-Advertisement-

لوکل گورٹمنٹ بورڈ میں لاقونیت کا راج

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود ضمیر احمد عباسی کو مد ر ڈیپارٹمنٹ،قومی احتساب بیورو(وفاق) میں واپس نہیں کیا جاسکا، نیب(وفاق) سے محکمہ پولیس اور سندھ سروسز میں اپنی ملازمت کو غیر قانونی طور پر ضم کیا گیا تھا سابق چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم حسین کی سفارش پر یہ حکمنامہ جاری کیا تھا۔

جسٹس ریٹائرڈنثارالملک،حسٹسریٹائرڈ امیر ہانی مسلم،جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل فل بینج نے چیف سیکریٹری سندھ اوردیگر حکام کو 37 افسران کو مدر ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت پرواپس کرنے کے حکمنامہ جاری کیا تھا،ایک جیسی تمام اپیلیں بھی سپریم کورٹ نے بنیادی حقوق انسانی قرار دیتے ہوئے مستردکردی تھیں۔

سندھ حکو مت نے ایک حکمنامہ کے تحت ضمیر احمد عباسی کو سندھ سروسز کے عہدہ سے واپسی کامد ر ڈیپارٹمنٹ میں واپس کا جعلی حکمنامہ بھی عدالت میں جمع کرایاتھا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے ساتھ، واپس لینے کے نوٹیفکیشن ضمیر عباسی کے جذب کی منسوخی بطور 20-08-2014 کے نوٹیفکیشن کے ساتھ منسوخ کر دی گئی اور وہ اپنے مدر ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی، تاہم ضمیر عباسی بطور سیکریٹری لوکل گورٹمنٹ بورڈ کی حیثیت میں فرائض ادائیگی کررہے ہیں جو توہین عدالت کے ذمرے میں آتا ہے۔

چیف سیکریٹر ی سندھ سمیت دیگر صوبائی افسران کے ناک کے نیچے ضمیر عباسی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں، واضح رہے کہ ضمیر عباسی قومی احتساتب بیور وکراچی میں محکمہ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہوئے تھے جہاں سے گریڈ 17سے گریڈ 18میں قوعہ و ضابط اور سروسز رولز کے برخلاف ترقی حاحل کیا اور انٹی کرپشن کے ساتھ لوکل گورٹمنٹ بورڈ میں بطور سیکریٹری فرائض ادا کررہے ہیں یہ دلچسپ امریہ ہے ضمیر عباسی نے محکمہ بلدیات سندھ کے بورڈ کو ایک تفتشی، تحقیقاتی ادارہ یا تھانیداری میں تبدیل کردیا ہے،آڈر، تبادلے تقرری، برطرفی،معطلی کے پروانے روز جاری ہورہے ہیں اور مبینہ طور پر لاکھوں کروڑ وں روپے رشوت وصول کرنے کی تصدیق افسران خود کررہے ہیں۔

لوکل گورٹمنٹ بورڈ میں ایک دکان کھل گئی ہے نیب، انٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے چمک کے ذریعہ اپنی کان اورآنکھین بند کرلیا،لاقونیت کا راج ہے،تمام تر جرائم کے باوجود چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ اور سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ نے بھی مکمل خاموشی مجرمانہ غفلت اختیار کررکھی ہے۔

اس ضمن میں سیکریٹری لوکل گورٹمنٹ بورڈضمیر احمد عباسی براہ راست نیب ملازم ہوئے تھے، ضمیر احمد عباسی، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (بی پی 17)ان کے حکمنامہ کی منسوخی پر، ڈویژن، ایس جی اے اور سی ڈی لیٹر مورخہ 03-07-2013 میں، ضمیر احمد عباسی کے ساتھ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے 37 دیگر افسران/عہدیداروں کے ساتھ معزز برقرار رکھنے کی درخواست بھی مسترد کردی گئی تھی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اپنے مورخہ 31-03-2014 کو بتایا کہ ضمیر عباسی کی خدمات نیب نے لے لی تھی، ضمیر عباسی لوکل گورٹمنٹ بورڈ میں تعیناتی سے قبل قومی احتساب بیوروکراچی،انٹی کرپشن، پولیس اور محکمہ جاتی رپورٹ اور فائلوں کے ریکارڈزکو غیرقانونی تحویل میں لے کرسرکاری ریکارڈز کی ناریخی بدنیتی اور مجرمانہ فعل کے لئے استعمال کرنے کی تصدیق کی گئی ہے، اور حیرت انگیز بات یہ کہ جس کیس میں وہ ملوث ہیں اور عدالتی توئین کے مجرم ہیں وہ ضمیر عباسی سپریم کورٹ کے فیصلہ کی آڑ میں سرکاری اور نجی کارندے کے ساتھ ساتھ میڈیا کی بعض شخصیات کراچی اوروہ کراچی کے بلدیاتی اور ترقیاتی اداروں کے افسران کو سپریم کورٹ کے نام پر ڈرااور دھمکا رہے ہیں دوسری جانب اس کارندے کے علاوہ دیگر افراد بھی افسران سے لاکھوں روپے وصولی مہم میں ملوث ہیں،بعض افسران کے خلاف مہم میں ناکامی کے باوجود نت نئے اندازسے مہم چلائی جارہی ہے اور سرکاری ریکارڈ ز کو غیر قانونی مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے تمام حلقوں میں تشوئش کا اظہار کیا جارہا ہے جس سے بلدیاتی اداروں میں ڈر خوف،بے چینی تشوئش کی لہر پائی جاریی ہے،

