پیٹرول، چینی، آٹے، تیل میں ہوشربا اضافے کے بعد اب تازہ دودھ بھی عوام کی پہنچ سے کوسوں دور ہوگیا ہے۔ بلوچستان ڈیری فارم ایسوسی ایشن اور ملک شاپ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر بڑھتی ہوئی مہنگائی ، اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے دودھ کی قیمت میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے 140 روپے فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس بات کا فیصلہ جمعہ کے روز ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسویسی ایشن بلوچستان کے صدر الطاف حسین گجر اور ملک شاپ کے صدر حاجی ولایت حسین کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں دیگر عہدیدار حاجی عبدالباری ، عابد خان جدون، حاجی عمر ، شعیب ،ملک اسلم ، بلال، شرافت ، حبیب الرحمان ،ماجد ، چوہدری الیاس سمیت دکاندار اور ڈیری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئے روز کے اضافے اور مہنگائی کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیاگیا کہ 15 ماہ قبل انتظامیہ کو دودھ کی قیمتوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافے کی درخواست کی گئی تھی لیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث جانوروں کا چارہ ، اجناس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے کے سبب ڈیری فارمرز نے دودھ کی نئی قیمت کا اعلان کیا ہے۔
جس طرح روز مرہ اشیاء، کھانے پینے کی چیزوں ، مصنوعات کی قیمتوں اور یوٹیلٹی بلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اسی تناسب سے عام شہریوں کی طرح ڈیری فارمرز اور ملک شاپ والے بھی اس مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی بے حسی کو مد نظر رکھ کر مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لئے دودھ کی فی کلو قیمت 140 روپے کریں تاکہ اس صنعت اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کے روزگار کو بچایا جاسکے۔
واضع رہے کہ تازہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر دہی اور دودھ سے بننے والی مٹھائیوں پر بھی پڑے گا۔
ادھر سوئیٹس اینڈ بیکرز ایسوسی ایشن کے روح رواں شیخ تحسین نے کہاہے کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے پر ایسوسی ایشن سوئیٹس اور بیکری مصنوعات کی قیمتوں کا از سر نو تعین کرے گی۔
ایک جانب تازہ دودھ عوام کی پہنچ سے دور ہورہا ہے جبکہ دوسری جانب ڈبہ پیک مصنوعی دودھ کے فروغ کیلئے سرگرم مافیا ایک نجی ٹی وی کے ذریعے عوام کو کیمیکل زدہ سفید محلول کے استعمال کی بھرپور ترغیب دے رہی ہے اور اس تشہیری مہم کیلئے کروڑوں روپے لگائے جارہے ہیں۔ واضع رہے کہ تازہ دودھ کی فی لیٹر قیمت 140 روپے کردی گئی ہے جبکہ ڈبہ پیک فی لیٹر مصنوعی دودھ 150 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ عوام کی رسائی تک تازہ دودھ میں مبینہ طور پر اوسطا” 20 فیصد ملاوٹ کردی جاتی ہے جس کے نتیجے میں عوام پیکٹ کے مصنوعی مگر گاڑھے دودھ استعمال کو ترجیح دیں گے