کینیڈا میں مہنگائی کی شرح پچھلے 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، 60 فیصد لوگوں کے لیے اپنے خاندانوں کو روزانہ مناسب مقدار میں خوراک فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس بات کا انکشاف کینیڈا کے اینگس ریڈ انسٹی ٹیوٹ کے تازہ ترین سروے میں کیا گیا۔
سروے کے مطابق کینیڈا میں 2019 میں اپنے خاندانوں کو روانہ کی بنیاد پر مناسب مقدار میں خوراک فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا کرنے والے افراد کی شرح 36 فیصد تھی، وہ آج بڑھ کر 57فی صد تک پہنچ چکی ہے ۔
سروے کے مطابق کینیڈا میں 39 فیصد عوام کے مطابق ان کی معاشی حالت پچھلے ایک سال میں بدحالی کا شکار ہوئی ہے ۔
کینیڈین شماریاتی ادارے کے بدھ کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2020سے دسمبر2021کے درمیان خوردنی کی تیل کی قیمتوں میں 41.4فی صد اور چینی کی قیمت میں 21.6فی صد کا نمایاں اضافہ ہوا ۔
اینگس ریڈ انسٹی ٹیوٹ نے ”اقتصادی دبائو کے اشاریہ “(ای ایس آئی )کا بھی تخمینہ لگایا جو گذشتہ برس کے مقابلے میں قرضہ جات ،گھروں کی لاگت ، گھریلو اشیائے خورونوش کی لاگت کے بارے میں بھی تشویش کو ظاہر کرتا ہے ۔
سروے کے مطابق کینیڈا میں 39 فیصد عوام کی رائے تھی کہ گذشتہ برس ان کی معاشی حالت بدحالی کا شکار ہوئی جو گذشتہ 13برسوں میں بدترین مالی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے ۔
مجموعی طور پر البرٹا میں (49فی صد ) سسکاٹچیوان (47فی صد ) نیو فاﺅنڈلینڈ اینڈ لیبرادور (47فی صد )امکانی طور پر گذشتہ برس میں بدترین مالی صورتحال کی رپورٹ کرنے والوں میں شامل ہیں۔