موصوف لوکل گورئمنٹ بورڈ سندھ سروس رولز کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں اور مختلف حکمناموں کے ذریعہ تحقیقات کے نام پر جرائم کے مرتکب ہونے کی تصدیق افسران کررہے ہیں۔

قانون کے مطابق لوکل گورٹمنٹ بورڈ کو سندھ بھرکی بلدیاتی اداروں میں گریڈ17تک ملازمین کے تبادلہ و تقرری اور دیگر سروسز رولز پر عملدآمد کرنے کا اختیار ہے نہ پہلے کسی افسر نے استعمال کیا ہے، گریڈ20تک افسران کے تبادلہ وتقرری کے علاوہ ماضی کی تحقیقاتی رپورٹ کے نام پر باز پرس کرنے کا اختیار حاصل نہیں جبکہ سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ نے لوکل گورٹمنٹ بورڈ کی تمام سرگرمیوں کو خلاف قانون قراردیا ہے تاہم اس بارے میں انہوں نے بلدیاتی اور ترقیاتی اداروں میں براہ راست مداخلت کرکے افسران اور ملازمین سے لاکھوں کروڑوں روپے وصول کرنے پر لاعملی ظاہر کیا ہے۔

تبادلے تقرری کے نام پر افسران اور ملازمین سے مبینہ طور پر رشوت کمیشن اور کک بیگ بڑے پیمانے پر وصولی کا گھناونا کاروبار بڑے پیمانے جاری ہے۔

کراچی کے بلدیاتی ملازمین کی آڑ لے کر سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ کی جانب سے ملازمین کوطلب کئے جانے کا سلسلہ تھم نہ سکا،کاروائیوں میں تیزی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ محکمہ بلدیات سندھ بہت جلدی میں ہے جس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں آہستہ آہستہ عیاں ہونا شروع ہوچکے ہیں فی الوقت بلدیاتی اداروں میں خدمات کی فراہمی تھم چکی ہیں شہری خدمات پر معمور افسران وملازمین سروس ریکارڈ لے کر طلب کئے جارہے ہیں اور ان کا زیادہ تر وقت محکمہ بلدیات سندھ میں گزر رہا ہے پھر ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ بلدیاتی خدمات بھی سر انجام دے سکیں،بلدیاتی اداروں کا ماحول انتہائی کشیدہ بنانے میں سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ بازی لے جا چکا ہے۔

بلدیاتی افسران وملازمین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ دراصل بلدیاتی ملازمین کی تضحیک کے لئے روزانہ کی بنیاد پر کام کئے جارہے ہیں،سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ لیٹر یا نوٹیفیکیشن کا اجراء کرنے میں اتنی تیزی دکھا رہا ہے کہ وہ لیٹر، حکمنامے یا نوٹیفیکیشنز متعلقہ ادارے میں تین دن بعدپہنچتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کی زینت بنا دئیے جاتے ہیں تاکہ پہلے ہی ذلت کی چادر اوڑھا دی جائے جو کہ سندھ سروس رولز کی سنگین خلاف ورزی ہے،بلدیاتی اداروں سمیت سندھ حکومت کے کسی بھی ملازم کیخلاف کوئی بھی کاروائی کی جائے اسے کونفیڈینشل پوسٹ قرار دے کر روانہ کیا جاتا ہے لیکن سندھ لوکل گورئمنٹ بورڈ اسے یکسر نظر انداز کئے ہوئے ہے۔

اس وقت بلدیاتی سطح پر ہر کوئی سہما ہوا ہے لہذا عدالت سے رجوع کرنے سے گریز کر رہا ہے بلدیاتی افسران وملازمین کا کہنا ہے کہ اکتوبرمیں محکمہ بلدیات کے افسران کی طلبی کے دوران عدلیہ نے اجازت دی تو کچھ ثبوت ہم بھی پیش کریں گے جس سے عدلیہ کو یہ سمجھنے میں مشکل نہیں ہوگی کہ اصل کھیل کیا کھیلا جارہا ہے اور اس کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں ایک منظم طریقے سے یہ سلسلہ جاری ہے اور اس کو مزید پھیلانے کی تیاریاں بھی مکمل ہیں جو کچھ ہی عرصے میں واضح طور پر دکھائی دینے لگیں گی۔

نیب کی تحقیقات میں ضمیر عباسی کے سندھ پبلک کمیشن 2003ء میں امتحان میں ناکام ہونے کے باوجود انہیں براہ راست گریڈ 17میں تعینات کرنے کے سوال پر خاموشی اختیار کرلی گئی ہے اور ان کی گریڈ 18میں ترقی بھی مشکوک قراردیےگئی ہے۔

بلدیات کے بعض افسران نے اعلی عدالتوں سے ضمیر عباسی کے تمام حکمناموں کو کالعدم قراردینے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -