-Advertisement-

شہر کھنڈر بنانے والوں کا محاسبہ کیا جائے ۔ میاں زاہد حسین

تازہ ترین

اسلامک مائیکروفنانس سروسز کو فروغ دینے کیلئے میزان بینک اور پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ

 پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط...
-Advertisement-

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کراچی ملک کی معاشی شہہ رگ ہے اور67 فیصد ٹیکس کراچی سے وصو ل کیا جا تا ہے لہٰذا کراچی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ےہ ملکی معیشت سے کھلواڑ ہو گا ۔ کراچی کو پانی اور بجلی صحیح مقدار میں بلا تعطل فراہم کیا جائے ۔ کراچی پر کنٹرول کے لئے لڑنے والے سیاستدان اسکی حالت زار کو بہتر بنانے کی کوشش کریں ورنہ ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ۔

کراچی کو اندھیروں کا شہر بنانے والوں کو محاسبہ کیا جائے اور اسے دوبارہ روشنیوں کو شہر بنایا جائے ۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ سیاسی رسہ کشی، لسانی کشیدگی، اداروں کی نا اہلی، تباہ حال انفراسٹرکچر ،کرپشن کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اورا سٹریٹ کرائمز نے کراچی کو کرچی کرچی کر کے رکھ دیا ہے ۔

تمام اہم ادارے بشمول کے الیکٹرک ،واٹر بورڈ، کے ایم سی، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی وغیرہ نا اہلی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اور کراچی کو پسماندگی میں دھکیل رہے ہیں ۔

کاروبار تباہ ہو چکے ہیں ، سماجی زندگی دشوار ہو گئی ہے اور عوام کی زندگی مشکلات سے بھرتی جا رہی ہے ۔ موجودہ بارشوں نے کراچی کے تمام متعلقہ اداروں اور اسکے انفراسٹرکچر کا پول کھول کر رکھ دیا ہے ۔

اہلیان کراچی والے بپھرے نالوں کے ابلتے گندے پانی میں گر کر مدد کو پکار رہے تھے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ دنیا کے کسی پسماندہ ترین شہر کے باسی ہیں ۔ مارکیٹوں میں سامان سے زیادہ گندگی ہے ۔

کے الیکڑک عوام اور صنعتوں کے لئے عذاب بنا ہوا ہے،6,6 گھنٹے لو ڈ شیڈنگ ، لوڈ مینجمنٹ اورمرمت کے نام پر بجلی بند رکھی جاتی ہے اور ادارہ جاتی بحران ہیں کہ بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں ۔

صنعتوں میں بجلی، گیس اور پانی نہیں ہے، نلکوں میں پانی نہیں ہے مگر سڑکوں گلیوں اور بازاروں میں گٹر کا پانی ٹھاٹےں مار رہا ہے جو عوام کو بیماریوں میں مبتلاء کر رہا ہے ۔ اسپتالوں سے ڈاکٹر اور ادویات غائب ہو چکی ہیں اور شہر بھر میں کیڑے مار و جراثیم کش اسپرے کا کوئی انتظام نہیں ۔

صنعتی علا قوں میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اور پاءپ لائنوں ،پلوں اور دیگر انفراسٹرکچر کا حال برا ہے ۔ زیادہ ترترقیاتی کام صرف کاغذوں میں ہو رہے ہیں اور اگر کہیں کچھ ہو بھی رہا ہے تو انتہائی سست روی کا شکار ہے جبکہ زمینوں پر قبضے معمول بن چکے ہیں ۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوریوں ، فرسودہ تھانہ کلچر، جرائم پیشہ عناصر سے گٹھ جوڑ اور حکومت کے مسلسل تغافل نے کراچی کو جرائم پیشہ افراد کی جنت بنا دیا ہے جنھوں نے عوام اور کاروباری برادری کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ۔

وفاقی ،صوبائی اور شہری انتظامیہ کے مابین اختیارات کی جنگ، نا اہلی اور کرپشن نے اس شہر کو تباہ و برباد کر ڈالا ہے ۔

عوام ، صنعتکار اور تاجر بری طرح پس رہے ہیں ۔ جب تک تمام ادارے مل کر نیک نیتی سے کام نہیں کریں گے کراچی کے مسائل حل نہیں ہو نگے ۔

اہم خبریں

-Advertisement-

جواب تحریر کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مزید خبریں

- Advertisement -