-Advertisement-

این ٹی ڈی سی کیس: لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود سیکرٹری کیبینیٹ ڈویژن کے تاخیری حربے

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر پٹیشنز اکرام کی جانب سے کیبینیٹ سیکریٹری کو چیرمین این ٹی ڈی سی بورڈ نوید اسماعیل کی تعیناتی، قومی ادارے میں میرٹ کی مبینہ خلاف ورزیوں، اعلی عہدوں پر مشتہر کی جانے والی اسامیوں میں عمر کی حد میں ہیر پھیر کے حوالے سے ارسال کی گئی یادہانی درخواست پر بھی غیر معمولی تاخیر پر بیوروکریسی کی کارکردگی پر سوالات اٹھ کھڑے ہوگئے ہیں۔ پٹیشنر کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ اظہر صدیق کے مطابق 60 روزسے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کیبینیٹ سیکرٹری کی جانب سے واضع اور تسلی بخش جواب موصول نہ ہونا عدالت کی حکم عدولی کے ذمرے میں آتا ہے لہزا اس حوالے سے چند روز میں لاہور ہائی کورٹ میں کنٹیمپٹ آف کورٹ (توہین عدالت) کی درخواست دائر کی جائے گی۔

واضع رہے کہ بجلی کے قومی ترسیلی ادارے این ٹی ڈی سی میں کارپوریٹ گورننس اور میریٹ کی مبینہ خلاف ورزیوں پر لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن بحوالہ 28550/21 دائر کی گئی جس میں قومی ادارے میں اقرباء پروری، بھاری مالی نقصان پہنچانے اور اعلی عہدوں پر ایس ای سی پی کے مروجہ قوانین کے برعکس چیرمین اور بورڈ ممبران کی تقرریوں کے خلاف کاروائی کی استدعا کی گئی تھی جس پر معزز عدالت نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بزریعہ پٹیشنز کے وکیل جواب طلب کیا تھا لیکن دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاخیری حربوں سے این ٹی ڈی سی کے بارے میں حقائق کوئی رپورٹ تیار نہیں کی گئی۔

بجلی کے قومی ترسیلی ادارے این ٹی ڈی سی میں سپریم کورٹ کے مجوزہ کارپوریٹ گورننس کے قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مبینہ طور پر نا صرف چیرمین بورڈ نوید اسماعیل کو بھاری بھرکم ماہانہ محنتانے پر بھرتی کیا کیا بلکہ مینجنگ ڈائریکٹر کیلئے اس عہدے پر ملک کے تجربہ کار انجینئرز کی درخواستوں کو دری کی ٹوکری میں ڈال کر دہری شہریت کے حامل اعزاز احمد کو سات پردوں میں چھپے سرپرستوں کی آشیر باد سے اس اہم عہدے پر مقرر کردیا گیا۔ کھیل یہاں مکمل نہیں ہوا بلکہ این ٹی ڈی سی بورڈ میں دیگر ڈائریکٹرز کا سلیکشن بھی مشکوک انداز میں کیا گیا۔ گہرائی میں تحقیق سے انکاشاف ہوا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ توانائی شعبے میں 111 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی تقسیم کا ذمہ بھی بجلی کے قومی ترسیلی ادارے کے سپرد کیا جائے گا جس سے بظاہر آئی پی پیز کو خطیر سرمایہ کاری کی تقسیم کا عمل شفاف ہوگا لیکن پس پردہ مبینہ کرپشن کے الزامات کی حامل آئی پی پیز کے حصے میں بھی بھاری رقوم آئیں گی۔

پاکستانی عوام کے ٹیکسوں پر چلنے والے قومی بجلی کے ترسیلی ادارے این ٹی ڈی سی میں مبینہ کرپشن، خلاف ضابطہ بھرتیوں کے ذریعے کروڑوں روپے کا نقصان پہچانے کے عمل کیخلاف سپریم کورٹ کے نامور وکیل اظہر صدیقی اور ان کی ٹیم نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کی جس میں معزز عدالت میں این ٹی ڈی سی میں جاری مبینہ اقرباء پروری، کرپشن، کارپوریٹ گورننس قوانین (مجوزہ سپریم کورٹ) کی دھجیاں بکھیرنے، قومی اثاثوں کے بے دریغ استعمال کے خلاف درخواست دی گئی۔ درخواست میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست کی روشنی میں لاہور ہائی کورٹ نے ہدایات جاری کیں کہ بھرتیوں اور دیگر الزامات کے حوالے سے مفصل رپورٹ فراہم کی جائے جبکہ قوانین کے خلاف کی جانے والی تقرریوں کی کلعدم قرار دیتے ہوئے تقرریاں رائج قوانین کی روشنی میں کی جائیں۔ جسے کے نتیجے میں بلا آخر بھاری محنتانے پر لائے گئے اعزاز احمد کو گھر کی راہ دکھا دی گئی لیکن غریب عوام کے ٹیکسوں پر ڈاکہ ڈال کر اعزاز احمد کو دیئے جانے والے لاکھوں روپے تاحال واپس نہیں لئیے گئے۔

این ٹی ڈی سی میں مبینہ کرپشن، خلاف قوانین بھرتیوں اور کروڑوں کی مبینہ لوٹ سیل کے حوالے سے مزید ایک رٹ پٹیشن فرید بلوانی کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے جس پر بھی معزز عدالت نے متعلقہ محکموں سے جواب طلب کیا ہے۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -