-Advertisement-

۔29 برس کی جعلی ملازمت: ڈی ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج برطرف، نسیم احمد بھی ٹارگٹ پر

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ(کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) میں مبینہ طور پراختیارات کے بے دریغ استعمال، دھوکہ، فراڈ اور جعلسازی کے انکشاف پر وقار احمد ہاشمی کو فوری طور پر ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔

مینجنگ ڈائریکٹر اسد اللہ خان کے دستخط سے ایک حکمنامہ نمبرMD/KWSB/2021/294بتاریخ 11نومبر 2021کو جاری کیا گیا ہے جس میں وقار ہاشمی کو ایم ڈی آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے

واڑر اینڈ سیوریج بورڈ کے اندورنی ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی میں اصل رکاوٹ بھی وقار ہاشمی تھے ادارے میں وفات پانے والے 158ملازمین کے بچوں کے تمام تقرری نامے مجاز حکام سے بلا اجازت ان کے گھروں کے پتے پر ارسال کردیے جس پر کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے وائس چیئرمین سید نجمی عالم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کو عہدے فارغ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز، سیور مین اور ڈرائیورز کی نئی تعیناتیوں کرنے سے قبل وقار ہاشمی کو ڈی ایم ڈی کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

معلوم یوا ہے کہ وقار ہاشمی عدالتی فیصلہ میں تاخیری حربے کے ذریعے تبادلوں و تعیناتیں کے عمل میں بھی رکاوٹ بن رہے تھے۔

وقار ہاشمی کی برطرفی کے بعد ڈائریکٹر پرسنل ایڈمنسٹریشن محمد نسیم احمد کو ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ کا اضافی چارج دیدیا گیا ہے جو تین ماہ بعد ملازمت سے ریٹائر ہوں گے۔

دلچسپ امریہ ہے کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران وملازمین کو سرکاری رہائش گاہ اور گاڑیاں کے الاٹ کرنے والے ڈائریکٹر نسیم احمد پر ڈیپارٹمنٹ میں کئی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ رشوت کمیشن،کے ساتھ ناجائز اختیارات کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے انہوں نے اپنی سرکاری رہائش بھی کرایہ پر دی ہے جس پر عدالت عالیہ نے بازپرس کی اور قبضہ ختم کرایا۔

ناجائز اختیارات پر ڈائریکٹر ایڈمن نسیم احمد کے خلاف ایف آئی ار درج کی گئی تھی۔

یادرہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی 33کالونیوں میں 344سے زائد سرکاری رہائش گاہوں پر غیر قانونی آبادی کے خلاف تاحال کاروائی نہیں ہوسکی اب بھی ناجائز قابضین موجود ہیں ان میں بیشتر دھابیجی، گھارو، پیپری، حب کنال،سمیت دیگر مقامات پر قابضین کی بڑی تعداد موجود ہے۔

ایک اندازے کے مطابق سو کے قریب ملازمین نے دکانین، کیبن، درجنوں بھینس کے باڑے،دو منزلہ مکانات سمیت تجارتی مراکز، شاپنگ سینٹر،ہوٹل اور دیگرسرگرمیوں کے لئے سیکڑوں پلاٹس پر قبضہ کر رکھا ہے جہاں مفت رہائشی گاہ اور مفت بجلی،پانی اور دیگر سہولیات بھی میسر ہیں۔ گریڈ 2 سے گریڈ 20تک کے 14سے زائد افسران و ملازمین کو سرکاری رہائش فراہم کی گئی ہے جبکہ تین درجن سے زائد ملازمت سے ریٹائر ڈ ملازمین نے گھر خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے زبردستی قبضہ کررکھا ہے۔ ان سیاہ کارناموں میں ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کے افسران پیش پیش ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ایک بھی افسر کو برطرف یا اس کے خلاف تادہی کاروائی نہیں کی گئی۔

تازہ ترین واٹر اینڈ ڈیوریج بورڈ کے ڈپٹی مینجنگ دائریکٹر ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ وقار ہاشمی کی تقرری غیرقانونی ہونے کاسروسز بک میں بھی انکشاف ہوا ہے۔ اہڈہاک بنیاد پر تقرری کے باوجود کسی مجاز ادارے نے ان کی ملازمت ریگولرائز نہیں کی۔ تاہم موصوف سیاسی و مذہبی بنیاد پر اپنی ملازمت کو بچاتے رہے ہیں۔ ایک جعلی حکمنامہ پر وہ اب بھی غیر قانونی تعینات ہے گریڈ18اور19میں ترقی اور چارانکریمنٹ کی چھان بین سے ان کو حساب کروڑوں دینے پڑ سکتا ہے۔ ادھر کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کے افسران نے ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ایچ آر ڈی اے کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

