نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک نے اپنا منافع بڑھانے کے لئے دنیا کو ایک نئے بحران میں دھکیل دیا ہے۔ تیل کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس سے عالمی معاشی بحالی کمزورہورہی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے اورکروڑوں افراد مذید غریب ہورہے ہیں۔
میاں زاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں بھی مہنگائی کم نہیں ہوگی بلکہ مذید بڑھے گی جس سے عوام کی زندگی مزید اجیرن ہوجائے گی۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تیل، گیس، کوئلہ، اناج اورخوردنی تیل پیدا کرنے والے ممالک نے طلب اوررسد میں عدم توازن پیدا کرکے قیمتوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے جس سے انکی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ سمندری راستوں سے باربرداری کے اخراجات بھی کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ ان وجوہات کی وجہ سے عالمی اقتصادی نظام اورخاص طورپرترقی پذیر ممالک کے لئے سنگین خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صورتحال مذید مخدوش ہے جہاں مختلف مافیاز بھی سرگرم ہیں اورانکے خلاف کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے مدد کے باوجود برآمدات کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، توانائی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں، مذید براں آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ پچاس پیسے فی یونٹ اور ایف بی آر کے ٹیکس ٹارگٹ میں 500 ارب روپے کے اضافے کا مطالبہ کردیا ہے۔ پاورسیکٹر میں گردشی قرضہ اوراستعدادی ادائیگیاں مصیبت بنی ہوئی ہیں اوردرآمدات روز افزوں ہیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے کیونکہ تعمیراتی شعبہ کی ایمنسٹی اسکیم سے سستے گھر تونہ بن سکے مگرسرمایہ پراپرٹی مارکیٹ کی طرف چلا گیا جبکہ اب سیاسی عدم استحکام، پانی کی کمی، زراعت اوردہشت گردی نے عوام کے لئے نئے خطرات کھڑے کردئیے ہیں۔ عالمی منڈی میں اہم اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دس سال کی بلند ترین سطح پرہیں جس کا اثرعوام پرپڑ رہا ہے کیونکہ پاکستان اب زرعی اجناس درآمد کرنے والا ملک بن چکا ہے۔ روپے کی قدر میں بہت زیادہ کمی آچکی ہے جس نے مہنگائی کا طوفان برپا کردیا ہے اورملک پرعائد قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ کردیا ہے۔ ادھرمرکزی بینک اس صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہا ہے جس میں گاڑیوں کی خریداری کی حوصلہ شکنی اوردرآمدات پرسوفیصد کیش مارجن کی شرط شامل ہے مگر اس سے خاطرخواہ کامیابی نہیں ہورہی ہے جسکی وجہ سے شرح سود میں اضافہ کیاجاسکتا ہے جو روزگار میں کمی کا باعث ہوگا۔
ان حالات میں ملکی ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