-Advertisement-

وفاق کی کراچی اور ملکی مسائل سے زیادہ اتحادی جماعتوں کو منانے کی فکر

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینراورکابینہ میں شامل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اتوار کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت سے وعدے پورے کرنے میں ناکامی پر عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم (پاکستان) کے کنوینر نے کہا کہ ان کی جماعت تحفظات کے باوجود حکمران پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وزارت چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے کیونکہ کابینہ میں ان کی موجودگی حکومتی وعدوں پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے بہت سارے سوالات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ان کی جماعت وفاقی حکومت کا حصہ بنی تو انہوں نے مشکل وقت میں حکومت کی حمایت کرنے کا عزم کیا، تاہم 16-17 ماہ گزر جانے کے باوجود، وفاقی حکومت سندھ کے حالات کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کے جہانگیر ترین کی موجودگی میں پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے، ایک بنی گالہ میں اور دوسرا بہادر آباد میں لیکن ان وعدوں سے انحراف کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ “میرے لئے حکومت میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، سندھ کے عوام کو وہی پریشانیوں کا سامنا ہے جوحکومت کے قیام سے قبل تھیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ معاملات پر سنجیدگی کے فقدان کے پیش نظر ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔ جمعے کے روز رابطہ کمیٹی نے اس معاملے پر تفصیلی غور کیا اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم کابینہ کا حصہ بنیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختلافات کے باوجود ایم کیو ایم پی حکومت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گی۔

“میرے لئے حکومت میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، سندھ کے عوام کو وہی پریشانیوں کا سامنا ہے جوحکومت کے قیام سے قبل تھیں” – ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

واضع رہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے مستعٰفی ہونے کے اعلان کے باوجود وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنا استعفٰی پیش نہیں کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فروغ نسیم وزیر اعظم سے دوستی کے باعث مستٰفی ہونے پر رضا مند نظر نہیں آتے۔ ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ موجودہ وقت ایم کیو ایم پاکستان دو دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے۔ بعض رہنماء پی ٹی آئی کے ساتھ حکومتی مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے بعض رہنماء وفاق سے علیحدگی اختیار کرکے اپوزیشن کی صف میں شامل ہوکر وفاق کو ٹف ٹائم دینے پر بضد ہیں۔

حکومت سے اتحاد ختم ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرصدیقی نے کہا، “ہم نے وزارت قانون سے نہیں پوچھا اور نہ ہی ہم نے فروغ نسیم کا نام تجویز کیا۔ ہم نے وزارت کے لئے جو دو نام تجویز کیے تھے ان میں فرغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا۔ حکومت نے خود ہی ان کا انتخاب کیا تھا”۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صوبائی وزارتوں کی پیش کش اور وفاق میں ان کی پارٹی کی مدد سے حکومت کی تبدیلی کی اور کہا کہ اس معاملے سے ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں

ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس کے دوران وزارت سے استعٰفے کے اعلان کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اتحادی جماعت کے تحفظات دور کرنے اور انہیں منانے کے لئے سینئر رہنماء جہانگیر ترین، اسد عمر، پرویز خٹک اور اسد قیصر پر مشتمل کمیٹی ترتیب دی ہے جو بہادر آباد مرکز کا دورہ کرکے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے مزاکرات کرے گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم کی ماضی میں بھی استعٰفوں کو سیاسی چارے کے طور پر اتحادیوں کو دباؤ میں ڈالنے کیلئے استعمال کرنے کی تاریخ ہے کیونکہ ماضی میں پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف بھی اسی حکمت عملی کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تھا۔

“وزیر اعظم عمران خان وزیر قانون فروغ نسیم کو گورنر سندھ مقرر کرنے اور عمران اسماعیل کو بڑا قلمدان تفویض کرنے پر غور کررہے ہیں”- ذرائع

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی اختلافات نے ڈاکٹر خالد مقبول کو مستعٰفی ہونے پر مجبور کیا اور باوثق ذرائع یہ بھی تصدیق کررہے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان وزیر قانون فروغ نسیم کو گورنر سندھ مقرر کرنے اور عمران اسماعیل کو بڑا قلمدان تفویض کرنے پر غور کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر خان، فروغ نسیم کی وزیر اعظم سے قریبی وابستگی سے ناراض ہیں اور سندھ گورنر کے لیئے فروغ نسیم کے نام پر ویٹو کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ “

تاہم ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہیں تفصیلات کا علم نہیں لیکن یہ دعوے قبل از وقت ہیں۔ فیصل سبزواری نے ڈاکٹر مقبول صدیقی کے استعفے کے حوالے سے کہا ہے کہ وفاق نے گزشتہ سال متعدد وعدے کئے تھے لیکن کسی پر بھی عمل نہیں کیا گیا

انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری پر 12 ارب روپے اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) پر 10 ارب روپے خرچ کر سکتے ہیں تو کراچی کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان کی پارٹی کے دیگر مطالبات سے بھی گریز کیا ہے۔ “ہم نے حکومت سے ہاتھ ملایا ایک سال گزر چکا ہے لیکن ہمارے دفاتر بند ہیں اور ہمارے قائدین کے خلاف جھوٹے مقدمات ختم نہیں کئے گئے۔

“کرتار پور راہداری پر 12 ارب روپے اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) پر 10 ارب روپے خرچ کر سکتے ہیں تو کراچی کو نظر انداز کیوں کیا گیا” – فیصل سبزواری

 فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ وفاق نے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کیا ہے، گورنر سندھ سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان مسائل کے حل کے حوالے سے وفاق کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے۔

دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے نشریات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے، معاشی حب کراچی کو اس کے حقوق دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی نے جو مینڈیٹ وزیر اعظم کو دیا ہے اس کا ہمیں مکمل طور پر ادراک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کابینہ کا حصہ ہے اور ہماری حلیف رہے گی۔ ڈاکٹر فردوس نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام کو بنیادی حقوق دینے کا معقول مطالبہ ہے اور وزیر اعظم وعدے کی پاسداری کریں گے۔

باوثق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت  وفاق کو کراچی سے زیادہ  اتحادیوں کو منانے اور حکومت بچانے کی فکر ہے۔ ایک جانب ایم کیو ایم اور دوسری جانب مینگل گروپ کے ساتھ دیگر چھوٹی جماعتوں کی حکومتی اتحاد سے دستبرداری کی صورت میں سیاسی بحران ایک بار پھر سنگین ہوسکتا ہے۔ ایسے میں سندھ کی سیاست کی بساط پیپلز پارٹی کے حق میں جاسکتی ہے۔

“وزیر اعظم کے معروف جملے “کرپشن کو جڑ سے مٹا دینگے” اور ” پاکستانیوں گھبرانا نہیں” کی تاثیر تادیر قائم نہ رہ سکے گی” – تجزیہ کار

موجودہ وقت صنعتکار و تاجر وزیر اعظم کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بارہا اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ گزشتہ 16 ماہ کے دوران یوٹیلیٹی بلوں میں کئی گنا اضافہ، گیس بحران، محصولات کی ناسمجھ آنے والی پالیسیاں تو دوسری جانب ہڑتالوں کے نتیجے میں برآمدات میں کمی کا خدشے نے سر ابھار کر وزیر اعظم کے یو ٹرن فیصلوں کی تصدیق کردی ہے۔ ایک جانب وزیر اعظم نے دعوہ کیا ہے کہ ملک کے لیئے 2020 معاشی بہتری کا سال ہوگا لیکن معیشت پر کچے ہاتھوں بنائی جانے والی پالیسیاں اور بیوروکریسی کی حکومت کے ساتھ آنکھ مچولی کیا وزیر اعظم کے دعوے کو پنپنے کے مواقعے فراہم کریں گی؟

یوں لگتا ہے جیسے تمام اپوزیشن سمیت بیوروکریسی نے گزشتہ 16 ماہ کے دوران فلم “نائیک” کئی بار دیکھی ہے۔ سیاسی اور معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ 16 ماہ کے دوران اپنی بنیادی خامیوں اور ان کے نتیجے میں کئے گئے غلط فیصلوں پر نہ تو سنجیدگی کے ساتھ غور کیا ہے اور نہ ہی انہیں درست کرنے کی کوشش کی ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگر معاملات یوں ہی چلتے رہے تو وزیر اعظم کے معروف جملے “کرپشن کو جڑ سے مٹا دینگے” اور ” پاکستانیوں گھبرانا نہیں” کی تاثیر تادیر قائم نہ رہ سکے گی۔

کراچی چیمبر کے ببر شیر سراج قاسم تیلی نے حکومت کو جھنجوڑ دیا

اہم خبریں

-Advertisement-
زبیر یعقوب
زبیر یعقوب
چیف کنٹینٹ ایڈیٹر ھیڈ لائن۔ جرنلزم کے 32 سالہ کیریئر میں زبیر یعقوب جنگ گروپ آف کمپنیز، نوائے وقت گروپ، بزنس پلس، ڈیلی ٹائمز اور پاکستان آبزرور سے وابستہ رہے ہیں۔ سینیئر صحافی زبیر یعقوب انگریزی اور اردو جرنلزم پر ملکہ رکھتے ہیں۔ حالات حاضرہ کے پروگرامز کے علاوہ ان کی ڈاکیومنٹری "تھر ایکسپریس" کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ بتیس سالہ کیریئر کے دوران زبیر یعقوب نے بحیثیت فارن کارسپانڈنٹ بیرون ممالک میں مجموعی طور پر 700 بین القوامی نمائشوں کی رپورٹنگ کی۔ ان کے پورٹفولیو پر کئی اہم شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں
زبیر یعقوب
زبیر یعقوب
چیف کنٹینٹ ایڈیٹر ھیڈ لائن۔ جرنلزم کے 32 سالہ کیریئر میں زبیر یعقوب جنگ گروپ آف کمپنیز، نوائے وقت گروپ، بزنس پلس، ڈیلی ٹائمز اور پاکستان آبزرور سے وابستہ رہے ہیں۔ سینیئر صحافی زبیر یعقوب انگریزی اور اردو جرنلزم پر ملکہ رکھتے ہیں۔ حالات حاضرہ کے پروگرامز کے علاوہ ان کی ڈاکیومنٹری "تھر ایکسپریس" کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ بتیس سالہ کیریئر کے دوران زبیر یعقوب نے بحیثیت فارن کارسپانڈنٹ بیرون ممالک میں مجموعی طور پر 700 بین القوامی نمائشوں کی رپورٹنگ کی۔ ان کے پورٹفولیو پر کئی اہم شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -