-Advertisement-

دو کروڑ روپے سے تیار کردہ کے ایم سی کی ناقص ویب سائٹ، مرتضی وہاب کو بھی چونا لگادیا گیا

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

ملک کے سب سے بڑے بلدیاتی ادارے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی دو کروڑ روپے سے تیار کی جانے والی ویب سائٹ ملک اور بیرون ممالک بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ ویب سائٹ پر ادھوریے اور غیر مصدقہ ڈیٹا پر کسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس نہیں اور نا ہی اس شعبے میں مہارت رکھنے والے افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔

ویب سائٹ پر کے ایم سی کے پانچ محکموں کو شامل کیا گیا ہے ان میں لینڈ ڈیپارٹمنٹ،اسٹیٹ، پارکس، چارجڈ پارکنگ اورذوالفقار آباد ٹرمینل ڈیپارٹمنٹ کے اعداد وشمار جاری کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دو کروڑ روپے کی خطیر رقم سے تیار کی جانے والی ویب سائٹ بمشکل تین سے پانچ لاکھ میں تیار کی جاسکتی تھی لیکن ادارے میں موجود کرپٹ عناصر کے کک بیک کے نتیجے میں اس کی لاگت دو کروڑ روپے تک پہنچادی گئی جس کا بوجھ سرکاری خزانے اور بلواسطہ عوام الناس کی جیبوں پر پڑے گا۔

خطیر رقم سے تیار کردہ کے ایم سی کی اس ناقص ویب سائٹ پر ادارے کے شعبوں سے متعلق کے سطحی معلوما ت دی گئی ہیں جس سے ویب سائٹ کی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ویب سائٹ پر لاگ ان ہونے والے افراد کو ادارے کے حقیقی اعداد و شمار سے مبرا صرف بنیادی اطلاعات فراہم کی گئی ہیں۔کے بارے میں رسائی ممکن نہیں اطلاعات تک رسائی کے بجائے چند بنیادی معلومات فراہم کرکے پانچ محکموں کی اصل کارکردگی پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔

واضع رہے کہ دور حاضر میں کثیر الحجم اداروں کی ویب سائٹس کی تیاری کیلئے ریسرچ بیس اور تکنیکی مہارت رکھنے والی ٹیموں کی خدمات مستعار لی جاتی ہیں اور اطلاعات کی مکمل فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے لیکن اس کے برعکس کے ایم سی کی دو کروڑ روپے کی خطیر رقم سے مبینہ کرپشن کا شاہکار ویب سائٹ ہوم پیج پر ہی نقائص کی کلعی کھولتی نظر آتی ہے۔

ویب سائٹ کے بارے میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویب سائٹ ڈائریکٹر امتیاز علی ابڑو نے تیار کی ہے،جو ان اداروں کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔

ویب پر پانچ محکموں کو شامل کیا گیا ہے ان میں لینڈ ڈیپارٹمنٹ،اسٹیٹ، پارکس، چارجڈ پارکنگ اورذوالفقار آباد ٹرمینل ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔ کے ایم سی کراچی کی زمینوں کا ریکارڈ موجود ہونے کے باوجود کمپیوٹرائز سسٹم اور ون ونڈو کے بجائے لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے ایم سی کی ادھوری معلومات فراہم کی گئی ہے اورمجموعی اسکیم 47میں 45اسکیم پر مشتمل ہیں اور دو اسکیم زیر انکوائری یامقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے،اس کی تفصیلات بھی نہیں بتائی گئی،جبکہ کراچی کے 45علاقوں کا نام ظاہر کرنے اور معلومات تک رسائی دینے سے اجتناب کیا گیا ہے اورتجاوزات قائم ہونے والی زمینوں کی نشاندھی نہیں کی گئی۔ اگر ایسا کیا جاتا تو عوام اپنا سرمایہ اور قانونی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

اس کی بھی نشاندہی نہیں کیا گیا،کے ایم سی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق ادارے کے تحت مجموعی طور پر 29792873اسکوئریارڈزاراضی ہے،جس میں 15560197 اسکوئریارڈز لیز اراضی اور57442اسکوئریارڈ اراضی پر تجاوزات یا غیر قانونی تعمیرات قائم ہیں جن میں 45009اسکوئریارڈبلدیہ ٹاون،26510اسکوئریارڈلیاری،20203اسکوئریارڈلیاقت آباد،11,835اسکوئریارڈمحمود آباد،3683اسکوئریارڈ نیلامی کے پلاٹس،2552اسکوئریارڈ،جمشید ٹاون،1790اسکوئریارڈصدر ون،1100اسکوئریارڈکورنگی ٹاون،497اسکوئریارڈہاورن آباد،469اسکوئریارڈلانڈھی ٹاون،463اسکوئریارڈصدر ٹو،254اسکوئریارڈچنامنڈی،248اسکوئریارڈہاکس شامل ہیں۔

اعدادشمار میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کے 47علاقوں میں مجموعی طور پر 116250یونٹس موجود ہیں، ضلع وسطی کے چار علاقوں میں 20457یونٹس،ضلع شرقی کے 11علاقوں میں 14387یونتس، ضلع جنوبی کے 22علاقوں میں 28763یونٹس،ضلع غربی کے 5علاقوں میں 2392یونٹس، کورنگی کے ایک علاقہ میں 1100یونٹس، ملیر کے 2علاقہ میں 626یونٹس، کیمارٹی کے 2علاقوں میں 48535یونٹس موجود ہے،ان میں رہائشی علاقوں میں 37فیصد، رہائشی کم تجارتی علاقہ78.7فیصداو مکمل تجارتی 10.6فیصد اراضی ہیں۔

ای ڈیپارٹمنٹ میں حیرت انگیز معلومات اور اعداد شمار اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ہے،جن کی زیر ملکیت61مارکیٹ میں 9192مجموعی یونٹس موجود ہے جن میں وسطی ضلع کی 9مارکیٹ میں 1186یونٹس، شرقی ضلع کی 7مارکیٹ میں 547یونٹس،جنوبی ضلع کی 38مارکیٹ میں 6335یونٹس، کورنگی ضلع کی 2مارکیٹ میں 95یونٹس،ملیر ضلع کی 2مارکیٹ میں 937یونٹس، کیماڑی ضلع کی 3مارکیٹ میں 92یونٹس موجود ہے اور ان مارکیٹوں سے سالانہ آمدن کا اندازہ 14کروڑ2لاکھ روپے سالانہ ہے،جن میں 53فعال مارکیٹ میں 7913یونتس کی آمدن 11کروڑ35لاکھ روپے ہیں،8مارکیٹ کی 1279یونٹس سپریم کورٹ کی ہدایت پر مسمار کردیا گیا ان مارکیٹوں سے مجموعی طور پر2کروڑ67لاکھ روپے کی سالانہ آمدن تھی 12.9فیصدضلع وسطی،10.2فیصد کیماڑی ضلع، 6.0فیصد شرقی ضلع، ایک فیصد کورنگی ضلع اور 68.9فیصد جنوبی ضلع یونٹس موجود ہے ان مارکیٹوں میں ایک رینٹل لیز کرایہ کا معاہد ہ اور دوسرا رینٹ لیز 7کی 11.1فیصد دکانین دیا گیا جبکہ 55مارکیٹوں کے 87.3فیصد کرایہ کا معاہدہ ہیں اعداد شمار میں ان مارکیٹوں کے فی یونٹ کا کرایہ کتنا وصول کیا جارہا ہے یا کرایہ کی مد میں سرکاری ماہانہ یا سالانہ فیس کم از کم کیا مقرر کی گئی اور فی یونٹ کا زیادہ سے زیادہ کرایہ کتنا ہے۔

حیران کن امر یہ ہے کہ مارکیٹوں کے نام تک ویب سائٹ میں موجود نہیں، دوسری جانب پارکس کا شعبہ کے ایم سی اور ڈی سیم سیز میں تقسیم ہے،46مجموعی پارکس کا کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے،جن کا رقبہ مجموعی طور پر 831ایکٹر اراضی پر مشتمل ہیں جن میں 3پارکس وسطی ضلع، 5پارکس شرقی ضلع، 35پارکس جنوبی ضلع، 2پارکس غربی ضلع، ایک پارکس کورنگی ضلع میں موجود ہے تاہم ملیر ضلع اور نئے ضلع کیماڑی کی حدود میں ایک بھی پارکس موجود نہیں، جبکہ ڈیویلپ پارکس کی مجموعی تعداد کا تناسب60.9فیصد اور ان ڈیویلپ پارکس کا تناسب6.5فیصد ،اور چارجڈ پارکنگ کی جگہ مختص کی گئی ہے ان کی تعداد 17ہے،19پارکنگ کی جگہ نشاندھی کی گئی ہے 14جگہ آزمائشی طور پر 83 مجموعی پارکنگ کی جگہ مختص کی گئی ہے ان میں 18وسطی ضلع، 34شرقی ضلع،16جنوبی ضلع، ایک غربی ضلع، 11کورنگی ضلع، 2ملیر ضلع اور ایک کیماڑی ضلع میں پارکنگ رکھی گئی ہے، 39.8فیصد پارکنگ نیلامی کے ذریعہ اور22.9براہ راست الاٹ کی گئی ہے۔

ویب سائٹ میں شامل ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کے بارے میں کوئی معلومات اور اعداد شمار جاری نہیں کئے گئے۔ نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر افسر نے انکشاف کیا کہ ویب سائٹ کے انچاج نے ان محکموں کو کنٹرول کرنے کے لئے ویب سائٹ کو جعلی بنادیا ہے۔

ادارے کی بقا کی جنگ لڑنے والے افسران کا کہنا ہے کہ کے ایم سی میں سیاسی پرچیوں پر تعینات بدعنوان عناصر نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کوادھوری معلومات والی ویب سائٹ بنا کر بھی ماموں بنادیا ہے۔ ادارے کے ملازمین کا کہنا ہے کہ جو ویب سائٹ دو سے پانچ لاکھ میں تیار کی جاتی ہے اس پر دو کروڑ کی خطیر رقم کا بجٹ پاس کرنے والے عناصر کے خلاف تحقیقات کی جانی چاہیئے۔

اہم خبریں

-Advertisement-

کمنٹ 1

  1. Aslam Shah Shb is a very good reporter of local bodies matters. In this report, as usual, he did a great job. He highlighted a very major issue. Regards

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -