حکومت نے بجٹ میں زرعی شعبہ کو جدید بنانے کے لیے فارمرز کو ان پٹ یعنی ادویات، کھاد، زرعی مشینری آلات کے لیے سپورٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت نے تسلیم کیا کہ مہنگائی پر قابو پانے اور فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے زرعی شعبہ کو جدید خطوط طر استوار کرتے ہوئے پیداوار بڑھانا ہوگی کیونکہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود بڑے پیمانے پر خوراک درآمد کررہا ہے اور پاکستان کو خوراک کے شعبہ میں خسارے کا سامنا ہے یعنی ہم اپنی ضرورت کا غلبہ پیدا کرنے میں ناکام ہیں
حکومت نے نیشنل ایگری کلچر ایمرجنسی پروگرام کا بھی اعلان کیا جو خوش آئند امر ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز اینڈ ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے زراعت کی ترقی کے لیے 12 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے جو بہت کم ہے۔ زرعی شعبہ کی ترقی کا بجٹ کم ازم کم 50 ارب ہونا چاہئیے جسے آئندہ تین سال میں 100 ارب روپے تک بڑھانے کی ضرورت یے۔
پاکستان میں خوراک کی خودکفالت کے لیے ضروری ہے کہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دی جائے اجناس پھل تیل پیدا کرنے والے بیجوں اور کپاس کی ایسی نئی اقسام تیار کی جائیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں اور جن کی فی ایکڑ پیداوار زیادہ ہو اسی طرح آب پاشی کے لیے بھی جدید طریقوں پر عمل کرنا ہوگا
حکومت کو پارٹی کلچر سیکٹر کے لیے خصوصی پیکج دینا چاہئے جس میں گرین ہائوس، کنٹرول ایٹماسفیئر، ہائیڈروفونکس اور ڈرپ آری گیش کے فروغ کے لیے فنڈز رکھے جائیں