-Advertisement-

کراچی کے معروف ہوٹلوں اور ریسٹورانٹس میں بکرے کے نام پر بھینس کے بچھڑوں کا گوشت فروخت

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

کراچی میں قائم 29 سے زائد کیٹل کالونیوں میں بھینسوں کے نومولود بچھڑوں کی افزائش نسل کے بجائے یومیہ 5 سو سے زائد بچھڑوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، کراچی پولیس اور ویٹنری ڈیپارٹمنٹ کی مبینہ ملی بھگت سے شہر کے مختلف علاقوں میں قائم ہوٹلوں اور ہائی وے کے ریسٹورنٹس پر کٹوں کا گوشت بکرے کے نام سے فروخت ہونے لگا۔

اس مکروہ کاروبار میں ملوث سرغنوں نے سکھن کے علاقے قاسم ٹاون میں محفوظ پناہ گاہ بنارکھی ہے ،جہاں سے رات کی تاریکی میں بھینسوں کے بچھڑے گڈاپ سٹی، سہراب گوٹھ سمیت پاک کالونی کے علاقے میں قائم غیر قانونی مذبح خانوں پر سپلائی کئے جاتے ہیں۔

سرغنہ ماہانہ لاکھوں روپے مبینہ طور پر پولیس اور متعلقہ ذمہ دار ڈیپارٹمنٹ کو رشوت کے عیوض ادا کرتے ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں جن میں لانڈھی بھینس کالونی، ملیر بکرا پیڑی،سرجانی، کورنگی بلال کالونی، میمن گوٹھ،نیو کراچی ، یوسف گوٹھ، بلدیہ، سائٹ ایریا سمیت کراچی کے دیگر علاقوں میں 29 سے زائد کیٹل کالونیاں قائم ہیں، جبکہ شہر کی سب سے بڑی کیٹل کالونی ضلع ملیر کے علاقے سکھن پولیس اسٹیشن کی حدود میں بھینس کالونی میں قائم ہے جہاں پر ساڑھے پانچ ہزار سے زائد بھینسوں کے باڑے بنے ہوئے ہیں،

خصوصی سروے کے مطابق مذکورہ باڑوں میں کم وبیش 15 لاکھ سے زائد دودھ دینے والی بھینسیں موجود ہیں، مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ باڑوں میں یومیہ پانچ سو سے زائد نومولود بچھڑے پیدا ہوتے ہیں، جن کو باڑوں کے مالکان افزائش نسل کے بجائے فروخت کردیتے ہیں۔

ذرائع نے کا کہنا ہے کہ سکھن کے علاقے میں بھینسوں کے باڑوں سے ایک منظم گروہ جن میں سرغنہ وحید گجر،آغا پھٹان ، اشرف قریشی عرف گارڈن والا اور ارشد قریشی نے چار درجن سے زائد کارندے پال رکھے ہیں، جوکہ علی الصبح اور رات کی تاریکی میں بھینس کالونی میں قائم ہزاروں کی تعداد میں باڑوں کے مالکان اور گوالوں سے رابطے میں رہتے ہیں ، جس باڑے میں بھی بھینس بچھڑے کو جنم دیتی ہے ،متعلقہ باڑے کے مالکان چار اہم سرغنوں کے کارندوں سے فون پر رابطہ کرتے ہیں، جوکہ فی بچھڑا جسے عرف عام میں ( کٹا) کہا جاتا ہے ایک ہزار سے لیکر پندرہ سو روپے میں خریدنے کے بعد سرغنہ وحید گجراور اس کے دیگر دو اہم کارندوں آغا پٹھان ، اشرف عرف گارڈن والے اور ارشد قریشی کو فی بچھڑا 2 ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں ،

ذرائع نے بتایا کہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صرف بھینس کالونی سے پانچ سو سے زائد بچھڑے یومیہ خریدے جاتے ہیں ،جن کو بھینس کالونی سے متصل بن قاسم ٹاون میں پانچ سو گز کے پلاٹ میں جمع کیا جاتے ہے، جہاں سے رات کی تاریکی میں شہزور ٹرک اور ڈاٹسن سمیت لوڈنگ مزدا میں ڈال کر گڈاپ سٹی،سہراب گوٹھ اور پاک کالونی کے علاقے جہان آباد میں قائم غیر قانونی مذبح خانوں پر فی بچھڑا چار ہزار روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ بھینس کالونی کے علاقے سے رات کی تاریکی میں نکلنے والی کٹوں سے بھری مزدا ٹرک،شہزور جن راستوں سے مذکورہ مقام پر جاتی ہیں، باقاعدہ راستے میں متعلقہ تھانوں کو مبینہ طور پر راہداری کے نام پر ہفتہ وار پندرہ سے بیس ہزار روپے سرغنوں کی جانب سے حصہ پہنچایا جاتا ہے، تاکہ رات کی تاریکی میں گشت پر مامور پولیس اہلکار گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو تنگ نا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکھن کی حدود قاسم ٹاون سے رات بارہ بجے کے قریب پہلی گاڑی گڈاپ سٹی کی حدود دنبہ گوٹھ میں قائم غیر قانونی مذبح خانے پر نومولود بچھڑوں کو براستہ بھینس کالونی موڑ سے ہوتی ہوئی شاہ لطیف کی حدود کو کراس کر کے گلشن حدید تھانہ اسٹیل ٹاون لنک روڈ سے ہوتی ہوئی میمن گوٹھ تھانے کی حدود کو کراس کر کے گڈاپ سٹی تھانے کی حدود میں پہنچتی ہے،

