وزیر اعظم عمران خان آج کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یو نٹ2- (K-2) کے افتتاح کی تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ K-2 نیوکلیئر پاور پلانٹ جدید ترین نوعیت کا جنریشن تھری کا نیو کلیر پاور پلانٹ ہے جو کہ حفاظت اور سیفٹی کے جدید ترین انتظامات سے آراستہ ہے۔ اس میں داخلی اور خارجی تحفظ اور حادثات سے بچاو± کے علاوہ ایمرجنسی کی صورت میں بچاو± اور تدارک کی جدید ترین صلاحیتیں شامل ہیں۔
اس پلانٹ کی آپریشنل مدت 60سال ہے جسے مزید 20 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔اس پلانٹ کا (Availability Factor )اور (Capacity Factor)مزید بہتر ہے اور ایندھن کے استعمال کی مدت بھی زیادہ ہے۔
اس پلانٹ کی تعمیر کا آغاز نومبر 2013 سے شروع ہوا اور پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (PNRA) سے رسمی منظوری کے بعد اس میں ایٹمی ایندھن کی تنصیب کا کام یکم دسمبر 2020 سے کیا گیا۔ تکنیکی جانچ پٹرتال, جس میں مختلف ٹیسٹ شامل تھے, فروری کے آخر میں اور اس پلانٹ کے طبعیاتی ٹیسٹوں کے بعد 18 مارچ 2021 کو اسے نیشنل گرڈسے منسلک کیا گیا تاکہ اس سے بجلی کی پیداوار کو بتدریج بڑھایا جا سکے۔
پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے زیر انتظام 06 نیوکلیئر پاور پلانٹ کام کر رہے ہیں 02 نیوکلیئر پاور پلانٹ کراچی کے ساحل کے پاس کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ K-1 اور کراچی نیو کلیر پاور پلانٹ -2 Kکے نام سے ہیں اور چار نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 01 سے 04 تک چشمہ کے مقام پر کام کر رہے ہیں، ابھی تک پاکستان میں ایٹمی ذرائع سے بجلی کی پیداوار تقریباً 1400 میگاواٹ تک ہے K-2 کے افتتاح کے بعدمزید 1100 میگاواٹ اضافہ سے یہ دوگنا کے قریب پہنچ جائے گی۔
اتنی ہی پیداواری صلاحیت کا نیوکلیئر پاور پلانٹ -3 K ابھی تنصیب کے آخری مراحل سے گزر رہا ہے کمیشنگ کے عمل سے گزرنے کے بعد اس سے بجلی کی پیداوار اگلے سال کے آغاز میں متوقع ہے۔یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ صاف، قابل اعتماد اور سستی بجلی کی پیداوار سے ملک کی معاشی حالت پر بہتری کے آثار مرتب ہونے کی امید کی جاتی ہے۔