-Advertisement-

مشتری ہوشیار باش! کے-4 کا انوکھا ڈیزائن تیار، ٹینکر مافیا اور پانی چوروں کیلئے ملک الموت ثابت ہوگا

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

سندھ میں ٹینکر مافیا اور پانی چوروں کو مستقل نکیل ڈالنے کیلئے وفاقی حکومت انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کیلئے کے-4 کا فول پروف پلان بمہ ڈیزاین اور متوقع مدت تکمیل پر مہر لگانے جارہی ہے۔ کراچی کے میگا پروجیکٹ کے 4 کے ذریعے 650 ملین گیلن یومیہ فراہمی اب کا نیا ڈیزائن اور ریوائز پی سی ون مکمل ہوگیا ہے۔

خبر یہ ہے کہ نیشنل واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے پروجیکٹ کے کنسلٹنٹ ٹیکنو انٹریشنل کی ٹیم کے ہمراہ پلاننگ کمیشن میں پیش کردیا ہے، پلاننگ کمیشن کے سربراہ وفاقی وزیر اسد عمر اور ان کی ٹیم دستاویزات کا جائز ہ لینے کے بعد سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی(CDWP) اور ایگز یکٹو کمیٹی آف اکانومک کونسل (ECNIC) کی منظوری کے بعد تعمیراتی کام کا نئے سال میں شروع ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔

190 ارب روپے لاگت کے ملک کے فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کو کئی بنیادی تبدیلوں کے ساتھ دو سال کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ میگا پروجیکٹ کے-4 کے نئے ڈیزائن میں 70 کلومیٹر کے روٹس تبدیل کرتے ہوئے 97 کلومیٹر نہرکا منصوبہ ختم کیا گیا ہے۔

کے- 4 کے نئے روٹ ڈیزائن کے مطابق ایک پمپنگ اسٹیشن، تین فلٹر پلانٹس، 100میگا واٹ بجلی گھر منصوبہ میں شامل نہیں ہیں، کے بی فلٹر زیرو پوائنٹ پر بھی ڈیولپمنٹ کا منصوبہ محکمہ زراعت سندھ مکمل کرے گا جبکہ پیپری، ساوتھ ایسٹ اور منگھوپیر فلٹر پلانٹ کے بعد پانی کی فراہمی کا منصوبہ سندھ حکومت کے سپرد کردیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق منصوبے میں فلٹر پلانٹس کے بغیر پانی کی فراہمی ایک انوکھا فیصلہ ہے۔ واضع رہے کہ کے-3 منصوبہ بھی فلٹر کے بغیر مکمل کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ کراچی کو فراہم ہونے والے پانی کا 230ملین گیلن یومیہ فلٹر یشن کے بغیر سپلائی کیا جارہا ہے۔

کنڈا اور ٹینکر مافیا سے محفوظ رکھنے کیلئے کنجھر جھیل سے 122 کلومیٹر طویل اسٹیل پانپ کے ذریعہ پانی کراچی پہنچے گا اور یہ اسٹیل پائپ چین سے خصوصی طوردرآمد کیاجائے گا،

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیل پائپ سے پانی چوری، ضائع اور غیر قانونی کنکشن کا خطرہ نہیں ہوگا۔

اسٹیل پائپ کی تنصیب کا فیصلہ ڈی ایچ اے فیز نائن اور بحریہ ٹاؤن کراچی میں پانی چوری ہونے کے خدشات کے پیش نظر نئے ڈیزائن کے تحت کیا گیا ہے۔

واپڈا ذرائع کا کہنا ہے کہ چار کمپنیوں سے بڑے پیمانے پرپائپ کی تیاری کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے۔

واپڈ ا کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے ہیڈ لائن سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ کے-4 منصوبے کے ڈیزائن اور پی سی ون کی منظوری کے بعد جنگی بنیاد پر تعمیرات کا آغاز کیا جائے گا۔

اتوار کی تعطیل کے دوران چیئرمین واپڈ ا کراچی میں مصروف دن گزارا اس دوران انہوں نے کنسلٹنٹ اور واپڈا کے افسران سے ملاقاتیں کیں۔

واپڈا کے چیرمین نے منصوبہ پر کام کرنے والے افسران سے تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان سمیت وفاقی کابینہ نے کراچی کے شہریوں کے پانی کی فراہمی جلد از جلد مکمل کرنے کا اعادہ اور عزم کیا ہے جس کیلئے اس منصوبے پر کام کرنے والی تمام ٹیم اپنا رول ادا کرے گی۔

اتوار کے روز کنسلٹنٹ ٹیم چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ سمیت دیگر حکام نے واپڈا کے چیرمین کو منصوبے کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی۔

واپڈا اور کنسلٹنٹ حکام کا کہنا تھا کہ پانی کی فراہمی ایک پمپنگ اسٹیشن سے سپلائی کی جائیگی۔

کے-4 منصوبے کی کنسلٹنٹ کمپنی کے مطابق کراچی کے پانی کو چوروں سے بچانے کے لئے اسٹیل پائپ کا انتخاب کیا گیا ہے، اس میں نہ رساؤ کا خطرہ ہے نہ درمیان میں غیر قانونی کنکشن ڈالا جاسکے گا اور نہ پانی ضائع ہونے کا اندشہ ہوگا۔ پمپنگ کے ذریعہ پانی کی سپلائی ہوگی۔ منصوبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کی صورت میں پائپ پھٹنے کے امکانات نہیں ہونگے۔

کے-4 کنسلٹنٹ کمپنی کے مطابق پائپ لائن کی وجہ روٹس تقریبا سیدھا کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں فاصلہ بھی کم ہوا ہے اور منصوبے پر لاگت میں بھی کمی آئے گی۔

واپڈا چیرمین کو بریفنگ کے دوران گذشتہ سال بارش کے نتیجے میں نہر کے ایک حصے کے ٹوٹنے اور غیر معیاری تعمیرات پر بھی تفصیلی آگاہی دی گئ جبکہ نسپاک کی رپورٹ میں بھی اس معاملے کی نشاہدی کی گئی تھی۔

یاررہے کہ 650 ملین گیلن یومیہ پانی کے عظیم منصوبے کے-4 کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا۔ منصوبے میں تاخیر کے باعث وزیراعظم عمران خان نے اسے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ(سندھ حکومت) سے لیکر واپڈا (وفاق) کی نگرانی میں اکتوبر2020ء دیدیا۔ خیال رہے کہ سندھ میں مبینہ کرپشن کے نتیجے میں منصوبہ کی تعمیرات پر ہونے والے 11.75ارب روپے ضائع ہوچکے ہیں۔ جو عام کے ٹیکس سے حاصل کئے گئے تھے۔

واپڈ ا کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے ہیڈ لائن کو بتایا کہ منصوبے کی تعمیرات کے لئے 45 کلومیٹر طویل کنال کی کھدائی بھی کردی گئی ہے اب منصوبہ کے تمام اخراجات وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ قبل ازیں طے کیا گیا تھا کہ وفاق اور صوبہ سندھ منصوبہ پر مساوی رقم شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ کے پہلے 260 ایم جی ڈی مراحلے کے اخراجات کا تخمینہ 25 ارب روپے لگایا گیا تھا جو بڑھ کر 190ارب روپے تک تجاوز کرگیا ہے جبکہ اس کی لمبائی 127کلومیٹرسے کم ہوکر 121کلومیٹر رہ گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ واپڈا نے کنسلٹنٹ کمپنی ٹیکنو کنسلٹ انٹرنیشنل کو ایک ارب 18کروڑ روپے میں منصوبے کے-4 کا ٹھیکہ دیا ہے. واضح رہے کہ پانی کے منصوبے K-4 میں 11,396 ایکٹر پر سرکاری اور 1,053 ایکٹر اراضی پرائیویٹ لینڈ حاصل کی جائے گی جن میں صرف 70 کھاتہ داروں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

سندھ حکومت کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے-4 منصوبے پر عثمانی اینڈکمپنی کو کنسلٹنسی کی مد میں 11 ستمبر 2014 کو 59کروڑ98لاکھ 66ہزار روپے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا تاکہ 21روٹس کی تبدیلی سے اربوں روپے کمیشن اور کک بیک وصول کیا جاسکے اور یہ تمام روٹس کی تبدیلی سندھ حکومت کے ایماپر کئے گئے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اوربھوگس اسٹڈیز اور سروے کے نام پر مبینہ کرپشن کیلئے کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی نے منصوبہ کے ساتھ ساتھ کراچی کے ساڑھے تین کروڑکی آبادی پر ظلم کیا تھا۔ کینھجر جھیل سے مقام A سے پانی کی فراہمی کی کے پلان کو اچانک پلان بی پر منتقل کیا گیا اور جب کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او نے کام کا آغاز کیا تو پلان سی کے مقام سے گیٹ وے بنانے کا نقشہ پیش کردیا گیا۔

واپڈا کے جنرل مینجرساوتھ فرحت کمال نے ہیڈ لائن کو بتایا کہ منصوبے پر جس تیزی سے کام ہورہا ہے توقع ہے کہ نئے سال کے آغاز میں تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا جبکہ کنسلٹنٹ کمپنی کے ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی نے بتایا کہ ہماری ٹیم نے شب و روز کی محنت سے منصوبہ کا ڈیزائن اور نیا پی سی ون ریکارڈ مدت میں تیار کیا ہے جبکہ نسپاک اور دیگر اداروں کی رپورٹ اور ان کے اعتراضات کو مد نظر رکھا گیا ہے ہماری کوشش ہے کہ کراچی کے عوام کو پانی باحفاظت پہنچانے کیلئے مقررہ وقت پر منصوبہ میں مکمل کیا جائے۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر کے-4 عامر مغل نے چیئرمین واپڈ ا کو اپنی کام کی تیاری کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ امید کی جارہی ہے کہ کے-4 منصوبہ ٹینکر مافیا اور پانی چوروں سے کراچی کے عوام کو محفوظ کرنے کی نوید لائے گا۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -