-Advertisement-

سندھ اور وفاق کے درمیان معاہدہ۔ کے 4 تین مراحل میں مکمل ہوگا

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان ایک معاہدے کے تحت میگا پروجیکٹ کے-4 تین مراحل میں مکمل کیا جائیگا پہلا مرحلہ دو سال میں دیگر دو مراحل پانچ یا سات سال میں مکمل ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین تفصیلات کے مطابق کراچی کو 65 کروڑ گیلن کے بجائے پہلے مرحلے میں 260 ملین گیلن یومیہ کے منصوبے پر 126 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

نیشنل واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے پروجیکٹ کنسلٹنٹ ٹیکنو انٹریشنل کے ماہرین نے 650 ملین گیلن یومیہ فراہمی آب کا نیاڈیزائن اور ریوائزڈ پی سی ون چار ماہ کی مختصر مدت میں مکمل کیا تھا اور منصوبہ کے تحت ایک ساتھ 65کروڑ گیلن پانی کراچی میں دھابے جی، نارتھ ایسٹ اور منگھوپیر تین مقام پر پہنچایا جائے گا۔

اسلام آباد سے پلاننگ کمیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سندھ حکومت کی استدعا پر 65 کروڑ گیلن پانی کی تقسیم اور اس کے نظام بنانے میں وقت درکار ہے ۔ 26 کروڑ گیلن کا منصوبہ مکمل کیا جائے دوسرے اور تیسر ے مراحلے میں بالترتئب 26 اور13 کروڑ گیلن پانی کی فراہمی کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ میگا پروجیکٹ 2007ء میں سابق ناظم کراچی سید مصطفی کما ل کے دور میں شروع کیا گیا تھا۔منصوبہ کا پی سی ون 2011ء میں مکمل ہوا،سندھ حکومت نے 2014ء میں اس کی منظور دی، منصوبے کا ٹھیکہ 2016ء میں دیاگیا تھا اور جون2018ء میں مکمل ہونا تھامنصوبہ کی لاگت 25/12ارب روپے مالیت دو ٹھیکہ بھی دیدیا گیا تھا۔ واضع رہے کہ منصوبہ پر 11.75 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کراچی کا میگا پروجیکٹ K-4 کے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی(CDWP)سے منظوری کے بعد آئندہ ہفتے ایگز ایکٹو کمیٹی آف اکانومک کونسل (ECNIC)کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے گااور منظوری کے بعد واپڈاتعمیراتی کمپنیوں کی پیشکش طلب کرے گا۔

اس ضمن میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہاں زیب خالد نے 191ارب روپے مالیت منصوبہ منظور کیا ہے سیکریٹری پلاننگ عبدالعزیر اوقلی کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومت کے دیگر سینئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔

مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان میگا پروجیکٹ کے 4 کا فارمولا طے ہوگیا ہے۔

کراچی کے میگا پروجیکٹ کے 4 کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ ادھر سندھ حکومت کی استدعا پر واپڈا اور پلاننگ کمیشن منصوبے پر مزید طوالت منظور کرلی ہے۔

منصوبے کے تحت کے 4 کے پہلے مراحلے میں 260ملین گیلن یومیہ کی تعمیرات ہوگی۔

دوسرے اور تیسرا مراحلے میں 260/130ملین گیلن یومیہ کا منصوبہ کی تعمیرات کیا جائے سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ
زمین کے حصول میں مدد، 100میگا واٹ بجلی کے منصوبے پانی کی شہر میں تقسیم اور اس کا نظام بنانے کے ساتھ کینجھر جھیل میں پانی کے نظام بنانے پر 100ارب روپے سے ذائد لاگت آئے گی جبکہ واپڈ ا کی جانب سے کینجھر جھیل سے کراچی تک 650ملین گیلن یومیہ(65کروڑ گیلن)پانی پہنچانے اور اس کی تعمیرا ت دو سال کی مدت میں مکمل کرنے کا وزیر اعظم عمران خان، وزراء اور واپڈا حکام نے دعوی کیاہے۔

وفاق اور سندھ حکومت کے معاہدہ کی وجہ تاخیر ہونے پر منصوبہ پرایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔

مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ میگا پروجیکٹK-4کے نئے ڈیزائن میں 70 کلومیٹر روٹس تبدیل، 97 کلومیٹر نہرکا منصوبہ ختم،ایک پمپنگ اسٹیشن، تین فلٹر پلانٹس، 100میگا واٹ بجلی گھر منصوبہ میں شامل نہیں تھا جو اب سندھ حکومت مکمل کرے گی۔ کے بی فلٹر زیرو پوائنٹ پر بھی ڈیولپمنٹ کا منصوبہ محکمہ زراعت سندھ مکمل کریے گا۔ پیپری، ساوتھ ایسٹ اور منگھوپیر فلٹر پلانٹ کے بعد پانی کی فراہمی کا منصوبہ سندھ حکومت کے سپرد کردیاجائے گا۔

