شیل پاکستان لمٹیڈ)ایس پی ایل(اور کے الیکٹرک)کے ای(کے پہلے مشترکہ 50kWh گنجائش والے ’ریپڈ چارج‘ اسٹیشن کا افتتاح ہو گیا ہے۔ یہ ریپڈ چارج اسٹیشن راشد منہاس روڈ پرواقع شیل عسکریIV کے فورکورٹ میں قائم کیا گیاہے۔یہ اقدام دونوں کمپنیوں کے درمیان،اس سال کے آغاز میں، طے پانے والی مفاہمت کی یادداشت کا نتیجہ ہے جس کے تحت شیل، کراچی کے اسٹریٹجک مقامات پر الیکٹرک وہیکل)ای وی(چارجنگ اسٹیشنز قائم کرے گا جبکہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے واحد سپلائر کی حیثیت سے کے الیکٹرک طے شدہ مقامات پر پاور کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
’شیل ریچارج‘ کے طور پر برانڈ کی گئی یہ جدید سہولت – جو مستقبل قریب کے لیے منصوبہ بندی کی گئی دیگر سہولتوں میں سے ایک ہے – توانائی کے حوالے سے ایک مستحکم مستقبل کی جانب وفاقی حکومت کے عزم کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔ یہ سائٹس ویلیو ایڈیڈ سروسز کا مجموعہ بھی پیش کریں گی جن کا مقصد شیل کے کسٹمرز کے تجربے میں اضافہ کرنا ہے۔
افتتاحی تقریب میں شریک اسٹیک ہولڈرز کے سامنے ریپڈ چارجنگ پروسیس کا خصوصی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا تاکہ اْنھیں پروڈکٹ کے بارے میں معلومات، تربیت اور ٹیسٹ ڈرائیوز فراہم کی جا سکیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیل پاکستان کے جنرل منیجر، ریٹیل، طحہٰ مغربی نے کہا کہ:”پاکستان میں شیل ریچارج صاف ترین انرجی سولوشنز کی جانب پہلا قدم ہے اورپاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کو فروغ دینے کے لیے سرکاری حکمت عملی کا حصہ بھی ہے۔ ہم کے الیکٹرک کے ساتھ تعاون پر بہت خوش ہیں جنہوں نے تخلیق کے لیے ہمارے جذبے میں شرکت کی۔انڈسٹری پلیئرز کے لیے یہ بات بنیادی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ بھی مل جل کر کسٹمرز کے لیے صاف تر موبیلٹی سولوشنز کے لیے راہ ہموار کریں۔“
اس اقدام کے عملی افتتاح پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکٹرک کی چیف اسٹریٹجی آفیسر، نازخان نے کہا:”اس وقت، پاکستان میں توانائی کا 46 فیصد اخراج فوسل فیولز کے جلنے سے ہوتا ہے اور اِس کا نصف ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ہوتا ہے۔ لہٰذا،اس جیسے اقدامات طویل بنیادوں پر توانائی اور ماحولی استحکام کے حوالے سے ہماری قوم کے لیے نہایت اہم ہیں۔ کے الیکٹرک کو شیل پاکستان کے ساتھ اس پروجیکٹ کا حصہ ہونے پر فخر ہے۔ کاربن فٹ پرنٹ میں کمی کے لیے اپناکردار ادا کرنے کے لیے کے الیکٹرک اس وقت کراچی کے لیے MW350 بجلی250 قابل تجدید ذرائع سے پیدا کر رہی ہے اور مستقبل قریب میں، اس میں مزید دیگر قابل تجدید ذرائع سے شامل کرنے کا ارادہ ہے۔“
مجوزہ آٹوموبیل پالیسی 2021-2026 کے تحت،وفاقی حکومت الیکٹرک وہیکلز کی درآمد پر ڈیوٹیز پر کمی کا ارادہ رکھتی ہے یعنی الیکٹریکل وہیکلز کے لیے مقامی طور پرتیار کردہ پارٹس پر1فیصد اورمقامی طور پر تیار کردہ 50kWh)سیڈانز(اور لائٹ کمرشل گاڑیوں پر 1 فیصدسیلز ٹیکس۔حکومت نے یہ بھی تجویز پیش کی ہے کہ الیکٹریکل وہیکلز پر کوئی وفاقی ایکسائز ڈیوٹی نہ لگائی جائے جبکہ الیکٹریکل وہیکلز کے لیے چارجنگ ایکوپمنٹس پر صرف 1فیصد ڈیوٹی وصول کی جائے۔اس کا مقصد الیکٹریکل وہیکلز کے لیے مقامی طور پر تیار ی کی غرض سے مشینری کی درآمد کو ڈیوٹی فری اجازت دینا ہے۔