فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیرون ملک سے درآمد شدہ 17 آئی ٹی اشیاء پر انڈر انوائسنگ کا سراغ لگایا ہے، ایف بی آر حکام نے جمعرات کے روزسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کے اجلاس میں شریک ارکان کو آگاہ کیا۔
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک کروڑ ڈالر کی آئی ٹی اشیاء کی مبینہ انڈر انوائسنگ میں ملوث امپورٹرز کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے جائے گی۔
سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی سربرآہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایف نی آر حکام نے تٖفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انڈر انوائسنگ کے شواہد ملنے پر مزکورہ آئی ٹی امپورٹرز کے بینکنگ چینلز کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور یہ بھی پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بیرون ممالک بھیجی گئی رقوم آیا منی لانڈرنگ کے ایکٹ کے زمرے میں آتی ہیں۔
ممبر کسٹم آپریشنز ایف بی آر جواد اویس آغا نے اجلاس کو بتایا کہ انڈر انوائسنگ میں ملوث 17 امپورٹرز کے خلاف تحقیقات کے لئے ان اشیاء کے مینوفیکچرز سے رابطہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں سنگاپور ہائی کمیشن کو بھی خط ارسال کیا گیا ہے۔
سنگاپور ہائی کمیشن کو بھیجے گئے خط میں پاکستانی امپورٹرز کی جانب سے اشیاء کی درآمد کے طریقہ کار کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین القوامی رائج قوائد کے مطابق ملٹی نیشنل کمپنیاں نقد ادائیگی پر ٹرانزیکشنز نہیں کرتیں۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے انڈرانوائشنگ جیسے حساس معاملے میں ناقص کارکردگی اورغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر متعلقہ حکام کی سرزنش کی۔
ایف بی آر حکام نے قائمہ کمیٹی اراکین کو بتایا کہ مزکورہ کمپنیوں کی جانب سے آئی ٹی اشیاء کی ویلویشن ایک کروڑ ڈالر کی بجائے 48 لاکھ ڈالر ظاہر کی گئی جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
ریگیولیٹری قوانین کی خلاف ورزی، 5 بڑے بینکوں پر 21 کروڑ 91 لاکھ روپے کے جرمانے
اجلاس نے وی بوک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور سب کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے وی بوک اور دیگر کے بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ طلب کی۔