تھا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ گورنر اسٹیٹ نے بینکوں کے صدور کو سخت اقدامات، ملازمین کے خلاف تادیبی کاروائی کے ساتھ مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایتبھی کی ہے۔
ینکوں کے ایسے ملازمین جن پر شک ہے،ان کے کمپیوٹر اور فون ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
بینکوں کو سخت ہدایات جاری ہونے کے بعد روپے کی قدر میں استحکام آنے کا امکان بتایا جارہا ہے جبکہ عملے پر سختی کے بعد مستقبل میں ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافے کے امکان کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