حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر رمضان المبارک میں بھی دکانیں اور کاروباری سرگرمیاں 8 بجے بند کرنے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جن علاقوں میں کورونا وائرس کی شرح 8 فیصد سے زائد ہو گی وہاں وسیع تر لاک ڈاؤن کیا جائے اور ایمرجنسی سروسز کے سوا کسی بھی قسم کی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔
ملک میں کورونا سے رواں سال کی ایک روز میں سب سے زیادہ 118 اموات ہوئیں
صوبے بھر میں ہر قسم کی شادیوں کے انعقاد پر پابندی جاری رہے گی جبکہ ریسٹورنٹ میں بھی 10 بجے کے بعد باہر بیٹھ کر کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی البتہ گھر لے جا کر کھانے کی سہولت دستیاب ہو گی۔
صوبے بھر میں صبح 6 بجے سے رات 8 بجے تک کاروباری سرگرمیوں کی اجازت ہو گی اور رمضان المبارک کے دوران بھی اس پابندی پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
جمعہ اور اتوار بازار بند رکھے جائیں گے اور رمضان میں بازار جلد ہونے کی وجہ سے عملی طور پر کاروباری سرگرمیاں افطار تک ہی جاری رہیں گے۔
ہر طرح کے سیاسی، سماجی، مذہبی اجتماعات کے انعقاد پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ سینما، تفریحی پارکس اور مزار بھی مکمل بند رہیں گے۔
ان پابندیوں کا اطلاق فوری طور پر ہو گا اور 16 مئی تک یہ پابندیاں جاری رہیں گی البتہ 6 مئی کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں ان پابندیوں پر دوبارہ نظرثانی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی تیسری وبا کی وجہ وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور منگل کو رواں برس ایک روز میں سب سے 118 زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔
سب سے پریشان کن امر یہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی صورتحال کے باوجود عوام میں وبا سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں۔
عوام کا رویہ دیکھتے ہوئے حکومت نے علما کرام سے اپیل کی تھی کہ وہ عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے کردار ادا کریں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ایس او پیز کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ بیماری کا پھیلاؤ موجود ہے اور اس نوعیت کا ہے کہ اس نے ہمارے نظامِ صحت پر بہت شدید اثر ڈال رکھا ہے۔