کے الیکٹرک لمٹیڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مؤرخہ 31مارچ،2021کو ختم ہونے والے 9 ماہ کے عرصے کے لیے کمپنی کے مالی نتائج کی منظوری دے دی ہے۔ بورڈ کا اجلاس مؤرخہ 28اپریل،2021ء کو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا کہ زیر جائزہ عرصے کے دورا ن خالص منافع 9.443 ارب روپے حاصل ہوا اورفی حصص آمدنی (ای پی ایس) 0.34 روپے رہی۔اس میں کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت فراہم کردہ میکانزم کے مطابق8.8 ارب روپے کے حقیقی رائٹ آف کلیم کی رقم بھی شامل ہے۔
زیر جائزہ عرصے کے دوران، کمپنی کی مالی اور آپریشنل کارکردگی میں بہتری آئی جس کی وجہ اقتصادی ماحول کی رفتار میں تیزی کے ساتھ پوری ویلیو چین میں 57ارب روپے کی مسلسل سرمایہ کاری ہے۔ صنعتی اور تجارتی سرمایہ کاری میں اضافے کا نتیجہ بجلی کی طلب میں اضافے کی صورت میں برآمد ہوا ہے اور اس طرح مورخہ 31مارچ، 2021ء کو ختم ہونے والے 9 ماہ کے عرصے میں فروخت شدہ یونٹس میں، گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں، 7.2 فیصد اضافہ ہوا۔آپریشنل کارکردگی میں بہتری کی بدولت کے الیکٹرک کے مجموعی منافع میں،مؤرخہ31مارچ،2021ء کو ختم ہونے والے 9ماہ کے عرصے میں اور گزشتہ مالی سال میں اسی عرصے کے مقابلے میں، تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا۔
کے الیکٹرک کےRLNG سے چلنے والے900MW بن قاسم پاور اسٹیشن III (بی کیو پی ایسIII-) پر،جو 650ملین امریکی ڈالرز کا پروجیکٹ ہے، تیزی سے کام جاری ہے اور 450MW کے پہلے یونٹ کی تعمیر کا 70فیصدسے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔بن قاسم پاور کمپلیکس کو 150MMCFD RLNG کی فراہمی کے لیے اسپر پائپ لائن کی تعمیرکاکام بھی تیزی سے جاری ہے اور اب تک 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔اسی کے ساتھ، کے الیکٹرک گیس سپلائی ایگریمنٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان ایل این جی لمٹیڈ (PLL)کے ساتھ مذاکرات کر رہاہے تاکہ بی کیو پی ایس III-کے پہلے یونٹ کے افتتاح کے موقع پر گیس کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
حکومت پاکستان اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے تعاون سے کے ڈی اے-جامشورو ڈبل سرکٹ 220kV ٹرانسمیشن لائن کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے کام کی بروقت تکمیل، کے الیکٹرک کی جانب سے عبور کیا جانے والا ایک اہم سنگ میل ہے، جس کی بدولت،موسم گرما 2021ء تک،موجودہ انٹرکنکشن سے کل1100MW بجلی حاصل کی جا سکے گی۔اس پروجیکٹ کو ریکارڈ وقت میں،تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے، مکمل کیا گیا ہے جو رمضان 2021ء کے دوران طلب ورسد کی صورتحال سے نمٹنے میں نہایت اہم ثابت ہوا ہے۔ادارہ اب اضافی پروجیکٹس پر کام کررہا ہے تاکہ نئے گرڈز اور انٹرکنکشنز قائم کیے جا سکیں جو اِسے نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی کے حصول کے قابل بنائیں گے۔اس کے علاوہ، کمپنی ویندر، اْتھل اور بیلہ کے موجودہ ٹرانسمیشن لائنز کی بحالی اور بہتری کے لیے بھی مرحلہ وار کام کر رہی ہے تاکہ اس کے آپریشنل علاقے میں پاور انفرااسٹرکچر بہتر بنایا جا سکے۔
اس بارے میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مونس علوی نے کہا:”جیسا کہ رمضان 2021کے آدھے روزے مکمل ہو چکے ہیں،میں کراچی کے عوام کے لیے حکومت پاکستان، وزارت توانائی (پاور ڈویژن) اور این ٹی ڈی سی کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ 220kV کی ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل کیلئے ہماری مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہم بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ان کے تعاون اور عزم کی بدولت آج کراچی سحر و افطار کے اوقات میں،لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔ہمیں امید کرتے ہیں کہ موسم گرما میں داخل ہوتے ہی اس معاونت پرانحصار کر سکیں گے اور ہمیں توقع ہے کہ حکومت پاکستان سے ضروری منظوریاں حاصل کرنے کے بعد ہم این ٹی ڈی سی کے ساتھ پاور پرچیز ایگریمنٹ پر بھی دستخط کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔“
مزید برآں، کمپنی ملٹی ایئر ٹیرف کے وسط مدتی جائزے کے ساتھ سہ ماہی ٹیرف اوررائٹ آف کلیم کیلئے زیر التوا درخواستوں کی منظوری حاصل کرنے کیلئے نیپرا کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہے،جو کراچی کے صارفین کو بجلی کی متواتر اور قابل بھروسہ فراہمی یقینی بنانے کیلئے مالی سال 2021اور 2023کے درمیان 1.5 ارب ڈالر کی منصوبے کے مطابق سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ کے الیکٹرک کے استحکام کیلئے بھی نہایت اہم ہیں۔
اس کے علاوہ، 900MW کا بی کیو پی ایسIII-پلانٹ قائم کرنے کے لیے کمپنی نئے گرڈ اسٹیشنوں کی شمولیت کے ذریعے اپنے ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو غیر معمولی وسعت دینا چاہتی ہے اور ساتھ ہی کراچی کے توانائی کا لینڈ اسکیپ بہتر بنانے کی غرض سے نقصانات کم کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، کمپنی، متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور کے الیکٹرک کے درمیان تعاون پر بھی زور دیتی ہے تاکہ قابل وصول اور قابل اداواجبات کے مسئلے کے لیے ایک پائیدار، منصفانہ اور مساوی حل تلاش کرنے کے ساتھ،نیپرا کی جانب سے بروقت منظوریاں بھی حاصل کی جا سکیں تاکہ صارفین کے بہترین مفاد میں منصوبہ بندی کے مطابق سرمایہ کاری کی جا سکے۔
اگرچہ کمپنی نے مالی اور آپریشنل کارکردگی میں مسلسل مثبت رفتار کا مظاہرہ کیاہے تاہم،گردشی قرض کی موجودہ صورتحال اور سرکاری اداروں سے قابل وصول اور قابل ادا واجبات کے دیرینہ مسائل اب بھی باعث تشویش ہے جو کمپنی کے استحکام کو متاثر کر رہے ہیں۔ مورخہ 31مارچ، 2021ء تک،مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں سے کے الیکٹرک کے خالص قابل وصول واجبات کی مالیت، صرف اصل واجبات کی بنیاد پر،80ارب روپے تھی۔ یہ خسارہ پہلے سے دباؤکے شکارکمپنی کی کیش فلو کی صورت حال کو مزید متاثر کر رہا ہے اور ورکنگ کیپٹل کی ضروریات پورا کرنے کے لیے حاصل کردہ قرضو ں میں اضافے کی صورت میں کمپنی کی ممکنہ ترقی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔مزید برآں، سرکاری محکموں سے قابل وصول اور قابل ادا واجبات کا مسئلہ بھی سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی) اور این ٹی ڈی سی/سی پی پی اے کے ساتھ سپلائی کے معاہدوں پر رکاوٹ کے بغیر عمل درآمد پر اثر انداز ہونے کے علاوہ سروس کا معیار برقرار رکھنے اور طلب و رسد کے درمیان فرق ختم کرنے کے لیے مطلوبہ سرمایہ کاری کے لیے کے الیکٹرک کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔ طویل عرصے جاری ا س مسئلے کے حل کے لیے، بالآخر طویل مذاکرات کے بعد بین الوزارتی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے اور فریقن کے درمیان ثالثی کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ToRs) پر بھی اتفاق رائے ہو چکا ہے اور اب عمل درآمد کے لیے کابینہ کے فیصلے کا انتظار ہے۔