سوال اٹھتا ہے کہ ایک اہم عہدے پر 29سال سے تعینات رہنے والے وقار ہاشمی نے اپنی ملازمت کو ریگولرائز کیو ں نہیں کیا؟؟ اور عنقریب موصوف تمام مراعات کے ساتھ ملازمت سے ریٹائرڈ ہوکر سروسز رولز کے برخلاف تمام مراعات وصول کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وقار احمد ہاشمی ولد مختار احمد ہاشمی کو 15اپریل1992ء کو ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکس،BPS-17 پر ایڈہاک بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا اور اکاونٹس ڈیپارٹمنٹ نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کےگریڈ 17کی تنخواہ 3جون 1992ء کو پہلی بار جاری کی تھی تنخواہ ملنے کے تین روز بعد اچانک ایک حکمنامے کے ذریعے NO.admin/(ser-mise)/1168/92بتاریخ 6جون 1992ء کو جاری کیا گیا کے تحت ایڈیشنل ڈائریکٹر کچی آبادی کے ایم سی کے منافع بخش عہدے پر تعینات کردیا گیا۔

ملازمت کے 9ماہ بعد وقار ہاشمی کاایک بار پھر تبادلہ کے ایم سی سے کے ڈبلیو اینڈ ایس بی کردیا گیا جس کا خط نمبرKDA/406/93بتاریخ 13مارچ 1993ء ہے۔

مزید یہ کہ ایک ماہ بعد 21اپریل1993ء کو ڈائر یکٹر وئجلینس ریونیو ڈیپارٹمنٹ، اور ڈائریکٹر کنزومز18اگست1993ء خط نمبر DP/93/13314،عارضی تعیناتی کے دوران بغیر کسی ترقی کے گریڈ 18میں پہنچ گئے جس پر انتظامیہ نے نوٹس لیا اور بطور سزا ان کی تنزلی گریڈ 17 میں کردی گئی۔

لیاقت آباد کراچی کے رہائشی وقار ہاشمی کی تاریخ پیدائش 30جولائی 1963ء تعلیم بی ایس سی،ایم اے اکانومی ہے۔ ایک مشکوک حکمنامہ estt/94/404بتاریخ2اپریل 1994ء ایڈہاک ملازمت کو ریگوائرز BPS-17ڈپٹی ڈائریکٹر خط نمبر MD/94/3937بتاریخ18اکتوبر1994ء سے جاری کیا گیا جبکہ سابق وزیر بلدیات نادر خان مگسی کے دور میں 1174ملازمین کی ریگوئرایزیشن کے لئے 25اکتوبر1994کو اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں تمام ملازمین کے انفرادی اور اجتماعی طور پر لیٹر جاری کئے گئے تھے جبکہ وقار ہاشمی کااجلاس سے قبل جعلی خط 18اکتوبر کو جاری خود مشکوک قرار دیدیا گیا تھا لیکن سیاسی اثر و رسوخ کے کے تحت موصوف تاحال غیر قانونی طور پر تعینات ہیں۔ سرکاری ادارے میں قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے سیاسی بنیادوں پر نہ صرف تحفظ دیا گیا بلکہ تاریخ کی تیز رفتار ترقیاں بھی دی گئیں۔

نجانے وقار ہاشمی کے پاس کونسی جادوئی چھڑی تھی کہ سند ھ حکومت سے ادارے نے 29جنوری2002ء کو خط لکھا اور یوں ان کی تمام دستاویزات دیکھے بغیر گریڈ 18سے گریڈ19 کی سفارش کی گئی DPC بتاریخ 23فروری2018سینارٹی کم فٹنس ترقی کے ساتھ ڈائریکٹر پلاننگ کے خالی عہدے پر تعیناتی کے لئے DMD پلاننگ کو جوائنگ رپورٹ دی۔

ہیومن رسورسس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ وقار ہاشمی کے سروسز ریکارڈز دیکھ کر لگتا نہیں وہ اپنے واجبات حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے جبکہ وقار ہاشمی کا کہنا تھا کہ 29سال تک کسی نے کاروائی نہیں کی تو اب ان خلاف کاروائی کیسے ہوسکتی ہے۔

وقار ہاشمی کا دعوہ ہے کہ عدالتیں موجود ہیں، عارضی تقرری کا الزام تو دور کی پات وہ اپنے واجبات وصول کرلیں گے۔

مصدقہ ذرائع کہتے ہیں کہ کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے افسران اور دیگر ملازمین کی ریکارڈز کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائے تو سینکڑوں ملازمین کی تقرری اور اسناد جعلی ہونے پر ملازمت سے سبکدوش اور بڑی سزاؤں سے کسی طور بچ نہ سکیں گے۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -