وفاقی حکومت نے پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992ء کے تحت فارن کرنسی اکاؤنٹس رولز 2020ء جاری کیے۔ زرمبادلہ کے قواعد و ضوابط کے تحت افراد کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے دیے گئے عمومی یا خصوصی اجازت ناموں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
فارن ایکسچینج مینوئل کے چھٹے باب کے پیراگراف iv کے مطابق بیرونی کرنسی کے کھاتوں میں بیرون ملک سے موصولہ ترسیلات زر، پاکستان سے باہر جاری کردہ ٹریولرز چیک اور حکومت پاکستان کی جاری کردہ تمسکات کی انکیش منٹ کی رقوم جمع کرائی جاسکتی ہیں۔
پاکستان میں مقیم پاکستان کے کسی شہری کے بیرونی کرنسی کے اکاؤنٹ میں بھی نقد بیرونی کرنسی جمع کرائی جاسکتی ہے بشرطیکہ کھاتہ دار انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی تعریف کی رو سے فائلر ہو۔
حال ہی میں جاری کردہ قواعد و ضوابط کا مقصد انفرادی بیرونی کرنسی اکاؤنٹس کے آپریشن کے لیے ایک ضوابطی فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ اس طرح کا فریم ورک اسٹیٹ بینک کی زرمبادلہ کے نظام کو مضبوط بنانے اور اسے مارکیٹ سے مزید ہم آہنگ بنانے کی کوششوں کا تسلسل ظاہر کرتا ہے۔
آئندہ بھی اسٹیٹ بینک افراد کی تمام بیرونی کرنسی کی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر بینکاری چینلز کے استعمال میں اضافے کے لیے سہولت فراہم کرنے کے اقدامات کرتا رہے گا۔