ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز کو بتایا جائے کہ تعمیراتی پروجیکٹ کی منظوری اور این اوسیز کس سرکاری محکمے سے لی جائے اور کس پر بھروسہ کیا جائے تاکہ تعمیر کے بعد ان عمارتوں کو کوئی بھی سرکاری محکمہ یا عدلیہ غیر قانونی قرار دے کر مسمار کرنے کے احکام جاری نہ کرسکے۔
پر ہجوم پریس کانفرنس میں آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد حنیف میمن،وائس چیئرمین الطاف کانٹا والا،آ سدرن ریجن کے چیئرمین سفیان آڈھیا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ عامر خان،فیصل سبزواری،وسیم اختر،سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا بشیر فاروقی،ایم کیو ایم بحالی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ادریس میمن، ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگو کی موجودگی میں چیرمی۔ آباد محسن شیخانی نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں پر سوال اٹھا دیئے۔
محسن شیخانی نے نسلا ٹاور اور دیگر عمارتوں کی مسماری کے خلاف یکجہتی کا اظہار کرنے والے سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
چیئرمین آباد نے جمعرات کے روز نسلا ٹاور کی مسماری کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران ایک نجی پلاٹ میں گھس کر ملک کے نامور بلڈرز اور ڈیولپرز پر آنسو گیس کے شیل داغنے اور پولیس کے بہیمانہ لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی لاغر معیشت کو بڑا سہارہ دینے کیلئے ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے جمع کرانے والوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا جو دہشت گردوں کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا۔
محسن شیخانی نے کہا کہ کراچی میں تعمیراتی شعبہ کئی دہائیوں سے زوال پزیر ہے، پنجاب میں تعمیرات پروجیکٹس کی منظوری گھنٹوں میں ہوتی ہے لیکن ملک کے معاشی حب کراچی میں کئی کئی مہینے بلکہ سال ضائع کیے جاتے ہیں جبکہ تعمیراتی شعبے میں سب سے بڑا حصہ کراچی کا ہے۔
آباد کے چیرمین نے کہا کہ پاکستان کی معیشت جب بحران کا شکار ہوئی تو وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں کورونا وبا کے باوجود پاکستان کا جی ڈی پی 4.9 فیصد ہوگیا جبکہ عالمی مالیاتی ادارے سال 2020-21 کے جی ڈی پی 0.38 فیصد جبکہ حکومت پاکستان نے 1.5 فیصد کی پیش گوئی کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ آباد کے ممبرز بلڈرز اور ڈیولپرز تعمیراتی پروجیکٹس کے لیے زمین کی خریداری سے تکمیل تک تمام محکموں سے منظوری سمیت این او سیز حاصل کرکے عمارتیں تعمیر کرتے ہیں۔ عمارتوں کی تکمیل کے بعد انھیں غیر قانونی قرار دے کر مسمار کرکے بلڈرز اور ڈیولپرز کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔
محسن شیخانی نے کہا کہ آباد نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درجنوں پریس کانفرنسز کی ہیں جن میں بااختیار اداروں کو ان غیر قانونی تعمیرات سے متعلق آگاہی بھی فراہم کی گئی۔ تاہم کراچی میں زمینوں پر قبضے کرکے اور بغیر کسی منظوری اور این اوسیز کے تعمیر ہونے والی عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اس کے برعکس ان رجسٹرڈ بلڈرز اور ڈیولپرز کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو پاکستان کی معیشت کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔
محسن شیخانی نے کہا کہ آباد نے نسلا ٹاور اور دیگر عمارتوں جنھیں تمام قوانین کے تحت تعمیر کیا گیا ہے ان کی مسماری نہ روکے جانے تک آباد کے ممبرز بلڈز اور ڈیولپرز نے تمام پروجیکٹس پر کام بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں پروجیکٹس پر کام بند پڑا ہے اور کھربوں روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ جس کی ذمے دار وفاقی و صوبائی حکومتیں ہیں۔لیکن دوسری جانب زمینوں پر قبضے کرکے اور بغیر اپروول اور این او سیز کے تعمیرات اور قبضے جاری ہیں۔
محسن شیخانی نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ تعمیراتی پروجیکٹس کی اپروول میں غیر معمولی تاخیر کے باعث تعمیراتی شعبے کو ملنے والی ایمنسٹی کے تحت کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز ایف بی آر کے ساتھ کوئی نیا پروجیکٹ رجسٹر ہی نہیں کراسکے اور زیر تعمیر پروجیکٹس کو ہی رجسٹرکرایا گیا۔لیکن غیر قانونی تعمیرات کرنے والے دھڑلے سے غیر قانونی تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز پاکستان کے چیرمین نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو متنبیہ کیا کہ کراچی میں تمام محکموں کی منظوری کے بعد تعمیر ہونے والی عمارتوں کے مسمار کئے جانے کے عمل کو روکا نہ گیا تو پاکستان کی معیشت کو ہونے والے نقصان کی ذمے دار بھی وفاقی و صوبائی حکومتیں ہوں گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ادریس میمن نے کہا کہ سازش کے تحت کراچی میں تعمیراتی شعبے کو تباہ کرکے رکھ دیا گیا ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد سے اپیل کی کہ نسلا ٹاور اور دیگر عمارتیں جو تمام قوانین پر عمل کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں انہیں گرانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
ادریس میمن نے کہا کہ حکومت ہم سے کہتی ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ لے کر آئیں، غیر ملکی سرمایہ کار کیسے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے جب وہ دیکھتے ہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں کو معاشی طور پر قتل کیا جارہا ہے۔
کراچی چیمبر کے صدر نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو متنبہ کیا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز نے کاروبار بند کرنے کا اعلان کردیا ہے، اگر ان کے مطالبات نسلا اور قانونی طور پر مکمل ہونے والے منصوبوں کو گرانے کا عمل فوری روکا نہ گیا تو کراچی کی تمام تاجر برادری اپنے کاروبار بند کرکے سڑکوں پر آئے گی۔
کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ شہر جو پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے اگر یہاں مشینیں نہیں چلیں گی،چمنیوں سے دھواں نہیں اٹھے گا تو پاکستان کی معاشی شہہ رگ کٹ جائے گی۔
وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے صدر ناصر حیات مگو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر معزز عدالت سمجھتی ہے کہ نسلا ٹاور اور دیگر عمارتوں میں بے ضابطگیا ں ہوئیں ہیں تو انھیں ایمنسٹی دی جائے جس طرح پنجاب میں تمام غیر قانونی تعمیرات کو ایمنسٹی دے کر ریگولرائز کیا گیا ہے۔ جس کی مثال اسلام آباد میں کانسٹیٹیوشن ایونیو اور کراچی بحریہ ٹاؤن ہے۔
ناصر مگو نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نسلا ٹاور اور دیگر عمارتوں کی مسماری کے فیصلے کے خلاف پارٹی بنیں۔صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کا آرڈر دینے والے پولیس افسران کو فوری طور پر معطل کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کو تھرڈ پارٹی انٹریسٹ کی بنیاد پر ریگولرائز کیا گیا ہے تو نسلا اور دیگر عمارتوں کو کیوں ریگولرزئز نہیں کیا جاسکتا۔فیصل سبزواری نے کہا کہ عوام کو انصاف دینا عدل ہے نہ کے بے گھر کرنا،انھوں نے کہا کہ گجر نالے پر کئی دہائیوں سے بسنے والوں کو متباد جگہ دیے بغیر بے گھر کرنا انصاف نہیں ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کو انتہائی معذرت کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کر سپریم کورٹ کی رجسٹری بلڈنگ بھی ایک نالے پر تعمیر ہے کیا اسے بھی گرایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے اربوں روپے ٹیکس دینے والے بلڈرز اور ڈیولپرز پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ کی شدید مذمت کی ہے۔