-Advertisement-

کے الیکٹرک اور نیپرا کے اشتراک سے کم مقدار کاربن کی حامل توانائی کے حصول پر ویبی نار

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

نٹ شیل کانفرنسز کے زیر اہتمام کے الیکٹرک اور نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ”پاکستان میں توانائی کی بدلتی ہوئی صورتحال اور مستقبل کا لائحہ عمل“کے عنوان سے ایک لائیو ویبی نار منعقد کیا۔ پاکستان میں مزید سبز اور کلین انرجی کے مستقبل کی جانب پاکستان کی منتقلی پر زور دیتے ہوئے ویبی نار کے پینل میں شامل ارکان نے قابل تجدید توانائی کے مختلف شعبوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے مواقع کی نشاندہی کی اور ساتھ ہی ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک، فنانسنگ اور تکنیکی شعبوں میں درپیش چیلنجز کا احاطہ کیا۔ ویبی نار کے شرکاء میں نیپرا کے چیئرمین، توصیف ایچ فاروقی، آلٹرنیٹ انرجی ڈیویلپمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، شاہجہاں مرزا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر برائے انفرااسٹرکچر ہاؤسنگ اینڈ ایس ایم ای فنانس ڈپارٹمنٹ، ڈاکٹر میاں فاروق حق کے علاوہ واپڈا کے ممبر فنانس نوید اظفر شامل تھے جبکہ کے الیکٹرک کی چیف اسٹریٹیجی آفیسر، ناز خان نے کے الیکٹرک کی نمائندگی کی۔

نیپرا کے چیئرمین، توصیف ایچ فاروقی نے واضح کیا کہ پاکستان کو جدید اور خوشحال ملک بنانے کے لیے قابل تجدید توانائی کی صنعت کو اپنی جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے سسٹم میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔اْنہوں نے حاضرین کو یہ یقین بھی دلایا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے نیپر ا مسلسل کام کر رہا ہے اور اس کے”عملی اقدامات،زبانی دعووں سے زیادہ نمایاں ہیں“۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریگولیٹر کے طور پر نیپرا کا مقصد قابل تجدید توانائی کے فٹ پرنٹ میں اضافہ کرنا ہے جو اِس وقت پاکستان کی کل پیداواری صلاحیت یعنی 35,000MW کا صرف 3 فیصد ہے اور یہ آئندہ 10 برسوں میں 30 فیصد ہو جائے گی۔توصیف فاروقی نے پن بجلی کے موجودہ حصے کے بارے میں بھی بتایا جو 30 فیصد ہے اور اسے بھی قابل تجدید توانائی کے مکس میں شامل کرنا چاہیے جس سے قابل تجدید توانائی کے میدان میں پاکستان کی کل پیش رفت،آئندہ دس برسوں میں، 60 فیصد ہو جائے گی۔ اِس کے نتیجے میں، ملک میں، ایک ماحول دوست اور باکفایت توانائی کا حصول ممکن ہو گا۔

الیکٹرک کی چیف اسٹریٹیجی آفیسر، ناز خان نے آگاہ کیا کہ کے الیکٹرک پہلے ہی قابل تجدید توانائی کے میدان میں قدم رکھ چکا ہے اور ”کے –سولر“کے نام سے اپنا پہلا ذیلی ادارہ بھی قائم کر چکا ہے جو اِس کے صارفین کو شمسی توانائی کے سولوشنز فراہم کرنے میں خصوصی مہارت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے –سولر کے قیام سے کمپنی نے اپنی آئندہ نسلوں کے لیے زیادہ سبز اور مستحکم مستقبل کی جانب ایک اور قدم بڑھایا ہے۔ ناز خان نے یہ بھی بتایا کہ اِس وقت کے الیکٹرک کے کل انرجی مکس میں کے الیکٹرک کی قابل تجدید توانائی کا حصہ 250MW ہے جس میں تقریباً 150MW ہوا سے اور 100MW شمسی توانائی سے حاصل ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ “وفاقی حکومت کی جانب سے وضع کردہ گائیڈ لائنز اور پالیسیوں کی روشنی میں، کے الیکٹرک پیش رفت کر رہا ہے اور سنہ 2030ء تک، اس کے انرجی مکس میں تبدریج اضافے کی توقع کرتا ہے۔“

کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر،مونس عبداللہ علوی نے بھی گفتگو میں شرکت کی اور نیپرا اور اْخوت فاؤنڈیشن کے ”پاور وِدھ پراسپیریٹی ریوالونگ مائیکرفنانس فنڈ“میں 50لاکھ روپے کے عطیے کا اعلان کیا۔مونس علوی نے کہاکہ،”کے الیکٹرک کا اِس فنڈ میں اپنی شراکت کا مقصد ملک میں توانائی کی قلت کو کم کرنا ہے۔ یہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی 7) میں طے شدہ اہداف کے حصول میں پاکستان کی مدد کرنے کیلئے نیپرا اور اْخوت کی معاونت کرنا کے الیکٹرک کی جانب سے ایک معمولی شراکت ہے، جو پاکستان کی منتشر اور بجلی سے محروم کمیونیٹیزکو بجلی کے نیٹ ورک میں شمولیت کے قابل بنائے گا۔مونس علوی نے یہ بھی بتایا کہ کے الیکٹرک اپنے توانائی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھانے کی بھرپورکوششیں کررہا ہے اور کے-سولر کا قیام سبز اورپائیدار مستقبل کے مشن کے حصول میں ایک سنگ میل ہے۔

ویبی نار کے دوران آلٹرنیٹ انرجی ڈیویلپمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، شاہجہاں مرزا نے بتایا کہ سولر ا ور وِنڈ انرجی کے پروجیکٹس سے، ایک مسابقتی بولی کے ذریعے بجلی کی خریداری کی اجازت دینا نئی پالیسی کے اہم فیچرز میں سے ایک ہے۔پاکستان میں اِس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر برائے انفرااسٹرکچر ہاؤسنگ اینڈ ایس ایم ای فنانس ڈپارٹمنٹ نے حاضرین کو اسٹیٹ بینک کے اْن فعال اقدامات کے بارے میں بتایا جو سبز بینکاری کے فروغ کے لئے کیے جارہے ہیں۔اْنہوں نے کہا:”اسٹیٹ بینک نے 2016ء میں فنانسنگ کی اسکیم متعارف کرائی تھی تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکے اور قابل تجدید توانائی کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ اسکیم مسلسل فنانسنگ کے مختلف آپشنز پیش کرتی ہے جن میں 400ملین روپے سے 6.0 ارب روپے کی فنانسنگ شامل ہے اور یہ اداروں اور افراد کی وسیع کیٹگری کے لیے ہے۔فروری، 2021ء تک، 500 پروجیکٹس میں تقریباً 36.0 ارب روپے کی فنانسنگ دی جا چکی ہے۔“

جنرل الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مسرور محمود نے بتایا کہ اْن کی کمپنی پاکستان کو، زیادہ قابل تجدید مستقبل کے لیے،اْس کا ویژن حاصل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جدت، سسٹین ایبل، قابل بھروسہ، باکفایت اور قابل ر سائی مصنوعات اور سولوشنز کے حوالے سے جنرل الیکٹرک پیش پیش ہے۔

ویبی نار کی مکمل ویڈیو کے الیکٹرک کے فیس بک اور یوٹیو ب پیج پر دستیاب ہے جس میں پالیسی ساز، ریگولیٹرز، بینکوں اور نجی شعبے کے نمائندہ ایک ہی میز پر سبز گرین انرجی مکس کی جانب پاکستانی کی منتقلی کے مستقبل پر بات کر رہے ہیں۔

اہم خبریں

-Advertisement-
زورین زبیر
زورین زبیر
آن لائن کنٹینٹ ایڈیٹر، اے سی سی اے کی تعلیم کے ساتھ زورین زبیر بینکینگ انڈسٹری، ٹیکسیشن، اوپن مارکیٹ، اسٹاک مارکیٹ، بین القوانی اسٹاک ایکسچینجز اور خام تیل کی رپورٹنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ایس ای او سرٹیفائڈ زورین زبیر کی کئی تحریریں کئی ٹیکنالوجی پورٹلز پر بھی شائع ہوچکی ہیں۔
زورین زبیر
زورین زبیر
آن لائن کنٹینٹ ایڈیٹر، اے سی سی اے کی تعلیم کے ساتھ زورین زبیر بینکینگ انڈسٹری، ٹیکسیشن، اوپن مارکیٹ، اسٹاک مارکیٹ، بین القوانی اسٹاک ایکسچینجز اور خام تیل کی رپورٹنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ایس ای او سرٹیفائڈ زورین زبیر کی کئی تحریریں کئی ٹیکنالوجی پورٹلز پر بھی شائع ہوچکی ہیں۔

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -