وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خطے کے شدید تناؤ میں کمی کے لئے کی جانے والی ثالثی کی کوششوں پر ایران نے مثبت جواب کے ساتھ پاکستان کو بڑی پیش کش کر دی، ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں ہمارے قریبی دوست ممالک ہیں، اگر یہ چاہیں تو ہم ان کے تعلقات کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
بغداد میں ڈرون حملے کے نتیجے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان ابھرنے والی جنگی کشیدگی میں کمی کے لئے پاکستان نے اپنا سفارتی چینل تیز کردیا ہے جسے اقام عالم میں بے حس سراہا جارہا ہے۔
پاکستان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان بھی تعلقات کی بحالی کیلئے کوششیں جاری رکھی ہیں۔ پاکستان کی ان کوششوں کے جواب میں ایران نے بھی ایک خصوصی پیش کش کی ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو وہ ان دونوں ممالک کے درمیان کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے خصوصی بیان میں کا کہا ہے کہ ایران دونوں ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا، تاہم ہماری خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آئے۔ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران کیلئے پاکستان اور بھارت دونوں ہی اہمیت کے حامل ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ہمارے دوست ہیں۔ اس لیے اگر پاکستان اور بھارت اپنے معاملات بہتر کرنے کیلئے ہماری کسی بھی قسم کی مدد چاہتے ہیں تو اس کیلئے تیار ہیں۔
مودی کی پالیسیاں بھارت کے 50کروڑ اقلیتی طبقے کیلئے خطرناک ہیں، وزیرِ اعظم عمران خان
واضح رہے کہ یہ بیان ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے حالیہ دورہ بھارت کے دوران دیا۔ تاہم بھارت نے جواد ظریف کے اس بیان پر ردعمل ظاہر نہیں کیا۔