ذرائع کے مطابق متعلقہ دو تھانوں شاہ لطیف ٹاون اور میمن گوٹھ کی حدود سے گاڑی گزرنے کے متعلقہ فی تھانے کو پندرہ ہزار روپے راہداری کے نام پر رشوت دی جاتی ہے، جبکہ اسی طرح دوسری گاڑی رات ڈیڑھ سے دو بجے کے قریب ڈھائی سے تین سو نومولود بھینسوں کے بچھڑے لوڈ کر کے ضلع ویسٹ کے علاقے تھانہ پاک کالونی کے لئے براستہ بھینس کالونی، بھینس کالونی موڑ نیشنل ہائی وے سے ہوتی ہوئی ملیر سٹی ائیرپورٹ، شاہراہ فیصل، گلستان جوہر، گلشن اقبال تھانے کی حدود سے ہوتے ہوئے عزیز بھٹی تھانے کی حدود عیسیٰ نگری سے براستہ لیاری ایکسپریس وے سے آگرہ تاج کالونی کو کراس کر کے میوہ شاہ کی حدود سے پاک کالونی کے علاقے جہان آباد میں قائم غیر قانونی مذبح خانے پر پہنچتی ہے۔ اسی طرح راستے میں آنے والے بالا پانچ تھانوں کو ہفتہ وار رہداری کے نام پر فی تھانہ کو دس ہزار روپے باقاعدگی سے حصہ پہنچایا جاتا ہے ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سکھن تھانے کا پرائیویٹ بیٹر عمر سرغنہ وحید گجر سے ہفتہ وار تیس ہزار روپے تھانیدار کے نام پر اور بیس ہزار روپے ڈی ایس پی کے نام پر بیٹ وصول کرتا ہے ذرائع نے بتایا کہ گڈاپ سٹی اور پاک کالونی کی حدود میں قائم نومولود بھینسوں کے بچھڑوں کو ذبح کئے جانے والے غیر قانونی مذبح خانوں سے متعلقہ پولیس ہفتہ وار چالیس ہزار روپے وصول کرتی ہے، جہاں سے نومولود کٹوں کا گوشت شہر کے مختلف علاقوں میں قائم ہوٹلوں سمیت ہائی وے پرقائم معروف و مشہور ریسٹورنٹس پر بھی سپلائی کیا جاتا ہے، مذکورہ ہوٹلوں پر بظاہر تو عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے ڈسپلے پر دو سے تین کھال اتار کر ثبوت دینے کے لئے بکرے لٹکائے ہوتے ہیں، لیکن اندرون خانہ ہوٹلوں پر آنے والے افراد کو مٹن کے نام پر بچھڑے کے گوشت پر ذائقہ دار مصالحہ جات کا استعمال کر کے نومولود کٹوں کا گوشت مہنگے داموں کھلایا جا رہا ہے۔ جبکہ یہی سلسلہ شہر کے پوش علاقوں میں شام سے رات گئے تک چلنے والے نام نہاد ریسٹورنٹس پر بھی بکرے کے نام پر مختلف ڈیشز بناکر عوام کو مہنگے داموں کھلایا جارہا ہے۔بعدازاں بھینس کالونی سکھن پولیس کی سرپرستی میں نامولود بھینسوں کے بچھڑے شہر میں سپلائی کے حوالے سے ایس ایچ او سکھن شوکت عباسی سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا لیکن انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔

علاوہ ازیں شہر کی مختلف گوشت مارکیٹوں میں نومولود کٹوں کے پائے اور کلیجی چھوٹے گوشت کے نام پر فروخت ہورہے ہیں۔ جن میں بابر مارکیٹ، قائد آباد گوشت گلی، ملیر، شاہ فیصل ،لیاقت آباد،گلشن اقبال، محمود آباد، صدر،سہراب گوٹھ،نیو کراچی، کھارادر، بنارس قصبہ کالونی، ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں قائم گوشت کی دکانوں پر بکرے کے نام پر نومولود بچھڑوں کے پائےاور کلیجی فروخت کی جارہی ہے، اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں بار بی کیو ریسٹورنٹس اور ٹھیلے پتھاروں پر مٹن کے نام پر فروخت کی جانے والے سیخ بوٹی میں بھی کٹے کا گوشت استعمال کیا جارہا ہے ، اور شہریوں کو فی سیخ بوٹی چالیس سے پچاس روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شہر میں قائم معروف ھوٹلوں اور ریسٹورانٹس میں بکرے کے گوشت کے نام پر شہریوں کو نومولود بچھڑوں کے گوشت کی سپلائی میں ملوث سرغنوں کے حوالے سے ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی صدر شاکر عمر گجر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا ہے کہ نومولود جانوروں کو ذبح کرنا قانونی جرم ہے، اور کم ازکم 10 ماہ تک کے بچھڑے کو سلاٹر کیا جاسکتا ہے، ان کا مذید کہنا تھا کہ پولیس اور ذمہ دار اداروں کو چایئے کہ اس فعل میں ملوث افراد کے خلاف انسداد بے رحمی حیوانات ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں قانون کے مطابق سزا دیں اور بھینسوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -