قومی احتساب بیورو کراچی نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی تیسر ٹاون اسکیم 45میں سرکاری سرپرستی میں 868ایکٹرزمینوں پر قبضے کی تحقیقا ت کے ساتھ مضبوط حکمت عملی مرتب کی ہے۔ مزکورہ اراضی جعلی کاغذات اور بدلے کی زمینوں کے نام پر بورڈ آف ریونیو سندھ کی جانب سے مبینہ طور پر الاٹ کی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں زردای سسٹم کے نگران تیمور ڈونکی اور سابق ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ(موجودہ ممبر ایڈمنسٹریشن کے ڈی اے)اور دیگر کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جس کے مرکزی کردار کینیڈا سے ہدایت جاری کرنے والے یونس سیٹھ عرف یونس میمن اوران کے مبینہ کارندوں کی بھی نامزدگی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ کراچی میں موجود سرکاری اور اس سٹسم سے جڑے تمام کرداروں کو نامزد کردیا گیا ہے تاحال کسی لینڈ گرببرز گرفتار نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا کے مطابق نیب کراچی نے نیا مقدمہ نمبرCVC-5415/MC-575/IO-13/NAB(K)/2021/4764بتاریخ 25اکتوبر2021ء کو جاری کیا ہے،جس میں 64اور34ایکٹر اراضی دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع کراچی نواب اینڈ کمپنی کو الاٹ کی گئی ہے۔ نیب کراچی نے ڈائریکٹر جنرل کو خط میں ایم ڈی اے کے افسران کو مذکورہ زمین کے سرکاری ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
ایم ڈی اے کی جانب سے بھی گلشن معمار آباد پولیس تھانہ میں ایف آئی آر نمبر 604/21درج24اکتوبر کو مقدمہ درج کیا گیا ہے،مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ تیسر ٹاون اسکیم 45مختلف مقامات پر زمین قبضہ کیا گیا ہے اور مذید قبضہ جاری ہے، مختیاکار منگھوپیر کی ایما پر پٹواری عابد علی شاہ، عبدلجبارکے ساتھ مبینہ طور پر غنی آباد ناکلاس نمبر 114پر غیر قانونی قبضہ کررہے ہیں۔
دلچسپ امر یہ کہ قبضہ کرنے والوں میں ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ عرفان بیگ اور ڈائریکٹر پلاننگ لیئق احمد کےنام شامل ہیں، جبکہ دیگر ملزمان میں علی عباس، مسعود باجوڑی، کریم بخش،عمرانی، عمرخان، شہزاد خان، لائق خان،محمد ناصر عرف منیگل، مرزا مقصود بیگ، میاں محمد انور، فرحان سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے بھی ہیں، یہ افسران پہلے ہی لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر زمین قبضہ کرنے کے الزام میں ملازمت سے معطل کئے گئے تھے۔
انٹی کرپشن پولیس، محکمہ بلدیات کی تحقیقات میں بھی انہیں ملزم قراردیا گیا ہے،
واضح رہے کہ تیسر ٹاون کی اسکیم 45میں مجموعی طور پر 868ایکڑ اربوں روپے کی اراضی پر اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے لینڈ مافیا نے باآسانی قبضہ کیا تھا ہے۔ جن میں سیکٹر 6-Bمیں 82ایکٹر اراضی،سیکٹر 9میں 30ایکٹراراضی،سیکٹر 28-A میں 65ایکٹر اراضی، سیکٹر 31 میں 50ایکٹر اراضی، سیکٹر 38-A میں 46ایکڑ ا راضی، سیکٹر 45میں 118ایکٹر اراضی، سیکٹر46میں 80ایکٹر اراضی، سیکٹر 49-Aمیں 22ایکٹراراضی،سیکٹر 56میں 50ایکٹراراضی، سیکٹر 85میں 85ایکٹراراضی شامل ہیں،تمام اراضی مختلف سیکٹر میں پبلک ہاوسنگ، رہائشی و تجارتی، بلڈنگز،کاآپریٹو ساسوئٹیز اور بلند و بالا عمارتوں کے لئے مختص تھی، اور نیلامی کے ذریعہ عام شہریوں کو الاٹ کی گئی تھی جو اپنے واجبات تاحال ادا کررہے ہیں۔
لینڈمافیا قبضہ ہونے والی زمینوں پر چاردیواری، پکے مکانات، آرسی کنٹریشن، جعلی سوسائٹی، گاون،گوٹھ جن میں غلام حسین گوٹھ، گلستان عائشہ گاون،باغ علی گوٹھ لیاری داود بلوچ،نور محمد گوٹھ،نیک محمد گوٹھ کے نام پر کھلے عام خریدو فروخت کررہے ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے ایک حکمنامہ کے تحت نچلے گریڈ کے افسران میں شامل ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ عرفان بیگ،ایکسنین حسنین ایوب، ایگر یکٹو انجینئر لیئق احمد، اسٹنٹ انجینئر زیشان حسین کو عہدے سے معطل کرکے اصل کردار کو بچا لیا گیا یے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر زمینوں پر قبضہ اور کروڑ وں روپے وصولی کے باوجود ڈائریکٹر جنرل عمران عطا سرمرو،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان، ڈائریکٹر،پروجیکٹ ڈائریکٹر تیسر ٹاون اسکیم سمیت دیگر افسران کو لینڈ گریبنگ کے الزاما ت سے بچالیا گیاہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ حکومت کے بعض وزراء اور ارکان اسبملی بھی اس گھناونے کھیل کا مبینہ حصہ ہیں جبکہ ریونیو افسران کا بھی اس گنگا میں اپنے ہاتھ دھونے کے باوجود کسی بھی سطح پر ان کانام نہیں لیا جارہا۔
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق تیسر ٹاون اسکیم 45 میں ملوث مبینہ لینڈ گریبرز میں اسد اللہ عباسی، منصور چاچا، حسین بنگالی، جام ممتاز،فیصل چکنا، فہیم عر ف کالاولد حنیف خان، جاوید اختر ولد حسن اختر، اسرار احمد ولد عطااللہ خان، سید عابد حسین شاہ، ولد سید دلاور حسین شاہ، امان عرف گارڈ، ولید اراور عرب گڈو قبضہ کے نام قابل ذکر ہیں جبکہ نیب کے مقدمات میں ہارون پنجوانی،علیم الدین لینڈ گرببرز پانچ سال سزا کے بعد رہا ہونے والے بھی شریک جرم ہیں۔
واضح رہے کہ ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تیسر ٹاون اسکیم 45کی قیمتی اراضی رہائشی و تجارتی بنیاد پر نیلام عام کے ذریعہ عوام کو الاٹ کی گئی ہے،تیسر ٹاون(80,120,240,400مربع گز رہائشی و تجارتی) کے متعلق مذید مختص شدہ افراد اپنی قسطوں میں بقایہ جات ادائیگی کررہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تیسر ٹاون اپنے محل و وقوع کے ایک لحاظ سے بہت اہم منصوبہ ہے جس کی راہداری سی پیک کا حصہ ہے لہزا لینڈ مافیا نے ایک منصوبے کے تحت نا صرف ایم ڈی اے، تیسر ٹاون کی اہم گز ر گاہ کو حدف بنایا ہے بلکہ عالمی منصوبے سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش جارہی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا یہ عالم ہے کمیٹی کے ارکان پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ رشوت کمیشن اور کیک بیک کی وجہ بڑے افسران کے خلاف کاروائی نہیں ہورہی ہے، نہ معطل ہونے والے افسران اپنی زبان کھولنے کیلئے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ سیکریٹری بلدیات سندھ نجم شاہ کے حکمنامہ نمبرSO(L&C)HTP/MDA/3-27/2020بتاریخ 22مارچ کو خط جاری کیا ہے جس میں کمیٹی کو 15روز میں مختلف سیکٹرز میں سرکاری زمینوں پر قبضہ ہونے اور اس میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے منظر عام پر لانے کی ہدایات کی ہیں۔ اسپیشل سیکریٹری جلال الدینی جیلانی کی سربراہی میں بننے والی تین رکنی کمیٹی میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ ضمیر عباسی، سیکشن افیسرلیگل ذوالفقارچنہ شامل ہیں جس کی ہدایت پر ایم ڈی اے کے سب انجینئر عمر کریمی م ولد امتیاز کریمی کی درخواست پر زیر دفعہ 447/147/148/149/353/186کے تحت مقدمات درج ہوئے ہیں غلام حسین ولیج گارڈن سٹی نذد یک نادرن بائی پاس پر واقع قابضین کے خلاف ایس ایچ او عظیم سولنگی تھانہ گلشن معمار نے مقدمہ165/2021 ایف آئی آر میں علام مصطفی، امان خان، عر ف عبدالجبار، سعید عرف شمیر خان، عبدالستار، تنویر، فیصل اقبال کو نامزد کیا ہے۔
نیب نے کراچی میں چلنے سسٹم کی دو اہم شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اس مقدمہ میں تیمور ڈومکی (لینڈ گریببر)اور محمد علی شاہ(سابق ڈپٹی کمشنر کی گرفتاری کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے، نیب کراچی میں یہ مقدمہ نمبرNABK20210503239611/W-1/RK/CO-A/NAB(K)2021/5260بتاریخ 10ستمبر2021کو درج کیا گیا ہے۔
معتبر ذرائع نے کہا ہے کہ کراچی لینڈ گریبنگ سسٹم چلانے والے بڑے لینڈ گریبر تیمور ڈومکی اور سابق ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ اور ان کے اہل خانہ اور 8 دیگر افراد کے خلاف تحقیقات میں سسٹم سے جڑے سرکاری افسران بھی تفتیش میں شامل کئے جائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ دونوں شخصیات کے خلاف بدعنوانی اور سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال، کرپٹ پریکٹس کے دوران اربوں روپے جائیداد اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(CIT)کے سربراہ ڈاکٹر عامر شاہد کررہے ہیں۔
نیب کراچی اور راولپنڈی کے بعض افسران بھی ٹیم میں شامل ہیں۔
دوسری جانب قومی احتساب بیورو کراچی نے لینڈ گریبنگ کنگ پن آدم جوکھیو اور دیگر خلاف تیسر ٹاون اسکیم 45میں 300 ارب روپے مالیت کی 330ایکٹر اراضی جعلی زمین کے بدلے میں جعلسازی سے الاٹمنٹ اور قبضہ کرنے کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ آدم جوکھیو کے خلاف یہ 8واں مقدمہ ہے۔ واضع رہے کہ وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں سپر میگا اسکینڈل: نیب کا سندھ میں لینڈ گریبنگ کنگ پن آدم جوکھیو کیخلاف آہنی شکنجہ تنگ
نیب کراچی کا مقدمہ نمبر NABK20210503239611/IW-1/CO-A/NAB(K)/2021بتاریخ 14اکتوبر2021ء ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کراچی نے سروے سپرٹنڈنٹ کراچی اور بورڈآف ریونیو کے افسران سے آدم جوکھیو کے د یہہ دوزن منگھوپیر غربی ضلع میں 330ایکٹر اراضی غیر قانونی الاٹمنٹ،جعلی و بھوگس اندراج ریکارڈ ز آف رائٹس کے تمام اصل دستاویزات اور تمام ثبوت پیش کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
نیب کراچی ذرائع کے مطابق سرکاری سپرستی میں تما م گھٹ وڈ نمبر 11,12,13,14,15,16&17دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع میں اراضی الاٹمنٹ ریکارڈ اراضی آدم جوکھیو کو الاٹ کی گئی اور بااثر شخصیات کی ایماپر زمین کا قبضہ بھی دیدیا گیا تھا۔
Good work sir!