-Advertisement-

کراچی پیکیج پر عمل درآمد تیز کیا جائے: سراج تیلی

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) سراج قاسم تیلی نے زور دیا ہے کہ پورے پاکستان کی بقا کراچی کی بقا پر منحصر ہے لہٰذا کراچی کے لیے 1100 ارب روپے کے پیکیج پر عمل درآمد کو تیزکیا جائے بصورت دیگر کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کا بہت بڑا کام اگلے3 سال توکیا 5سال میں بھی مکمل نہیں ہوپائے گا۔

چیرمین بی ایم جی نے کہا کہ 4اگست2020سے میڈیا میں اپنے بیانات و اپیلوں اور اگست کے آخری ہفتے میں غیر معمولی طوفانی بارشوں کے بعد وفاقی حکومت کی جانب برساتی نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو سونپنے جانے کا ذکر ہوتے ہوئے انھوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ ان تمام بیانات پر اب بھی قائم ہیں جو کسی بھی فرد یا پارٹی کے خلاف نہیں تاہم کچھ عناصر ان بیانات کو توڑ مروڑ کر غلط تصویر پیش کر رہے ہیں۔ ان تمام بیانات کا مقصد کراچی کے خستہ حال انفرااسٹرکچر کو اجاگر کرنا تھا جو گذشتہ 20 برسوں کے دوران مکمل طور پر برباد ہوچکا ہے جبکہ حالیہ طوفانی بارشوں نے اس شہر کی حالت کومزید خراب اور مکمل تباہ کردیا ہے۔

سراج تیلی نے کہاکہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کی فوری تعمیر نو ناگزیر ہے بصورت دیگر اس شہر سے حاصل ہونے والے بڑے پیمانے پر محصولات جو پورے ملک کو چلانے کے لیے خرچ کی جاتی ہیں اگر انفرااسٹرکچر کے مسئلے پر فوری طور پر توجہ نہ دی گئی توان محصولات میں کمی رونما ہونا شروع ہوجائے گی اور نہ صرف کراچی بلکہ ملکی معیشت بھی تباہ ہوجائے گی کیونکہ قومی خزانے کو کراچی سے حاصل ہونے والے 65 فیصد اور صوبائی خزانے میں 95فیصد سے زائد ریونیو سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ کراچی کی تعمیر نو کے کام کو آؤٹ سورس کیا جائے اور فوج کی نگرانی میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دیا جائے جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی کراچی کے انفرااسٹرکچر بنانے کے لیے فنڈز فراہم کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے انہوں نے یہ مطالبہ کیا اور پھر پورے پاکستان نے یہ مطالبہ کیا جس کی وجہ سے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے کراچی کے لیے1100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا اور ہم ان کے مشکور ہیں۔ دونوں حکومتوں نے فنڈز مہیا کیے ہیں اور کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں مگر ہمیں ابھی بھی تحفظات ہیں لہٰذا کس نے کیا کیا اور کتنا کیا پر بحث کرنے کے بجائے کراچی کی تعمیر نو پر فوری طور پر عمل درآمد شروع کرنا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ کسی تاخیر سے نہ صرف کراچی والوں بلکہ تمام پاکستانیوں کو نقصان ہوگا اور ان مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

سراج تیلی نے کہاکہ یہی میرا مطالبہ تھاہے اوراس وقت تک ہوگا جب تک کراچی کے انفرااسٹرکچر کی مکمل تعمیر نو نہ ہوجائے۔ میرے مطالبے کو کراچی والوں اور تاجر وصنعتکار برادری کی بھاری اکژیت نے سپورٹ کیا۔ مجھے کوئی مسئلہ نہیں اگر اس سنگین مسئلے کو سب کے نوٹس میں لانے اور کراچی کو دوبارہ تعمیر کرنے کی اپیل کرنے پرمجھے اس کا کریڈٹ دینے کے سلسلے میں کچھ لوگ ہچکچا رہے ہیں بہر حال میرے جائز مطالبے کی نفی نہ کی جائے جس کی وجہ سے دونوں حکومتیں ساتھ بیٹھیں اور یہ پیکیج لے کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اگلے3 سالوں میں کراچی کے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کا کام مکمل ہونا طے ہے مگر اس پر عمل درآمد میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ کام نہ تو 3 سال میں اور نہ ہی اگلے 5 سالوں میں مکمل ہوگا۔کراچی کے انفرااسٹرکچر کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھنا ہوگا اور سب کو سنجیدگی سے ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد شروع کرنے پر توجہ دینی ہوگی۔

سراج تیلی نے کہاکہ کہ کراچی کے پورے انفراسٹرکچر سمیت سڑکیں، سیوریج لائنیں اور برساتی نالوں وغیرہ کو مکمل طور پر ازسر نوتعمیر کرنا ہوگا جبکہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری کے خاتمے کے لیے بھی اولین ترجیحی اقدامات کرنا ضروری ہیں نیز صنعتوں کو بلاتعطل گیس کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے ہر اتوار کو بھی گیس کے ناغہ کے بغیر مطلوبہ پریش کے ساتھ گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے جو صنعتی کارکردگی کو یقینی طور پر بہتر بنائے گی اور پاکستان کی معیشت کے لیے خوشحالی کا باعث بنے گی۔

اہم خبریں

-Advertisement-
زبیر یعقوب
زبیر یعقوب
چیف کنٹینٹ ایڈیٹر ھیڈ لائن۔ جرنلزم کے 32 سالہ کیریئر میں زبیر یعقوب جنگ گروپ آف کمپنیز، نوائے وقت گروپ، بزنس پلس، ڈیلی ٹائمز اور پاکستان آبزرور سے وابستہ رہے ہیں۔ سینیئر صحافی زبیر یعقوب انگریزی اور اردو جرنلزم پر ملکہ رکھتے ہیں۔ حالات حاضرہ کے پروگرامز کے علاوہ ان کی ڈاکیومنٹری "تھر ایکسپریس" کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ بتیس سالہ کیریئر کے دوران زبیر یعقوب نے بحیثیت فارن کارسپانڈنٹ بیرون ممالک میں مجموعی طور پر 700 بین القوامی نمائشوں کی رپورٹنگ کی۔ ان کے پورٹفولیو پر کئی اہم شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں
زبیر یعقوب
زبیر یعقوب
چیف کنٹینٹ ایڈیٹر ھیڈ لائن۔ جرنلزم کے 32 سالہ کیریئر میں زبیر یعقوب جنگ گروپ آف کمپنیز، نوائے وقت گروپ، بزنس پلس، ڈیلی ٹائمز اور پاکستان آبزرور سے وابستہ رہے ہیں۔ سینیئر صحافی زبیر یعقوب انگریزی اور اردو جرنلزم پر ملکہ رکھتے ہیں۔ حالات حاضرہ کے پروگرامز کے علاوہ ان کی ڈاکیومنٹری "تھر ایکسپریس" کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ بتیس سالہ کیریئر کے دوران زبیر یعقوب نے بحیثیت فارن کارسپانڈنٹ بیرون ممالک میں مجموعی طور پر 700 بین القوامی نمائشوں کی رپورٹنگ کی۔ ان کے پورٹفولیو پر کئی اہم شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -