وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956ء (ترمیمی) کے سیکشن 10(4) کے تحت ڈاکٹر مرتضیٰ سید کو تین سال کے لیے بینک دولت پاکستان کا ڈپٹی گورنر مقرر کیاہے۔ انہوں نے 27 جنوری 2020ء کو اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید میکرواکنامک ریسرچ اور پالیسی سازی میں 20 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ 16 سال آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرچکے ہیں جہاں سے مستعفی ہوکر انہوں نے اسٹیٹ بینک میں شمولیت اختیار کی۔ حال ہی میں وہ آئی ایم ایف کے انسٹی ٹیوٹ آف کیپسٹی ڈویلپمنٹ میں مشیر کے طور پر فرائض انجام دینے کے علاوہ دنیا بھر میں آئی ایم ایف کے تربیتی اور فنی معاونت کے پروگراموں کی منصوبہ بندی اور نفاذ کی نگرانی کی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے ہیں۔
مرتضیٰ سید آئی ایم ایف کے اسٹریٹجی، پالیسی اینڈ ریویو ڈپارٹمنٹ میں ڈپٹی ڈویژن چیف رہے اور کولمبیا، قبرص، یورو ایریا، جاپان اور کوریا سمیت مختلف ابھرتی ہوئی مارکیٹس اور ترقی یافتہ معیشتوں میں آئی ایم ایف کے پروگراموں اور نگرانی کے عمل میں بھی شامل رہے۔
انہوں نے 2010ء سے 2014ء کے درمیان چین میں آئی ایم ایف کے ڈپٹی ریزیڈنٹ نمائندے اور مکاؤ میں آئی ایم ایف مشن چیف کے عہدوں پر بھی کام کیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف میں فسکل افیئرز ڈپارٹمنٹ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جس کے بعد وہ ایشیا اینڈ پیسفک ڈپارٹمنٹ میں چلے گئے جہاں وہ مختلف ابھرتی ہوئی مارکیٹس اور ترقی پذیر ممالک کے حوالے سے کام کرتے رہے۔
ڈاکٹر سید نے اپنے کیریئر کا آغاز 90ء کی دہائی کے اواخر میں پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق کے اسلام آباد میں قائم کردہ ہیومن ڈویلپمنٹ سینٹر میں سینئر پالیسی تجزیہ کار کی حیثیت سے کیا۔ بعد میں انہوں نے برطانیہ کے ممتاز پبلک پالیسی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹڈیز لندن میں کام کیا جہاں انہوں نے کاروباری سرمایہ کاری اور روزگار کے رویے سے متعلق متعدد تحقیقی پروجیکٹس پر کام کے ساتھ ساتھ لاطینی امریکہ کے انسداد غربت کے حوالے سے دو بڑے پروگراموں کی جانچ بھی کی۔
مزید پڑھیں : ریگیولیٹری قوانین کی خلاف ورزی، 5 بڑے بینکوں پر 21 کروڑ 91 لاکھ روپے کے جرمانے
ڈاکٹر سید نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے نفیلڈ (Nuffield)کالج سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ وہ میکرواکنامکس سے متعلق کئی موضوعات پر مقالات شائع کر اچکے ہیں جن میں مالیاتی اور زری پالیسی، مالی استحکام، معاشی بحران، سرمایہ کاری، آبادیات، غربت اور عدم مساوات شامل ہیں۔ آپ کیمبرج اور آکسفورڈ یونی ورسٹیوں میں پبلک پالیسی کے موضوع پر لیکچرز بھی دے چکے ہیں۔