کرونا کی عالمی وباءکے باوجود پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مالی سال 2019 -20 میں پاکستان کی پھل اور سبزیوں کی مجموعی برآمدات 12.50 فیصد اضافے سے 730 ملین ڈالر رہیں جو اب تک پھل اور سبزیوں کی برآمدات کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پھلوں کی برآمدات میں 3.80فیصد جبکہ سبزیوں کی برآمدات میں 28فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پھلوں کی برآمدات کی مالیت 43 کروڑ12 لاکھ 72 ہزار ڈالر جبکہ سبزیوں کی برآمدی مالیت 30کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق ایک ایسے وقت میں جبکہ دنیا بھر میں تجارت کو سخت مشکلات کا سامنا تھا اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے اشیاءکی بروقت ترسیل ممکن نہ تھی پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن نے کرونا سے پیدا ہونے والے چیلنجز کو امکانات میں بدلنے کے لیے خصوصی حکمت عملی اختیار کی جس میں وفاقی حکومت نے قدم قدم پر ایکسپورٹرز کا ساتھ دیا اور ایکسپورٹ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے بروقت اقدامات اٹھائے گئے۔ پاکستان نے فضائی راستے سے ایکسپورٹ مشکل ہونے کے سبب زمینی اور سمندر کے راستے سے ایکسپورٹ کی حکمت عملی اختیارکی ، افغانستان اور ایران کی منڈیوں پر توجہ دی گئی اور وفاقی حکومت نے بھی پی ایف وی اے کی نشاندہی پر فوری طور پر افغانستان اور ایران کے ساتھ ایکسپورٹ کے مسائل حل کیے جس سے ایکسپورٹ کو فائدہ ہوا۔
پاکستان نے گزشتہ سیزن نہ صرف کینو کی ایکسپورٹ کے امکانات سے فائدہ اٹھایا کرونا کی وباءسر اٹھارہی تھی تو دنیا میں وٹامن والے پھلوں اور سبزیوں کی ضرورت تھی لیکن لاجسٹک کے مسائل درپیش تھے۔ پاکستان نے کینو کے علاوہ پیاز اور آلو کی ایکسپورٹ میں اضافہ کیا اور کرونا کے عروج کے دوران دنیا میںپاکستان کے خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور آم ایکسپورٹ کیے۔ پی ایف وی اے کی کاوشوں سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے اپنا فریٹ کم کیا جس سے ایکسپورٹرز کو خلیجی ریاستوں اور متحدہ عرب امارات کی منڈیوں میں درپیش مسابقت کو آسان بنانے کا موقع ملا اسی طرح بھارت کی جانب سے پیاز کی ایکسپورٹ بند کیے جانے اور پاکستان میں وفاقی حکومت کو پیاز کی ایکسپورٹ کھولنے کے لیے قائل کرکے پی ایف وی اے نے ایکسپورٹ میں اضافے کی راہ ہموار کی اور مقامی مارکیٹ میں بھی آلو اور پیاز کی قیمت میں استحکام رہا جس کی وجہ سے فارمرز کو بھی فائدہ پہنچا۔
وحید احمد نے کہا کہ پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ میں اضافہ کا تسلسل نہ صرف جاری رکھا جائے گا بلکہ اس میں اضافہ کے لیے بھی اقدامات کیے جائیںگے۔ اس مقصد کے لیے پی ایف وی اے نے فارم سے شیلف اور برآمدات کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا مرتب کردہ ہارٹی کلچر ویژن وفاقی حکومت کو پیش کردیا ہے جس کے تحت پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ میں اضافہ کے لیے قلیل مدت، وسط اور طویل مدت کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ان اقدامات پر عمل کرکے پاکستان آئندہ دو سال میں پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے جبکہ پانچ سال میں برآمدات دو ارب ڈالر اور دس سال میںچھ ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ ہارٹی کلچر ویژن پر عمل درآمد کرکے پانچ سال میں براہ راست 18لاکھ روزگار کے مواقع مہیا کیے جاسکتے ہیں اور 10سال میں 30لاکھ افراد کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔
وفاقی وزارت تجارت نے پاکستان کے آئندہ پانچ سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک کی تیاری کے لیے بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت شروع کردی ہے اس حوالے سے ہارٹی کلچر ایکسپورٹ میں اضافے کے امکانات اور سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اجلاس میں بھی پی ایف وی اے کے ہارٹی کلچر ویژن کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ وحید احمد کے مطابق مشاورتی اجلاس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ایگرو اینڈ فوڈ ڈویژن عبدالکریم میمن اور ڈائریکٹر بختیار احمد سمیت وزارت تجارت کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان کی ہارٹی کلچر ایکسپورٹ میں قلیل اور وسط مدت میں اضافہ کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔ وحید احمد کے مطابق انہوں نے وفاقی وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کو آگاہ کیا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر میں جدید رجحانات کو فروغ دیتے ہوئے تحقیق کے ذریعے نئی ورائٹیز تیار کرکے پاکستان کی ایکسپورٹ باسکٹ کو وسیع کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان کے دوست ملکوں کے ساتھ ترجیحی تجارت اور آزاد تجارت کے معاہدوں سے بھی پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے امکانات بڑھائے جاسکتے ہیں۔ پاکستان کی ممکنہ بڑی منڈی بننے کی صلاحیت رکھنے والے ممالک کے ساتھ قرنطینہ مسائل طے کرنے اور قرنطینہ تصدیق کے معاہدوں کے ذریعے بھی پاکستان اپنی بیرونی منڈی کو تیزی سے وسیع کرسکتا ہے۔
وفاقی وزارت تجارت کے حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے وحید احمد نے ملک کے سندھ اور بلوچستان میں پھل اور سبزیوں کی اسٹوریج، پراسیسنگ اور پیکجنگ کے لیے کامن فیسلیٹی مراکز کے قیام کی تجویز بھی پیش کی اسی طرح پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والے 0.25فیصد ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کو بھی ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور مارکیٹنگ پر خرچ کرنے کی تجویز دی، وحید احمد نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان کیلے کے ٹشو کلچر کے ذریعے بہترین ورائٹیز تیار کرکے صرف کیلے کی ایکسپورٹ سے ایک ارب ڈالر کما سکتا ہے اسی طرح ٹماٹر کی صنعتی پیمانے پر کاشت اور ٹماٹر کا پیسٹ تیار کرکے عالمی مارکیٹ سے خاطر خواہ حصہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
وحید احمد نے وفاقی وزارت تجارت کے اجلاس میں ہارٹی کلچر ویژن میں تجویز کردہ اقدامات کے ذریعے پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی موجودہ ایکسپورٹ کو دو سال میں ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کے امکانات پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ وسط مدتی اقدامات کے ذریعے آئندہ پانچ سال میں پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ دو ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ پھل اور سبزیوں کی اعلیٰ ورائٹیز کی کاشت اور پیداوار بڑھا کر پاکستان کی فوڈ سیکیوریٹی کے چیلنج سے بھی نمٹ سکتا ہے جو براہ راست پاکستان کی سلامتی سے منسلک ہے۔ سرپلس پیداوار اور جدید رجھانات کو فروغ دے کر پاکستان میں پھل سبزیوں کی قیمتوں کو بھی مستحکم بنانے میں مدد ملیگی جس سے افراط زر کے مسئلے سے موثر انداز میں نمٹاجاسکے گا جبکہ زرعی جی ڈی پی مضبوط ہوگی جس سے دیہی علاقوں کے عوام کا طرز زندگی بہتر بنانے میں مدد ملیگی۔