واضح رہے کہ K-3 منصوبہ بھی فلٹر کے بغیر پائہ تکمیل ہوا تھاکراچی کو اب بھی فراہم ہونے والے پانی کا230 ملین گیلن یومیہ فلٹریشن کے بغیر سپلائی کیا جارہا ہے۔

کے 4 منصوبے کے تحت کینجھر جھیل سے 110کلومیٹر طویل پانچ اسٹیل پانپ کے ذریعہ پانی کراچی پہنچے گایہ اسٹیل پائپ چین سے خصوصی طوردرآمد کیاجائے گا، اسٹیل پائپ سے پانی چوری، ضائع اور غیر قانونی کنکشن کا خطرہ نہیں ہوگاپائپ میں سوارخ نہیں ہوسکتا، یہ اقدام DHAفیز نائن اور بحریہ ٹاون کراچی میں پانی کی چوری ہونے کی خدشات کے پیش نظر ڈیزائن کی گئی ہے،،اس بارے میں چار کمپنیوں سے بڑے پیمانے پرپائپ کی تیاری کے سلسلے میں پیش رفت جاری ہے۔

واپڈ ا کے چیئر مین لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کا کہنا تھا کہ K-4منصوبہ میں ڈیزائن اور پی سی ون کی منظوری کے بعد جنگی بنیاد پر تعمیرات کا آغاز کیا جائے گا اوران کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے لیکر تمام وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں کے پانی کی فراہمی جلد از جلد مکمل کرنے کا اعادہ اور عزم ہے جس میں تمام ٹیم اپنا رول ادا کرے گی جبکہ واپڈا اور کنسلٹنٹ ٹیم چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ سمیت دیگر حکام سے منصوبے کے بارے میں آگاہ کریں گے واپڈ ا اور کنسلٹنٹ حکام کا کہنا تھا کہ پانی کی فراہمی کو ایک پمپنگ اسٹیشن سے سپلائی کیا جائیگا۔

کے 4 منصوبے کی کنسلٹنٹ کمپنی کا کہنا تھا کہ کراچی کے پانی کو چوروں سے بچانے کے لئے اسٹیل پائپ کا انتخاب کیا گیا ہے، اس میں نہ رساؤ کا خطرہ ہے نہ درمیان میں غیر قانونی کنکشن ڈال سکیں گے نہ پانی ضائع ہونے کا اندشہ ہوگا پمپنگ کے ذریعہ پانی سپلائی ہوگی بجلی کے بریک ڈوان کی وجہ پائپ پڑھنے کا خطرہ یا امکانات بھی نہیں رہے گا،اوپن نہر میں پانی کی حفاظت نہیں ہوسکتا، نہ چوری کا سدبات ممکن ہے،پائپ لائن کی وجہ سے روٹ تقریبا سیدھا کردیا گیا ہے اب وہ راستہ کم ہوگیا ہے جس سے سرمایہ کی بچت ہوگی۔ گذشتہ سال بارش کے دوران نہر کا ایک حصہ تباہ ہوچکا ہے اس کی غیر معیاری تعمیرات پر بھی سوالیہ نشان اٹھایا جارہا ہے نسپاک کی رپورٹ میں بھی اس کی نشاہدی کی گئی تھی۔

واپڈا نے منصوبے کی کنسلٹنٹ کمپنی ٹیکنو کنسلٹ انٹرنیشنل کوایک ارب 18کروڑ روپے میں منصوبے K-4 کا ٹھیکہ دیا ہے واضح رہے کہ پانی کے منصوبے K-4 میں 11,396ایکٹر پر گورٹمنٹ لینڈ اور1,053ایکٹر اراضی پرائیویٹ لینڈ حاصل کی جائے گی جن میں صرف 70کھاتے داروں نے عدالت سے روجوع کیا ہے،جبکہ عثمانی اینڈکمپنی نے منصوبہ کے کنسلٹنٹ کی خدمات 59کروڑ98لاکھ 66ہزار روپے کا ٹھیکہ عثمانی اینڈ کمپنی کو مجموعی طور پر تمام ڈئزاین، تعمیرات کی نگرانی کرنا ہے،11دسمبر 2014ء کو کنٹریکٹ دیدیا گیا 21روٹس کی تبدیلی سے اربوں روپے کمیشن اور کیک بیک وصولی کا الزام بھی لگایا جارہا ہے تمام روٹس کی تبدیلی سندھ حکومت کے ایماء پر کیا گیا تھا اور بوگس اسٹڈیز اور سروے کے نام پر دھوکہ فراڈ اور جعلسازی سے کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی نے منصوبہ کے ساتھ ساتھ کراچی کی ساڑھے تین کروڑ کی آبادی پر ظلم کیا۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -