کراچی میں چلنے والے سسٹم کی دو بڑی اور اہم شخصیات کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب)کراچی نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
تیمور ڈومکی (مبینہ لینڈ گریببر)اور محمد علی شاہ(سابق ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کا امکان ہے، نیب کراچی میں یہ مقدمہ نمبرNABK20210503239611/W-1/RK/CO-A/NAB(K)2021/5260بتاریخ 10ستمبر2021کو درج کیا گیا ہے۔
کراچی لینڈ گریببرنگ سسٹم چلانے والے سب سے بڑےمبینہ لینڈ گریببر تیمور ڈومکی اور سابق ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ اور اس کے اہل خانہ کے 8دیگر افراد کے خلاف تحقیقات سے سسٹم سے جڑے سرکاری افسران بھی تفتش میں شامل ہوں گے،اس بارے دونوں شخصیات کے خلاف بدعنوانی اورسرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپٹ پریکٹس کے دوران اربوں روپے جائیداد اور منی لانڈھی کے الزامات کی تحقیقات جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(سی آئی ٹی)کے سربراہ ڈاکٹر عامر شاہد کریں گے۔
نیب کراچی اور روالپنڈی کے بعض افسران بھی ٹیم میں شامل ہیں۔
نیب کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر (کوارڈنیشن)IW-!مرزا علیم بیگ کے دستحط سے جاری ہوا ہے، تمام رجسٹرار، اسٹامپ کے ڈائریکٹر ز اور دیگر افسران کے ساتھ انسپکٹر جنرل رجسٹرار اینڈ اسٹامپز RS&EPونگ بورڈ آف ریونیو سندھ سے ریکارڈ طلب گیا کیا ہے،جبکہ محمد علی شاہ کے والد سید اخلاق حسین، والدہ طلعت، بھائی سید محمد عمر، بہنن جویریہ علی،صوبیہ علی، فرح ذیشان، اہلیہ حنیفہ علی اور بیٹی سیدہ علینہ علی کے نام پر جائیدادیں اور آثاثہ بنانے اور منتقل کرنے کا الزام میں شامل تفتش کیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی میں زمینوں کا سرکارکی سرپرستی میں قبضے کا سسٹم بیرون ملک سے نگرانی، عملدآمد، زمینوں پر قبضہ کے ساتھ سرکاری سرپرستی میں جعلسازی کرنے والے، کینیڈا سے یونس میمن (یونس سیٹھ)کررہے ہیں اورکراچی میں تیمورڈومکی لینڈ گریببرنگ میں براہ راست ملوث ہیں۔
کراچی میں سرکاری ادارے بشمول،MDA،LDA،KDA،KMCریونیوبورڈ، ڈپٹی کمشنرز اسٹنٹ کمشنر، مختیارکار،تپہ دارسمیت دیگر افسران و عملے سسٹم کے تحت تبادلے و تقرری بھی ان کی مرضی سے کیا جاتا ہے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق کراچی سے کینیڈا،امریکہ، یورپ سمیت دیگر ممالک میں ہونے والی منی لانڈرنگ کا اہم ذریعہ تیمورڈومکی اس کے والد ایف آئی اے میں تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی اور ایف آئی اے کے بعض افسران بھی ملوث بتائے جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد علی شاہ کو آصف علی زرداری اور بحریہ ٹاون کے سربراہ ریاض ملک کی دوستی کی وجہ محمد علی شاہ پر کسی ادارے نے ہاتھ نہیں ڈالا، نہ ہی وہ عہدے کے بغیر رہے ہیں بحریہ ٹاون کی زمین پر سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا الگ نقصان پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی ہدایت پر انہیں ڈپٹی کمشنر غربی، ڈپٹی کمشنر ملیر اور ڈپٹی کمشنر شرقی بھی تعینات کیا گیا جہاں سرکاری تقرری کے ساتھ بحریہ ٹاون کے نام پر مختلف دیہہ اور اضلاع کی زمینوں کو کنسولیڈڈ کرنے اور اس کو بحریہ ٹاون میں الاٹ کرنے اور جعلسازی کرتے رہے ہیں۔
مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ محمدعلی شاہ نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مینہ طور پر کروڑوں نہیں اربوں روپے کمائےاور جس کے نتیجے میں وہ اربوں روپے مالیت جائیدادوں کے مالک بن چکے ہیں۔
نیب کراچی کے ہاتھوں لینڈ مافیا کا کارندہ آدم جوکھیو اور دیگر لینڈ مافیا ان کے اربوں روپے کی زمین پر حصہ دار بن چکے ہیں جبکہ بحریہ ٹاون کی زمین کی تمام خریدو فروخت محمدعلی شاہ کی این او سی یعنی گرین سنگل کے بغیر زمین کی قیمت ادائیگی نہیں کی جاتی تھیں۔
بحریہ ٹاون کی زمینوں میں بےضطگیوں کے بارے میں بھی محمدعلی شاہ کو علم ہے اور ان کی تمام غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ قومی احتساب بیورو کراچی نے جن 34شخصیات کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیاتھا ان میں محمد علی شاہ بھی شامل تھے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر نیب ریفرنس کی کارروائی معطل ہونے پر محمدعلی شاہ کے خلاف کارروائی بھی معطل ہوگئی اس کیس میں وہ مرکزی ملزم نہیں تھے لیکن بحریہ ٹاون کی تفتش کرنے والی نیب کی مختلف ٹیموں کا کہناتھا کہ محمد علی شاہ کی تحقیقات کے بعد بڑے مالیاتی اسکینڈل منظر عام پر آسکتے تھے۔
محمد علی شاہ کے خلاف نیب کے چھ کیس زیر سماعت ہے ان کا نام بھی ایگز کنٹرول لسٹ (ECL)میں بے نامی اکاونٹ کیس کے دوران ڈالا گیا تھا لیکن وہ دو مرتبہ بیرون ملک سفر کرچکے ہیں ایک بار عمرے کی ادائیگی کرنے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق وہ بورڈ آف ریونیو، گوٹھ آباد، کچی آبادی اور سب رجسٹرار کے سربراہ کی حیثیت سے تمام بے ضابطگیاں کے ذمہ دار ہیں،اعظم بستی، منظور کالونی، اخترکالونی، چینسر گوتھ،محمودآباد، پی ای سی ایچ، جٹ لائن، جیکب لائن، جمشید کوائٹرز، گارڈن ایسٹ، سولجر بازار، پاکستان کوائٹرز،دیلی مرچینٹائل سوسائٹی، سوک سینٹر، پیر الہی بخش کالونی، عیسی نگر، گلشن اقبال، گیلانی ریلوے اسٹیشن، شانتی نگر، جمالی کالونی، گلشن اقبال، پہلوان گوٹھ، مٹروول کالونی، گلزار ہجری، صفورا گوٹھ،کے ڈی اے اسکیم ون سمیت دیگر علاقوں میں زمینوں کی لوٹ مار تاحال جاری ہے، ریلوے سوسائٹی، گوٹھ آباد، سندھ کچھ آبادی، کے ڈی اے اور بورڈ آف ریونیو کے الاٹمنٹ، ڈبل آلاٹمنٹ،جعلی آلاٹمنٹ اور قبضہ گروپ کی ضلع شرقی اب جنت بن چکا ہے،جبکہ سابق ڈپٹی کمشنر شرقی محمد علی شاہ کا کردار بھی سامنے موجود ہے ان کے والد انکم ٹیکس افسرتھے انہوں نے مبینہ طور پر بھاری نذرانے دیکران کوبھرتی کرایااور ان کو بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر کے دفتر میں ملازم تعینا ت بھی کیاگریڈ16میں براہ راست بھرتی ہونے والے محمد علی شاہ کو چند برس کے دوران ہی بورڈ آف ریونیو کا ماہر تصور کیا جانے لگا ہے۔