-Advertisement-

سندھ سرکار کا خفیہ منصوبہ بے نقاب: کماؤ پوت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی خاموش نجکاری سے ملازمین میں ںے چینی

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

نجکاری کی مخالفت کا لبادہ اوڑھے سندھ سرکار نے عالمی مالیاتی ادارے کی امداد کی آڑ میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نجکاری،نئے بورڈ، نئے قوانین، نئے ڈھانچہ کے ساتھ ساتھ مینجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر من پسند افراد کو اہم ترین عہدے تفویض کرنے کا نیا کھیل شروع کرچکی ہے۔

10ارب امریکی ڈالرز کے نام پر نجکاری کے عوضمبینہ طور پر پیپلز پارٹی کے زرداری سسٹم کے تحت کمیشن، کک بیک وصول کرنے کے ساتھ ادارے کو غیر ملکی آقاوں کے ہاتھوں فروخت کا منصوبہ تیار گیا ہے اس پر ورلڈ بینک پروگرام کے تحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج سسٹم پروجیکٹ کے نام پر نجکاری اور اس کا مکمل کنٹرول غیر ملکی آقاوں کے سپرد کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے زرداری سسٹم کے نگران انور مجید(جعلی اکاونٹس،دیگرسنگین نو عیت کے نیب کیس کا مقدمہ زیر سماعت) اور پبلک پارٹنرشپ سندھ کے افسران کررہے ہیں۔

قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ادارہ کے قائم آثاثہ بھی بشمول پمپنگ اسٹیشن، فلٹرپلانٹس، چھوٹے بڑ ے پمپنگ اسٹیشن، کنال،رائزنگ وال، کنڈٹ،دفاتر،رہائشگاہ اور قیمتی زمینوں پر مراحلہ وار نجکاری کے نام پر قبضہ کیا جائے گاالمیہ یہ ہے کہ نو تشکیل بورڈزکو اختیار نہ ہونے کے باوجود بورڈ کے قوانین میں تبدیلی، نیا ڈھانچہ تشکیل دینے، ادارے کے سربراہ مینجنگ ڈائریکٹر یا چیف ایگز یکٹو افیسر،کی تقرری کی سندھ حکومت منظوری دے چکا ہے، تاحال بورڈ کی تشکیل نو اور نیا ڈھانچے کی سندھ اسمبلی سے منظوری نہیں کرائی گئی ہے۔ دوسری جانب چیف ایگز یکٹو آفیسر یا ایم ڈی،کے ساتھ سیکریٹری بورڈ اور ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس کی منظوری وزیر اعلی سندھ نے تین ماہ قبل دے چکے ہیں جبکہ KWSSIP کے دو منصوبوں میں مالیاتی بے قاعدگیاں منظر عام پر آنے کے باوجود سیورکلینرز کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیاں بھی کی گئی ہیں۔

ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ من پسند (معراج اینڈ کمپنی) کو ٹینڈر میں تیسرے نمبر پر ہونے کے باوجود 42کروڑ کے بجائے 74کروڑ روپے میں ٹھیکہ دیدیا گیا 32کروڑ روپے زائد کمیشن اور کک بیک مبینہ طور پر صوبائی وزیر بلدیات اور صوبائی سٹسم کے تحت بندر بانٹ کی نظر ہوگئے۔

جبکہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران میں کمیشن الگ تقسیم کئے گئے تھے KWSSIPکے تحت صوبائی حکومت کے کمیشن سٹسم اور راشی افسران نے ورلڈ بینک کو کاغذی منصوبے پر لگادیا ہے اور اس منصوبے میں کاغزی طور پر کئی مشاوراتی کمپنیوں اور اداروں کو کروڑوں روپے بانٹے جارہے ہیں۔ یہ کمپنیاں بظاہر پانی کی فراہمی، مقدار،گنجائش،پمپنگ اسٹیشن ہونے والے پانی اصل اعداد و شمار جمع کیا جارہا ہے۔

