نیشنل واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے کراچی کے میگا پروجیکٹ کے-4 کا ڈیزائن 15نومبر 2021ء تک مکمل ہونے کا اعلان کردیا ہے، پی سی ون کی تیاری اور منظوری کے بعد نئے سال جنوری یا فروری میں منصوبے کی تعمیرات کا آغاز ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
واپڈا کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) مزمل حسین کا کہنا ہے کہ K-4منصوبے میں ڈیزائن کے ساتھ بعض تکنیکی مسائل تھے جن کو درست کیا جارہا ہے۔
مزمل حسین نے ہائڈروپلاننگ اور پروجیکٹ ساوتھ کے ساتھ منصوبے کے تفصیلی جائزہ اجلاس کے بعد “ہیڈلائن” سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے پر عملدرآمد سے قبل تمام باریکیوں کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ اس امر کی تصدیق کنسلٹنٹ کمپنی اور واپڈا حکام نے بھی کی ہے۔
یادرہے کہ 650ملین گیلن یومیہ پانی کے عظیم منصوبہ K-4کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا۔ منصوبے میں تاخیر کے باعث وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ(سندھ حکومت) سے لیکر واپڈا (وفاق) کی زیر نگرانی اکتوبر2020ء میں دیدیا تھا۔
سندھ حکومت کی جانب سے بلا جواز تعطل کے نتیجے میں منصوبے کی تعمیرات کیلئے مختص 11.75ارب روپے ضائع ہوگئے۔
اطلاعات ہیں کہ منصوبے کی تعمیرات کے لئے طویل کنال کی کھدائی بھی کردی گئی ہے اب منصوبہ کے تمام اخراجات وفاقی حکومت اداکرے گی۔ قبل ازیں وفاق اور سندھ اس منصوبے پر مساوی رقم خرچ کررہے تھے۔
منصوبہ کے پہلے مراحلے میں 260 ایم جی ڈی پر اخراجات کا تخمینہ 25ارب روپے لگایا گیا تھا جو اب 150ارب روپے تک بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے ڈیرائن میں منصوبے کے روٹس میں بعض تبدیلیوں کے ساتھ اوپن کنال کے ذریعہ پانی کا منصوبہ ترک کردیا گیا ہے۔ تین کنال کے بجائے اب پائپوں کے ذریعہ پانی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس کی لمبائی 127کلومیٹرسے کم ہوکر 108کلومیٹر رہ گئی ہے اور براستہ کینجھر جھیل دریائے سندھ سے کراچی تک پانی پائپ کے ذریعہ پہنچایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے اخرجات بھی بڑھ کر190ارب روپے تک تجاویز کرنے کی اندیشہ ہے۔
منصوبہ کو دو سال میں مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے تاہم منصوبہ 2025ء تک مکمل ہونے کا امکان نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق واپڈا نے منصوبہ کی کنسلٹنٹ کمپنی ٹیکنو کنسلٹ انٹرنیشنل کوایک ارب 18کروڑ روپے میں منصوبے K-4 کا ٹھیکہ دیا ہے، ٹیکنو کمپنی کے بشیر لاکھانی نے “ہیڈلائن” کو بتایا ہے کہ ڈیزائن تیار کرلیا گیا ہے اور ڈزائن کی مزید نوک پلک درست کی جارہی ہے تاہم اسے جلد مکمل کرکے واپڈا کے سپرد کردیا جائے گا جس بعد ڈیزائن و نقشہ کی منظوری اور پی سی ون کی تیاری کا عمل مکمل کیا جائے گااور پلاننگ ڈویژن سے منظوری کے بعد منصوبہ کی تعمیرات کا آغاز کردیا جائے گا۔
امید ظاہر کی جارہی ہے کہ نئے سال کے اوائل میں K-4پر کام شروع ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبہ دو سال میں مکمل کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔
ادھر واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ڈیزائن و نقشہ میں تبدیل کی گئی ہے، جس میں 20کلومیٹر فاصلہ کم ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پانی کے منصوبے K-4 میں 11,396ایکٹر پر سرکاری اراضی جبکہ 1,053ایکٹر اراضی پرائیویٹ لینڈ حاصل کی جائے گی جن میں صرف 70کھاتہ داروں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قبل ازیں عثمانی اینڈ کمپنی کو کنسلٹنسی ٹھیکہ 59کروڑ98لاکھ 66ہزار روپے میں دیا گیا تھا۔
ادھر اس منصوبے کے21روٹس کی تبدیلی سے اربوں روپے کمیشن اور کک بیک وصولی کا الزام بھی لگایا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ تمام روٹس کی تبدیلی سندھ حکومت کے ایماپر کی گئی تھی جبکہ بوگس اسٹڈیز اور سروے کے نام پر مبینہ طور پر دھوکہ فراڈ اور جعلسازی اس کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی نے منصوبہ کے ساتھ کی جس کے نتیجے میں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ کی آبادی پر ظلم ہوا۔
کینجھر جھیل سے مقام سے پانی لینے کی منظوری دی گئی تھی اچانک پلان بی پر منتقل ہونے اور کنٹریکٹ ایف ڈبلیو کو کے ںعد سندھ حکومت کی جانب سے منصوبے پر بلاجواز طوالت اور اربوں روپے کے مبینہ ہیر پھیر کی کہانی منظر عام ہورہی ہے۔