پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے موجودہ سیاسی بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مبینہ کرپشن کے ساتھ ساتھ خلاف ضابطہ تعیناتیوں اور من چاہے افراد کو عمر کی حد تجاوز کرنے کے بعد دوبارہ ملازمت دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کی سیکریٹری شاہانہ احمد علی جو 16 جنوری 2020 کو ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوئیں انہیں دوبارہ تماتر مراعات کے ساتھ تعینات کردیا گیا ہے۔
پی پی ایل کے بورڈ آف ڈائریکڑ کی ملی بھگت سے کمپنی کی ریٹائرڈ آ فس سیکریٹری کو پھر ایک سال کیلئے پی پی ایل میں تعینات کردیا گیا ہے. بورڈ آف ڈائریکڑ نے 30 اکتوبر 2019 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں خلاف ضابطہ خاتون سیکریٹری کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی 17 جنوری 2021 تک دوبارہ تقرری کا فیصلہ کرلیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزکورہ فیصلہ حکومت کی ریٹائرمنٹ کی حد یعنی 60 سال پر مبینہ طور پر چشم پوشی اختیار کی گئی تھی.
بورڈ آف ڈائریکٹرز کی من مانیوں کے باعث اضطراب کا شکار سینئر افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ ایسی کیا مجبوری تھی جس کے تحت کمپنی سیکریٹری کو عمر کی حد تجاوز کرنے کے بعد بھی بھاری مشاورت پر دوبارہ ملازمت دی گئی ہے۔ واضع رہے کہ حکومت کے کسی بھی اہم عہدے پر تقرری کے لئے وزیر اعظم سے پیشگی اجازت حاصل کی جاتی ہے۔
“کابینہ نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا” ۔ حماد اظہر
صرف صوبہ خیبر پختونخواہ نے ریٹارمنٹ کی عمر کی حد 60 سے بڑھا کر63 کی ہے جبکہ دیگر صوبوں اور خصوصا” مرکزی حکومت نے تاحال فیصلہ نہیں کیا۔ باوثق ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر کی حد بڑھانے سے حکومت کو کروڑوں روپے کے اضافی بوجھ کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ نے اس پیچیدہ مسئلے پر سمری رپورٹ روک دی ہے۔
ادھر وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ کابینہ نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے نہ ہی کسی ایجنڈے میں عمر کی حد بڑھانے سے متعلق غور کیا گیا ہے۔
“پاکستان پیٹرولیم بورڈ آف ڈائریکڑ نے 30 اکتوبر 2019 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں خلاف ضابطہ خاتون سیکریٹری کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی 17 جنوری 2021 تک دوبارہ تقرری کا فیصلہ کرلیا تھا”
شاہانہ احمد علی کے لنکڈن سوشل پیلٹ فارم اکاؤنٹ کے مطابق، خاتون بیک وقت بیکو پیٹرولیم (بوسیکور) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سے بیک وقت منسلک ہیں، سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق خاتون 2009 سے مسلسل بیکو پیٹرولیم کے ساتھ بحیثیت نائب صدر (لیگل) وابستہ ہیں۔
واضع رہے کہ پاکستان پٹرولیم کمپنی میں بدعنوانی و بے ضابطگیوں کے معاملے کے حوالے سے نیب نے انکوائری رپورٹ اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے ،رپورٹ میں برطانوی کمپنی کے اثاثوں کی خریداری میں اربوں روپے کے مبینہ گھپلوں کا بڑا انکشاف ہوا تھا، جبکہ نیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے برطانوی کمپنی کے اثاثے 12 ارب 81 کروڑ روپے پرخریدے تھے ،برطانوی کمپنی ایم این ڈی کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب روپے تھی۔ خرید و فروخت میں 2 ارب روپے ظاہر نہیں کئے گئے تھے۔
“خاتون بیک وقت بیکو پیٹرولیم (بوسیکور) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سے بیک وقت منسلک ہیں”
جبکہ پی پی ایل نے خود ساختہ رپورٹ پر اثاثے 180 ملین ڈالر میں خریدے۔ مجرمانہ غفلت کے ذمہ داران و ملزمان کے خلاف انکوائری بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی پی ایل نے 16-2015 کے دوران برطانوی ایم این ڈی ایکسپلوریشن کے اثاثوں کے تخمینے کے لئے برطانیہ کے آر پی ایس گروپ کی خدمات حاصل کی تھیں۔
اسٹیٹ بینک 28 جنوری کو آئیندہ دو ماہ کے لیئے مالیاتی پالیسی کا اعلان کرے گا
نیب رپورٹ کے پس منظر میں واضع رہے کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے 30 جون کے اختتامی سال کے دوران 16 اعشاریہ 06 ارب روپے کا منافع حاصل کیا تھا جو 2015 کے اختتامی سال کے مقابلے میں 60 فیصد کم یعنی 38 اعشاریہ 20 ارب روپے تھا۔
پاکستان پیٹرولیم کمپنی 5 جون 1950 کو قائم کی گئی تھی جس کی مصنوعات میں پیٹرولیم، قدرتی گیس، موٹر فیول شامل ہیں جبکہ پی پی ایل میں ملازنین کی تعداد 2 ہزار 700 بتائی جاتی ہے۔