سال 2019 میں زمین کی جانب بڑھنے والے سیارچوں کے بارے میں بڑے انکشاف ہوتے رہے ہیں، خلائی تحقیق کے ان اداروں کی فراہم کردہ تفصیلات نے حیرتوں میں اضافہ کا ہے اور ان معلومات پر اب سنجیدہ سوچ اپنائی جارہی ہے۔ رواں سال یعنی 2020 کا آغاز کے ساتھ ہی امریکی خلائی ادارے ناسا نے بڑے آسمانی پتھر کے زمین کی جانب بڑھنے کے خطرات کا اشارہ دیا ہے۔
ناسا نے اکتوبر 2019 میں آسمانی پتھر (سیارچے) کے زمین کی سمت محو سفر، اس کی رفتار اور اس آسمانی چٹان کے حجم کی واضع نشاندھی کی ہے جس کے زمین کے کسی بھی حصے سے ٹکراؤ کی صورت میں ایک بڑے شہر کو تباہ کرسکتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے کے مطابق ، اس آسمانی چٹان کا حجم 550 میٹر سے زیادہ ہے۔ ناسا نے پیش گوئی کی ہے کہ خلائی چٹان ہمارے سیارے سے 10 جنوری بروز جمعہ کی نصف شب سے کچھ لمحات پہلے گزرے گی۔ امریکی ادارے ناسا کی جانب سے تحقیق کی جارہی ہے کہ اس آسمانی چٹان کے گزرنے سے زمین پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے۔
اسٹرائڈ 2019 یو او کے نام سے موسوم ، اس کا پتہ ناسا آبزرویٹری سے لگایا کیا تھا، جس نے اکتوبر 2019 میں چٹان کی رفتار، اس کے حجم اور مدار کی تصدیق کی تھی۔ ماہرین فلکیات نے اسٹرائڈ 2019 یو او کو زمینی سیارے کے لیئے خطرناک اور اسے پی ایچ اے سے تعبیر کیا ہے۔
آسمانی چٹانیں (اسٹرائڈز) اور دم دار سیارے زمین کے قریب شاذ و نادر ہی پہنچ پاتے ہیں ، لیکن نظام شمسی میں موجود دیگر کشش ثقل کے اثرات انہیں زمینی مدار کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے، ناسا اور دیگر ایجنسیوں کی ان چٹانوں کی رفتار پر مستقل توجہ ہے۔
ناسا کے سی این ای او ایس پورٹل پر دستیاب معلومات کے مطابق،10 جنوری کو آسمانی چٹان (اسٹرائڈ) 33،840 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمینی مدار سے گزرے گا جس کا قطر 250 سے 550 میٹر ہوگا اور اسے اسٹے چیو آف لبرٹی کے مجسمے سے دگنا قرار دیا جارہا ہے۔
اسٹرائڈ ہنٹرز کے ذریعہ حاصل گئی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ آسمانی چٹان کا موازنہ ماسکو کے آسٹینکینو ٹاور کی اونچائی اور گولڈن گیٹ برج سان فرانسسکو کے برابر ہوگی۔
یورپی خلائی ایجنسی خلائی( ای ایس اے) نے زمینی مدار میں گھومنے والی 21702 خلائی چٹانوں پر تحقیﷺ کے بعد 997 کو زمین کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔
بعض ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ 2019 او یو زمین سے تقریبا” 4۔5 ملیئن کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گی۔ ناسا کے مطابق اگلا اسٹرائڈ 18 نومبر 2032 کو زمین کے قریب سے گزرے گا۔