چین کے شہر وہان کے سی فوڈ مارکیٹ سے پھیلنے والے خطرناک وبائی مرض کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 132 ہوگئی ہے جبکہ 1500 افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ دنیا بھر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق 6 ہزار سے زائد افراد اس وبا کے شکار ہوچکے ہیںبدھ کی شب جرمن کے قومی ادارہ صحت نے ملک میں پہلے مریض کے بارے میں حمتی رپورٹ جاری کی ہے۔ واضع رہے کہ اب تک 20 ممالک میں کرونا وائرس کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ادھر امریکہ نے کرونا سے متاثرہ ممالک کے لئے پروازوں کی آمد و رفت میں کمی یا عارضی پابندی پر غور شروع کردیا ہے۔ امریکی حکام ہنگامی بنیادوں پر کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک اور خصوصا” چین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
عالمی ماہرین صحت کے مطابق چینی شہر وہان سے پھیلنے والے اس وبائی مرض کے بارے میں اپنے شکوک کا اظہار کرچکے ہیں کہ مزکورہ شہر کی مارکیٹ میں سمندری خوراک کے ساتھ زہریلے جانوروں کی فروخت سے یہ وباء پھیل رہی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ چمگادڑوں اور سانپوں میں کرونا کے جرثومے پائے جاتے ہیں جو کثرت سے وہان اور چین کی دیگر مارکیٹوں کی فروخت کئے جاتے ہیں۔
بدھ کے روز متعدد بین القوامی ائیر لائنز نے چین کے لئے اپنے فضائی آپریشنز معطل کردئیے ہیں۔ بین القوامی ادارے ایس او ایس کے ڈائریکٹر جیمز رابرٹسن نے کہا ہے کہ چین کے لئے مختلف ائیر لائنز کے شیڈول معطل کئے گئے ہیں جبکہ کرونا وائرس سے متاثرہ شہروں کو لمحہ بلمحہ مانیٹر کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر تیزی
امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جرمنی سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سفرسے اجتناب برتنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پر ملک بھر کے ہوائی اڈاوں اور چین جانے والے زمینی راستوں پر کرونا وائرس پوائنٹس قائم کئے جارہے ہیں تاکہ قبل از وقت کرونا کی تشخیص اور روک تھام کی جاسکے۔