ملک کے معاشی حب اور ماضی کے عروس البلاد شہر کراچی میں لاقانونیت انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ زمینوں کے اصل کاغزات اور دعویداروں کی حیثیت صفر جبکہ قانون کی آنکھ میں دھول جھونک کر سیاسی اور افسر شاہی کی سرپرستی میں کراچی کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھلے عام قبضے اور فروخت کا نا تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق کیماڑی کے ڈپٹی کمشنر، ریونیو افسران نے مبینہ طور پر اورنگی کی اربوں روپے کی زمین پر نظریں گاڑ رکھی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ نہ زمین ہے، نہ الاٹمنٹ، نہ قبضہ اور پروجیکٹ اورنگی کی تعمیرات اور چاردیواری کے غیر قانونی اجازت نامے جاری کرنا شروع کردیے ہیں جبکہ منگھوپیر اور دیگر ریکارڈ کی فائلوں کو ایک منصوبے کے تحت جلایا دیا گیا نہ ریکارڈ نہ فائلیں جن کی روشنی میں سرکاری کاغذات کی تصدیق کی جاسکے۔
واضح رہے کہ اورنگی ٹاؤن میں سرکاری اورنجی اداروں کی رہائشی،تجارتی، فلاحی، رفاعی، کھیل میدان، پارکس، گرین بیلٹ،نالے،قبرستان،اورنگی کاٹیج انڈسٹری، گلشن بہار، گلشن ضیاء،بس ٹرمنیل،جرمن اسکول، عبدالحق ٹاون، تعلیمی، صحت کی زمین پر جعلی ہاؤسنگ سوسائیٹز اربوں روپے کی زمینوں پر چائنا کٹنگ کی گئی ہے۔
بعض آلاٹیز کی کروڑوں روپے مالیت کی لیز اور سب لیز زمین سے محروم کردیا گیاہے جبکہ بعض الاٹیز نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ کرپشن، فراڈ، دھوکہ دہی اور فنانشل کرائمز پر قابو پانے کیلئے قائم کیئے جانے والے ادارے قومی احتساب بیورو، انٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی پراسرار خاموشی کی وجہ سے لینڈ گریبنگ مافیا اعلی اعلان کراچی کی قیمتی زمین کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔
واضع رہے کہ سابق ڈی آئی جی عاصم قائم خانی کے دور میں پولیس قبضہ گروپوں کی سہولت کار نہیں تھی، تاہم نئے ڈی آئی غربی ناصر آفتاب کی تعیناتی کے بعد حالات گھمبیر ہوچکے ہیں۔
لینڈ گریبنگ مافیا کی جانب سے اورنگی گلشن ضیاء کے علاقہ حواگوٹھ کے قرب جوار کی سرکاری اراضی پر مبینہ قبضوں اور خرید و فروخت کے صلے میں شہر کی غریب پولیس انعامات سے نوازا جارہا ہے۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر مختار ابڑو، اسٹنٹ کمشنر منگھوپیر مشتاق جتوئی،مختیار کار منگھوپیر عبدلغنی پتافی مبینہ طور پر اورنگی ٹاون کے علاقہ گلشن ضیاء اور دیگر علاقوں کی زمینوں پر جعلسازی دھوکہ فراڈ کے ذریعے تعمیرات کے باضابطہ اجازت نامے جاری کررہے ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ اسٹنٹ کمشنر منگھوپیر مشتاق جتوئی کو ریکارڈ جلانے میں ملوث قراردیا گیا تھا جو گذشتہ چار سالوں سے اس علاقے میں تعینات ہیں مذید یہ کہ انہیں مومن آباد سب ڈویژن کا بھی اضافی عہدہ بھی دیدیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختیارکار منگھوپیر عبدالغنی پتافی، سپرائزر تپہ داردیہہ ہلکانی،کے دستخطوں سے جاری ہونے والے غیر قانونی تعمیرات اور چاردیواری کے اجازت نامے جاری کئے گئے ہیں جبکہ نہ زمین، نہ الاٹمنٹ،نہ قبضہ، نہ مجاز ادارہ ہے۔
ذرائع کے مطابق خط نمبر No.MUKH/M-P/KW/150/2021بتاریخ یکم دسمبر 2021ء کو جاری کیا گیا کے تحت صاحب زمان ولد عمیرزمان کو زمین پر جعلی ریکارڈ کا حوالے دیتے ہوئے بتارٰیخ 26جون 1996کا فارم ٹودیہہ ہلکانی 32ایکٹر اراضی کو ناکلاس نمبر240انٹری کا اندارج کردیا گیا جسے چاردیواری کی تعمیرات کا اجازت نامہ NOC جاری کیا گیا۔ دلچسپ امر یہ کہ حکم نامہ اورجاری خط میں قبضہ، جعلی یا متنازعہ یا عدالتی کیس کا ذمہ دار درخواست گزار ہوگا۔
یادرہے کہ ضلع غربی کی 13یونین کونسل ہیں اور گلشن بہار کی حدود میں بلوچ گوٹھ، بلال کالونی، چشتی نگر،رئیس امروہی کالونی کے داتانگر، گبول ٹاون، غازی آباد، حنیف آباد، ہریانہ کالونی، اقبال بلوچ کالونی،مدینہ کالونی، محمد نگر، مومن آباد، مجاہدآبادیونین کونسل شامل ہیں۔
تحقیقات کے دوران میگا مالیاتی اسکینڈل کے انکشاف کے باوجود تاحال کاروائی نہیں کی گئی۔
شہر کا درد دکھنے والی کاروباری، فلاحی اور سیاسی شخصیات کا کہنا ہے کہ اگر کراچی میں چائنا کٹنگ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا تو اورنگی ٹاون سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر چائنا کٹنگ کے ذریعے لوٹ مار کا بازار گرم نا ہوتا۔
سندھ حکومت کی مہربانی سے ضلع کیماڑی کے بنتے ہی ریونیو افسران نے اورنگی ٹاون کی خالی زمینوں پر نظریں گاڑلی ہیں اور مبینہ طور پر زمینوں پر جعلی کاغذات کے ذریعہ انتظامی طور پر قبضہ کی منصوبہ بندی جارہی ہے۔
پروجیکٹ اورنگی کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ اورنگی کی زمین پر قبضہ کرنے کی کئی کوششیں ناکام بنا چکے ہیں تاہم پولیس فریق بن رہی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ عوام نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جہاں وہ اپنا مقدمہ لڑیں گے۔
امکان ہے کہ اس عمل سے عوام کے ٹیکسوں پر پلنے والے سرکاری افسران، پولیس اہلکار وں کی سرزنش ہوگی۔