پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے کنسورشیم نے ابوظہبی میں ہونے والی بولیوں کے دوسرے مسابقتی مرحلے میں آف شور بلاک5 حاصل کرلیا ہے۔
آف شوربلاک 6223 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے اورابوظہبی شہر سے 100 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔
پی پی ایل، جو دریافتی مرحلے میں آپریٹر ہے،کے علاوہ یہ کنسورشیم تین بڑی پاکستانی ای اینڈپی کمپنیوں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، ماری پیٹرولئیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز(پرائیویٹ) لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل)پر مشتمل ہے۔
ایکسپلوریشن کنسیشن معاہدے پر کنسورشیم کی جانب سے ایم ڈی و سی ای او پی پی ایل معین رضا خان اور متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کے وزیر صنعت و جدید ٹیکنالوجی اور ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (اے ڈی این او سی ) کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور گروپ سی ای او ڈاکٹر سلطان احمد الجابر نے 31 اگست 2021 کو دستخط کئے۔
وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ” اگرچہ پاکستان اورمتحدہ عرب امارات طویل اور دوستانہ دوطرفہ تعلقات رکھتے ہیں لیکن یہ ایوارڈ توانائی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے لئے ایک نئی شروعات ہے۔ اس وقت جب پاکستان ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹ رہا ہے تو تعاون کے لئے اس طرح کے سنگ میل یقینی طور پر توانائی کی فراہمی اور طلب کے فرق کو کم کرنے میں ملک کے لئے مددگار ہوں گے”۔
تیل و گیس کی تلاش، ترقی اور پیداوار کے لئے(اے ڈی این او سی) کی طرف سے امارات کا یہ مسابقی بولی کا دوسرا مرحلہ ہے۔یہ تاریخی معاہدہ متحدہ عرب امارات اور اسلامی جمہوریہء پاکستان کے درمیان قائم گہرے باہمی تعلقات پرمبنی ہے-
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معین رضاخان نے کہا کہ” پی پی ایل کی قیادت میں کنسورشیم، ابوظہبی کے بلا ک 5 کے کنسیشن کے لئے منتخب ہونے پر خو ش ہے۔ بلاک 5کا یہ حصول نہ صر ف پاکستان اور امارات ابوظہبی کے لئے دو طرفہ توانائی تعاون اور اقتصادی روابط کی جانب ایک سنگ میل ہے بلکہ تکنیکی معلومات اور مہارت کے باہمی اشتراک کے لئے ADNOC کے ساتھ حکمت ِ عملی کے تعاون کو مستحکم کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ہم خاص طور پر پرُجوش ہیں کہ یہ کنسورشیم’ بڑی چار’ قومی دریافتی و پیداواری کمپنیوں پر مشتمل ہےجو اے ڈی این او سی اور امارات ابوظہبی کو عالمی توانائی کے شعبے میں اپنی نمایاں پوزیشن کو مستحکم کرنے میں مدد دینے کے لئے مکمل طور پر تیارہیں “- عزت مآب ڈاکٹر الجابر نے کہا کہ” دریافتی کنسیشن کا یہ تاریخی ایوارڈمتحدہ عرب امارات اور پاکستان کے 50 سالہ تعلقات میں توانائی کے تعاون کا ایک نیاباب ہے۔ یہ ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ہم پاکستان کی توانائی کے تحفظ کے لئے فائدہ مند مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان حکمت ِ عملی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں۔ہم پاکستان پیٹرولئیم لمیٹڈ اور کنسورشیم کے دیگر اراکین کے ساتھ آف شور بلاک5 میں شراکت داری پر خوش ہیں۔ اس کنسورشیم کو ابوظہبی کے بلاک کی بولی کے مرحلے کے حصے کے طور پر منتخب کیا گیا تھا جہاں ہم نے ایک بار پھر ترجیحی شراکت داری کو اپنانے کے حوالے سے اپنے طریقہء کار کو تقویت دی ہے جو مارکیٹ تک رسائی، سرمائے، بہترین درجے کی مہارت یا جدید ٹیکنالوجی کے صحیح امتزاج کے ساتھ اپنا حصہ شامل کرسکے۔ہم بلاک کے اس دوسرے مسابقتی بولی کے مرحلے میں اپنے تمام شراکت داروں کے ذریعے نمایاں قدر کے اظہارکی صلاحیت کے بارے میں بہت پرُاُمید ہیں جبکہ ہم قیادت کی جانب سے دانش مندانہ ہدایات کے مطابق ابوظہبی کے غیردریافت شدہ وسائل کی تلاش اور پیداوار میں تیزی لانا جاری رکھے ہوئے ہیں”۔
اس کنسیشن کا حصول پاکستانی ای اینڈ پی کمپنیوں کے لئے ابوظہبی میں تیل و گیس کے وسائل کی دریافت، تشخیص اورپیداوارکا پہلاموقع ہےاو ر اس کے ساتھ ساتھ اے ڈی این او سی کے ساتھ ترجیحی شراکت داری قائم کرنےکا بھی موقع ہے۔
او جی ڈی سی ایل کے ایم ڈی و سی ای او شاہد سلیم نے کہا” اوجی ڈی سی ایل نے اپنی ترقی پر مبنی کاروباری حکمتِ عملی کے مطابق اپنے بین الاقوامی سفر کا آغاز کیا ہے۔ ابو ظہبی کے آف شور بلاک 5 میں شراکت، کمپنی کے اپنے دریافتی و پیداواری پورٹ فولیومیں اضافہ کرنے اورذخائر کی تجدید کے تناسب کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار ہے”۔ ایم پی سی ایل کے ایم ڈی و سی ای او فہیم حیدر نے کیا کہ ” ہماری شراکت ایم پی سی ایل کے ایک مربوط بین الاقوامی توانائی کمپنی بننے کے وژن کے مطابق ہے اور یہ کمپنی کی دیگر ای اینڈپی کے اداروں سے اشتراک بڑھانے اورذخائر کی تجدیدکے تناسب کو بہتر بنانے پر مرکوزحکمت ِعملی سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔ ہم اس منصوبے کے مثبت نتائج کے منتظر ہیں۔”
جی ایچ پی ایل کے ایم ڈی و سی ای او مسعود نبی نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ” جی ایچ پی ایل کو ابوظہبی کے آف شور بلاک 5 کے ایوارڈکے لئے منتخب ہونے والے کنسورشیم کا حصہ بننے پر خوشی ہے جو پاکستان کے تیل وگیس کے شعبے کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے۔ اس سے نہ صرف اے ڈی این او سی اور کنسورشیم کے شراکت داروں کے درمیان تکنیکی مہارت کا تبادلہ ہو سکے گا بلکہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات بھی مضبوط ہوں گے”-
معاہدے کی شرائط کے تحت کنسورشیم بلاک میں تیل و گیس کے مواقع، دریافت اور تجزئیاتی کھدائی کے لئےتیل و گیس کے دریافتی مرحلے میں 100 فیصد شراکت کا حامل ہوگا ۔
تیل و گیس کی تلاش کے مرحلے کے دوران کامیاب تجارتی دریافت کی صورت میں کنسورشیم کو تجارتی دریافتوں کو پختہ کرنے اور ان سے پیداوار کے حصول کے لئےپیداواری فیلڈ حاصل کرنے کا حق ہوگا۔ اے ڈی این او سی کے پاس بھی کنسیشن کے پیداواری مرحلے میں 60فیصد شراکت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔ پیداواری مرحلے کی مدت، دریافت کے مرحلے کے آغاز سے 35 سال ہے۔