تبدلی سرکار نے حسب سابق یوٹرن لیتے ہوئے ٹیلیکام خدمات پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافے کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط کی روشنی میں اس بار ٹیلیکام سیکٹر کے ذریعے براہ راست عوام کو نشانے پر رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر پر حکومت نے ودہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے اور منی بجٹ میں اس کے اعلان پر غور کررہی ہے۔
ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے سے عوام کیلئے موبائل فون کالز اور انٹرنیٹ کے نرخوں میں اضافہ گا۔
واضع رہے کہ ملک میں 187 ملین ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں۔
کم آمدن اور ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے صارفین ودہولڈنگ ٹیکس سے براہ راست متاثر ہونگے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کیا تھا۔ جبکہ حکومت اپنے ابتدائی دنوں میں نے ودہولڈنگ ٹیکس 8 فیصد تک کم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی بلند شرح کے حامل ملکوں میں پاکستان اوپری نمبروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
جنوبی ایشیاء میں پاکستان کا شمار ٹیکسوں کی شرح کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر کیا جاتا ہے۔