گزشتہ پانچ روز سے جاری گڈز ٹرانسپورٹر ہڑتال نے ملک کی تجارت اور خصوصا” برآمدات کو بری طرح متاثر کیا ہے، حکومت کی جانب سے عدم سنجیدگی اور ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کرنے میں تاخیر نہ صرف ایکسپورٹرز، ٹرانسپورٹرز بلکہ سرکاری خزانے کو بھی شدید دھچکہ پہنچائے گی۔ہڑتال کی وجہ سے ملکی برآمدات بڑھانے کے لئے پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبل امورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے برآمد کنندگان کی جانب سے کی جانے والی تمام تر کوششیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
کینو، آلو اور پیاز کے تمام برآمدی کنٹینر تاحال پنجاب / سندھ سے کراچی بندرگاہ جانے والے راستوں پر کھڑے ہیں اوریہ برآمدی کنٹینرز جن کی مالیت 15 لاکھ امریکی ڈالر کی ہے ان میں موجود پھلوں اور سبزیوں کے خراب ہونے کے خطرات لاحق ہیں لیکن ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے خاتمے اور ایکسپورٹس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
“ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے خاتمے اور ایکسپورٹس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں” – وحید احمد
پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر وحیداحمدکا کہنا ہے کہ کنٹینرز میں موجود مال کو کسی خاص درجہ حرارت پر برقرار رکھنا ضروری ہے جس کے لئے بجلی کی فراہمی یا اسٹینڈ بائی جنریٹرز سے کام لیا جارہا ہے تاکہ کارگو کویقینی تباہی سے بچایا جاسکے تاہم، بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا مشکل تر ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں معیار پر بری طرح اثر پڑتا ہے۔
وحیداحمد کاکہنا ہے کہ طویل ہڑتال نہ صرف تباہ کن کارگو کے معیار کو بری طرح متاثر کرے گی بلکہ اس سے ہر کنٹینر کی قیمت میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے اور غیر ملکی خریدار ہماری اشیاء کاانتظار نہیں کریں گے بلکہ کسی دوسرے ملک بالخصوص بھارت سے سبزیاں اور پھل خریدنے کیلئے نکل پڑیں گے جو ہماری برآمدات کیلئے شدید نقصان کا باعث بنے گا،
وحید احمد نے حکومت سے مطالبہ کیاہےکہ ٹرانسپورٹرز کے جائز مطالبات فوری منظور کئے جائیں تاکہ ملکی برآمدات متاثر نہ ہو اور کٹھن مراحل سے گزر کر حاصل کی جانے والی بین القوامی منڈی کو بھارت ہم سے نہ چھین سکے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے صرف برآمد کنندگان کا ہی نہیں بلکہ حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہوگا،اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس ہڑتال کو فوری طور پر ختم کرنے کے لئے انتہائی مخلصانہ کوششیں کی جائیں۔