ادھر ورلڈ بینک کی جانب سے پانی کی چوری، کنال کے ساتھ کانڈیوٹ لائنز اور پائپ لائنوں سے رساو اور چوری کے بارے میں جائزہ لیا جارہا ہے جس کی روشنی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے بدعنوان افسران کے لائنوں اور دیگر ذرائع سے چوری میں مبینہ طور پر ملوث ہیں اور کراچی کے پانی میں بتدریج کمی کے ذمہ دار بھی یہ ہی افسران ہیں تاہم ورلڈ بینک کے ٹیم کی نگرانی میں کام کرنے والی KWSSIPٹیم میں تاحال ایسا کوئی افسر موجود نہیںجس نے منصوبہ مکمل کیا ہو اور نہ ہی کوئی افسر کاغذی منصوبہ سے آگے کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

ورلڈ بینک کی بھاری فنڈنگ کے باوجود سمندر سے پانی میٹھا بنانے کا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا، ٹیم کے ایک افسرکا کہنا تھا کہ پروجیکٹ پر عملدرآمد
کرنے بجائے ٹیکنکل اور نان ٹیکنکل مسائل پر بحث کی جارہی ہے۔

کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر صلاح الدین کو انجینئر ہونے باوجود انہیں نان ٹیکنکل قرار دیا گیا ہے جبکہ پروجیکٹ کے کام کی رفتار ان کی تقرری کے بعد تیز ہوئی ہے،۔

ادھر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ مینجنگ ڈائریکٹر یا چیف ایگزیکٹو کون ہوگا،یونینز کی تمام تر سرگرمیاں نجکاری کی مخالفت پر کام صرف ہورہی ہیں جس کے باعث ملازمین خوف کا شکار ہیں کہ نجکاری کے بعد ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے بدعنوان نظام (زرداری سٹسم)کے اشارے کچھ اور بتارہے ہیں کہ انور مجید نے بڑے پیمانے پر ورلڈ بینک کی رقم کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ واحد شہری ادارہ ہے جس کی آمدن 15ارب تک پہنچ چکی ہے۔ ادارہ پر گذشتہ 25سال قبل پیپلز پارٹی نے ماری پور ٹرٹیمنٹ پلانٹ TP-IIIعالمی مالیاتی اداروں سے 40ارب روپے تاحال واپس نہیں کئے اور ورلڈ بینک کے نئے قرضے کی واپسی کی توقع نہیں ہے۔

دلچسپ امریہ ہے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں انتظامیہ کی گرفت دن بدن کمزور ہوررہی ہے۔ ادارے میں کئی بااثر حلقے اپنی گرفت مضبوط کرچکے ہیں۔ انٹی ٹھیف سیل، ہاینڈرنٹس سیل،ٹیکس ریوینو، پروجیکٹ،ہومین رسیورس ڈیپارٹمنٹ کے پرسنل،لینڈ اسٹیٹ، میڈیکل شعبوں میں من مانی اور اختیاات کا ناجائز استعمال عروج پر ہے۔ ادھر ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر وقار ہاشمی نے بھی ایک الگ ریاست قائم کرلی ہے۔ پلاننگ یامنصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث ادارے کی کارکردگی بری طر ح متاثر ہورہی ہے، بعض افسران نے ادارے میں الگ ریاست قائم کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کی نااہل انتظامیہ بجلی کی اچانک بندش کے نتیجے میں پمپنگ اسٹیشنز پر پانی کا پریشر ریورس ہونے سے لاینوں کے پھٹنے اور پمپس خراب ہونے کاذمہ دار کے الیکٹرک کو قرار دیتے ہیں جبکہ گزشتہ دس برس کے دوران متبادل بجلی نظام یا تکنیکی طور پر قابل عمل حل کیجانب توجہ جان بوجھ کر نہیں کرائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں پیک پریشر کا حل نکال کر اس پر عملدرآمد کرنے سے ادارے کے افسران کروڑوں آمدنی سے یکسر محروم ہوجائیں گے۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -