-Advertisement-

شاباش تبدیلی سرکار! زیارت میں بنیادی سہولتوں کا فقدان، ریزیڈنسی میں بانی پاکستان کا 65 لاکھ میں مجسمہ نصب  

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

تبدیلی سرکار نے بانی پاکستان قائداعظم کی زیارت ریذیڈنسی کو تجارتی بنیاد پر فروخت کا آغاز کردیا ہے۔ پاکستان کے پس ماندہ ترین صوبہ بلوچستان میں پینے کے پانی کی فراہمی، تعلیم اور بنیادی مسائل کے انبار سے چشم پوشی کرتے ہوئے زیارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کا مہنگا ترین مجسمہ جسے 65 لاکھ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے ریزیڈنسی کے ساتھ نصب کیا گیا ہے۔

واضع رہے کہ زیارت میں عوام جدید دور میں بھی صحت تعلیم اور روزمرہ زندگی کی سہولتوں سے قوسوں دور ہیں۔ اس علاقے کے واحد مقام زیارت ریزیڈنسی کو دیکھنے کیلئے بیشتر افراد کراچی ہی سے آتے ہیں لیکن زیادت میں سہولتوں کے فقدان، صوبائی اور خصوصا” وفاق کی سرد مہری سے انہیں قدرے مایوسی ہورہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مجسمہ سازی، اسے نصب کرنے کا ٹھیکہ دینے میں اقرباء پروری سے کام لیا گیا جس کے بعد ریزیڈنسی میں داخلہ فیس کی وصولی، ریسٹورنٹس کی تعمیرات تیزی سے جاری ہے واش رومز کی تعمیر کے ساتھ جوتے رکھنے کی فیس کی وصولی بھی حکومت کے حلیف نجی ادارے کو الاٹ کرنے کی توقع ظاہر کی گئی،

کوئٹہ شہرسے 147کلومیٹر دور قائداعظم ریذیڈنسی زیارت میں حفاظتی اقدامات کے نام پر شہریوں کی تذلیل،اکثر سیاحوں سے تکرار و تلخ کلامی کے واقعات اور شکایت بڑھ رہی ہیں جبکہ قائد اعظم ریذیڈنسی کے حفاظتی اقدامات کے لئے نصب کی جانے والی سکینر مشین اور بیشتر کیمرے بھی خراب ہیں جبکہ سیاحوں کی تلاشی کے بجائے خصوصا خواتین کے پرس، بٹوا،ہینڈ بیگ، ہیڈ کیری، کیمرے کے ساتھ بعض بچوں کو بیگ کے ہمراہ ممنوع قرار دیاگیاہے نتیجتا” سیاحوں اور نجی سیکورٹی پر معمور اسٹاف کے درمیان تلخ کلامی اور تکرار کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔

دلچسپ امریہ کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے کرپشن سے پاک اور عوامی سہولتوں دعوے کے برعکس اس خوبصورت تفریحی مقام پر لوٹ مار کا سلسلہ شروع جاری ہے،

قائد اعظم ریذیڈنسی زیارت ناکافی سہولیات کے باوجود عوام سے 20فی کس داخلہ فیس وصول کیا،بچوں سے 10روپے فیس لیا جارہا ہے، ریذیڈنسی میں نہ واش رومز ہیں نہ اطراف میں گھاس ہے جبکہ تھکے ماندے سیاحوں کیلئے بیٹھنے کا کوئی انتظام بھی نہیں۔

کراچی سے تفریحی و تاریخی مقام زیارت جانے والے مرتضی اور ان کے اہل خانہ فیملی کا کہنا تھا کہ اگر قائداعظم کی زیارت ریذیڈنسی کو کمرشل کردیا گیا تو یہاں سیاحوں کی آمد کم ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں کی بدتمیزی سے عوام میں بددلی پھیل رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ریذیڈنسی کے احاطے میں ایک کمرشل بنیاد پر ریسٹورنٹس چلانے کے لئے انتظامی بنیاد پر جگہ الاٹ کردی گئی ہے۔ داخلے فیس بھی نجی ادارہ کو ٹھیکہ پر دیدیا گیا ہے،بچوں سے 10روپے اور بڑوں سے داخلہ فیس کھلے عام وصول جاری ہے،اور جوتوں پر بھی ٹیکس عائدہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

فیس کی وصول کرنے والے اہلکار کو بتایا گیا کہ کراچی میں بانی پاکستان کی جائے پیدائش کھاردار اور قائدا عطم کے مزار پر داخلہ ٹکٹ نہیں لیا جاتا ہے تو اہلکار نے یہ دعوی کیا ہے کہ تمام جگہوں پر بھی فیس نافذ کردی جائے گی۔

یادرہے کہ بلوچستان کا ضلع زیارت 1886ء برطانوی دور میں ضلع سبی کا حصہ تھا۔ بانی پاکستان قائد اعظم نے قیام پاکستان کے بعد علالت کے ایام زیارت کے پر فضاء مقام پر گزارے تھے۔

2008ء میں زلزلے کے نتیجے میں زیارت کی بعض عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا زیارت کا رقبہ 1,489کلومیٹر یعنی 575اسکوائر میل پر مشتمل ہے۔ علاقے کی آبادی ایک لاکھ 422نفوس پر مشتمل ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں دشوارگزر گاہ اور لینڈسلائڈنگ سے کئی جانی حادثات رونما ہوچکے ہیں۔

 زیادت کے اطراف سبزہ اور طویل القامت صنوبر کے درخت پر مشتمل جنگلات سیاحوں کی دلچسپی کا محور بنتے ہیں۔ زیارت کے عوام کی آمدنی کا اصل ذریعہ سیاحتی مراکز میں آمد پر ہے۔

عالمی اداروں نے زیارت کو تفریحی اور سیاحتی مراکز قراردیا ہے۔ واضع رہے کہ 15جون2013ء کو زیارت ریذیڈنسی پر دہشتگردی کے حملہ میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔

کراچی کے شہریوں کیلئے مری کے متبادل تفریحی و تاریخی مرکز زیارت خصوصا” ریزیڈنسی تجارتی بنیادوں اور سہولتوں کے فقدان کے باعث میلوں دور سے آنے والے سیاحوں کیلئے ماضی جیسی مقناطیسیت قائم رکھنے ناکام ہوتا نظر آتا ہے۔

کراچی اور سندھ کے تفریح پسند عوام کا کہنا ہے کہ تبدیلی سرکار اسلام آباد اور خیبر پختونخواہ پر کلی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں ملک کے دیگر صوبوں کے تفریحی مقامات عدم توجہی اور نجی اداروں کی مبینہ لوٹ مار کی نظر ہوگئے ہیں۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -