-Advertisement-

گریڈ 14 کا کلرک 18 سال سے بلا شرکت غیرے اورنگی ٹاؤن کا لینڈ گریبنگ کنگ

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

دنیا میں سب سے بڑے کچی آبادی کے مرکز اورنگی ٹاؤن میں گزشتہ 18 سال سے بلا شرکت غیرے راج کرنے والے گریڈ 14 کے سینئر کلرک عقیل احمد کو بعض اعلی شخصیات کی آشیر باد سے مبینہ طور پر لینڈ گریبنگ کی کھلی چھوٹ حاصل ہوگئی ہے۔ اورنگی ٹاؤن پراجیکٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کماؤ پوت (عقیل احمد) کے خلاف لینڈ گریبنگ سمیت بدترین کرپشن کے کیسسز کو اعلی افسران کی ملی بھگت سے فائلوں میں دبادیا گیا ہے۔

پروجیکٹ اورنگی ٹاون شپ میں گذشتہ 18سال سے غیر قانونی طور پر تعینات عقیل احمدکی نہ تحقیقات کی گئی ، نہ معطلی ہوئی جبکہ موصوف کے خلاف سینئر ڈائریکٹر لاء سعید اختر کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تحقیقات کو بھی سرد خانے کی نظر کردیا گیا۔

کراچی میں قائم غیر قانونی تعمیرات کیخلاف سپریم کورٹ کے احکامات پر ایک جانب عملدرآمد تو دوسری جانب اورنگی ٹاؤن میں لینڈ گریبنگ مافیا سرگرم ہوچکی ہے۔

مصدق ذرائع کے مطابق پروجیکٹ کے پکی آبادی اورنگی کی 99 سالہ لیز، سب لیز اور ٹرانسفر کے اسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر،ایڈیشنل ڈائریکٹر کے بیک وقت قانونی اختیارات رکھنے والے عقیل احمد اب ایڈیشنل ڈائریکٹر جاوید مصطفی، ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ عمیر برنی، اسٹنٹ ڈائریکٹر انتی انکروچمنٹ نسیم الغنی اور دیگر عملے سمیت مبینہ جعلسازی میں براہ راست ملوث ہیں جنہوں نے اورنگی میں کئی مقامات پر بیٹھک بنا رکھی ہے جہاں لینڈ گریبرز کے ساتھ ساز باز کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع نے دعوہ ہے کہ عقیل احمد مبینہ طور پر جعلی سرکاری فائلیں، لیز سب لیز سمیت دیگر کاغذ بنانے کا ماہر تصور کیا جاتا ہے، ادھر سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عقیل احمد گذشتہ ڈیڑھ سال سے سرکاری حیثیت میں معطل ہے جسے بحال نہیں کیا گیا۔ واضع رہے کہ سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی لیئق احمد نے عقیل احمد کے خلاف تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو اثر و رسوخ کی بناء پر فعال نہ ہوسکی۔

واضح رہے کہ عقیل احمد محکمہ کچی آبادی میں گریڈ 14کے سینئر کلرک کی تنخواہ وصول کررہے ہیں، گریڈ 14میں تعینات ہونے کے باوجود موصوف پروجیکٹ میں لینڈ سروئیر، اسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کی حیثیت سے بیک وقت کام کررہے ہیں اور این اوسی،چالان،الاٹمنٹ،لیز، سب لیز سمیت سرکاری ریکارڈ پر بھی ان کے دستخط موجود ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ عقیل احمد کے سرکاری ریکارڈ اور تعلیمی اسناد میں لینڈ سروئیر کی 1984ء میں جاری کردہ سند کو ٹیکنکل بورڈ نے جعلی قراردیا تھا۔ پراجیکٹ کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عقیل احمد اور سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان نے ملی بھگت سے کروڑوں روپے کمائے جبکہ کئی بنگلوں، فلیٹس، دکانوں کے علاوہ تین درجن گاڑیوں کے ساتھ کئی بیوٹی پارلرز کے مالک بھی ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ2011ء سے سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود عقیل احمد اپنے بنیادی محکمہ میں واپس نہیں گئے جبکہ بھی تنخواہ وہ کچی آباد ی سے حاصل کررہے ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ تمام تر ثبوت اور ٹھوس حقائق کے باوجود معطلی اور تحقیقات سے قبل ہی دوبار پروجیکٹ اورنگی میں تعینات کیا گیا جبکہ تمام سرکاری حلقوں پر عیاں ہے کہ عقیل احمد کماؤ پوت اہلکار ہونے کی وجہ سے ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔

اورنگی پراجیکٹ کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ اورنگی کے بے تاج بادشاہ عقیل احمد کی نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، فیڈریل بی ایریا، گلشن اقبال، گلستان جوہر میں کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی جائیدادوں سمیت بیوٹی پارلرز ان کی اہلیہ کے نام ہر قائم ہیں۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں دنیا کی سب بڑی کچی آبادی کی زمینوں طویل عرصے سے دھوکہ فراڈ،جعلسازی،ڈبل آلاٹمنٹ، جعلی لیز، سب لیز سمیت دیگر مالیاتی اسکینڈل میں سرکاری اور نجی اداروں کی زمین پر چائنا کٹنگ کرکے اربوں کی جائیدادوں سے معصوم شہریوں کو محروم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اورنگی ٹاون میں مبینہ طور پر چائنا کٹنگ،مالیاتی اسکینڈل میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان اور عقیل احمد نے ایک ایسی جرائم کی داستان رقم کی ہے جسے بلا شبہ گنیز بک کے سرورق پر جگہ مل سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق اور نگی ٹاون میں سرکاری اورنجی اداروں کی رہائشی،تجارتی، فلاحی، رفاعی زمینوں کھیل میدان، پارکس، گرین بیلٹ،نالے،قبرستان،اورنگی کاٹیج انڈسٹری، گلشن بہار، گلشن ضیاء،بس ٹرمنیل،جرمن اسکول، عبدالحق ٹاون، تعلیمی، صحت کی زمین،جعلی ہاؤسنگ سوسائیٹز، بلڈرزاور دیگر زمینوں کی چائنا کٹنگ کی گئی ہے،بعض آلاٹیز کو کروڑوں روپے مالیت کی لیز،سب لیز زمین کی جمع پونجی سے محروم کردیا گیاہے۔

اس حوالے سے بعض الاٹیز نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان، عقیل احمد سمیت دیگرافسر کا دعوی ہے کہ انٹی کرپشن پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے بعد ایڈمنسٹریٹر کراچی کو بھی چمک کے ذریعہ رام کرلیا گیا ہے۔ ان کا دعوہ ہے کہ ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی جبکہ نیب کے افسران بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے ان کو بھی جلد رام کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں عقیل احمد کی ملازمت کا نمبر 357550 ہے جبکہ نام عقیل احمد ولد خلیل احمد،CNIC-42101-9795245-1سینئر کلرک گریڈ 14کے ملازم ہیں۔ موصوف کی تعیناتی گریڈ 5کلرک کے عہدے پر 18اکتوبر1986ء میں ہوئی،جس کا آڈر نمبرCE/Estt/Gen/12038/86 ہے۔ عقیل احمد کی پہلی بار ھریڈ 7 میں ترقی سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے دور میں ہوئی، اس ترقی کو بھی مشکوک قراردیا جاتا ہے، جس کا حکمنامہ CDGK/DO/HRM/2028/2003، بتاریخ 18اکتوبر2003ء میں جاری ہوا تھا اس کے بعد دو مرتبہ پوسٹ اپ گریڈہونے کی وجہ سے وہ ترقی کرتے ہوئے گریڈ 14میں پہنچ گئے،گریڈ 7کو اپ گریڈ کرکے گریڈ9کردیا گیا جس کا حکمنامہ FD/SR-IV/2-70/07بتاریخ 17اگست2007ء اس کے بعد گریڈ 9کو اپ گریڈ کرکے گریڈ 14کردیا گیا جس کا حکمنامہ FD(SR-IV)/2-35/2014بتاریخ 4اگست2014ء کو کردیا گیا۔

اطلاعات ہیں کہ اعلی تحقیقاتی اداروں نے اورنگی پراجیکٹ میں جاری لینڈ گریبنگ و جعلسازی ہے اس پراسرار کھیل کی بنیادوں کو ٹٹولنا شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں پس پردہ شخصیات کے نام منظر پر آنے کے امکانات روشن ہیں۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -