ان دنوں نسلہ ٹاور زباں زد عام ہے کیونکہ نظام عدل نے کراچی کی سمت درست کرنے کا تہیہ کررکھا ہے لیکن اسی شہر میں طاقتور کو بام عروج حاصل ہے۔ ماضی میں سسلی مافیا کے بڑے قصے کہانیوں اور فلموں کی زینت بنے کسی کے تصور میں نہیں تھا کہ اس جیسی مافیا کا وجود مملکت خداداد پاکستان کے عروس البلاد شہر کراچی میں بھی ہوگا۔
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی کولینڈ گریبنگ میں رکاوٹ قراردیتے ہوئے انہیں عہدے سے فارغ کرانے کے بعد زمینوں پر قبضہ میں تیزی آگئی ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم، شاہ لطیف ٹاون اور تیسر ٹاون اسکیم 45 میں گذشتہ تین روز کے دوران سیکٹروں ایکٹر اراضی پر قبضہ کرلیا گیا ہے اور مذید قبضوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضع رہے کہ سابق ڈی جی نے سرکاری زمینوں کو لینڈ گریبرنگ سے بچانے کے لئے سپارکو سے زمینوں کی نگرانی و شمار کے لئے ایک سٹیلایٹ کا نظام رائج کرنے کا معاہدہ کیا تھا تاکہ زمینوں کی یومیہ بنیاد پر تبدیلی کا فوری قبل از وقت نوٹس لیا جاسکے مزید یہ کہ سابق ڈی جی نے زمینوں کی ایک ڈیجٹیل ریکارڈ فائل مرتب کرنے کی تیاری کرلی تھی اور زمینوں کی منتقلی، لیز سب لیز، سب ڈویثرن، لے آوٹ پلانس سمیت دیگر امور کو ڈیجٹیل ریکارڈ کے بعد منظوری کی جانی تھی۔
سپارکو اور ایم ڈی اے کے درمیان ہونیوالا معاہدہ سیکریٹری ایم ڈی اے ارشد خان کے دستخط سے جاری ہونے والا کا خط نمبر Sectt/Estt/MDA/2021/843بتاریخ 12نومبر2021ء تھا جسے غلام محمد قائم خانی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد عملا” غیر ضروری قرار دے دیا گیا ہے مزید یہ کہ ذرائع نے سپارکو سے معاہدہ ختم کرنے کی تصدیق بھی کی ہے جس کی وجہ سے ادارہ کو غیر قانونی قبضے کی صورت میں اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔
مصدق ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ایم ڈی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اور ممبرلینڈ،ایڈمنسٹریشن حاجی احمد، ڈائریکٹرلینڈ، اسٹیٹ وا نفورسمنٹ اور لیگل افیئر محمدعرفان بیگ، ڈائریکٹر پلاننگ لئیق احمد تین افسران لینڈ گریبرنگ میں براہ ملوث ہیں جبکہ دو افسران کے خلاف لینڈ گریبرنگ کے مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ مزکورہ افسران ایم ڈی اے کی زمینوں پر قبضہ سمیت دیگر سنگین جرائم میں براہ راست شریک ہیں۔
ایم ڈی اے کے ذرائع کہتے ہیں کہ مزکورہ افسران کی سفارش پر ادارے میں چلنے والے نئے سٹسم کے روح رواں محمد علی شیخ کی ہدایت پرڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی کو عہدے سے جبری فارغ کیا گیا ہے، ان کی جگہ گریڈ 20 کے احمد بخش ناریجو کو تعینات کردیا ہے جبکہ ادارہ کے،قانون، لینڈ، اسٹیٹ، انٹی انکروچمنٹ، پلاننگ کے ساتھ پروجیکٹ افس کا کنٹرول نئے سٹسم کے تحت بدعنوان افسران کو دیدیا گیا ہے، خیال رہے کہ یہ نیا سٹسم یونس سیٹھ عرف یونس میمن جو کینیڈا سے آپریٹ کرتے ہیں کی نگرانی میں زمینوں پر قبضہ اور جرائم میں ملوث افسران کی لوٹ مار کا سلسلہ طول پکڑ گیا ہے۔
حیران کن امر یہ ہے کہ نیب اور تحقیقاتی اداروں کی تحویل میں رہنے والے محمد علی شیخ کراچی میں براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے کو براہ راست کنٹرول کرنے کیلئے محمد علی شیخ کے ساتھ صحافت کا لبادہ اوڑھنے والے چند صحافی بھی شامل ہیں جبکہ نیب کراچی کی تحقیقات میں شامل ہونے والے سابق ڈپٹی کمشنر اور ممبر ایڈمنسٹریشن کراچی ڈیولپمنٹ محمد علی شاہ بھی نئے سسٹم کا حصہ ہیں۔
نئے سسٹم کی مبینہ کارروائیوں کا آغاز نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم نیشنل ہائی وے سے کیا گیا ہے، جہاں سیکٹر 24 نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم میں آلاٹمنٹ شدہ پلاٹس پر قبضہ کرکے نیا گوٹھ بنا یا جارہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چاردیواری ڈالنے کا عمل جاری ہے جبکہ شاہ لطیف ٹاون کے سیکٹر 26-A اور 26-B پر قبضے کا عمل بھی جاری ہے۔
ایم ڈی اے ذرائع نے تیسر ٹاون کی مختلف سیکٹرز میں بھی قبضے کی تصدیق کی ہے۔
واضع رہے کہ تیسر ٹاؤن اسکیم 45 کی 868 ایکٹرا راضی پر پہلے ہی جعلی دستاویزات اور 35 گوٹھوں کے نام پر الاٹ شدہ پلاٹس پر قبضہ کیا جاچکا ہے۔
نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم میں سیکٹر 6,8,13 میں پہلے ہی گوٹھ قائم کئے جاچکے ہیں اور مذید گوٹھ بننے سے الاٹ ہونے والی رہائشی و تجارتی اراضی پر قبضہ ہونے کی توقع ہے۔
یادرہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی رہائشی اسکیموں میں اربوں روپے کی زمینوں کے قبضہ میں ادارہ افسران و ملازمین براہ راست ملوث ہے، ڈائریکٹر پلاننگ،لینڈاور انجینئرنگ کے ساتھ انٹی انکروچمنٹ اور دیگر عملہ بہتی کنگا میں مسلسل ہاتھ دھورہا ہے ۔
سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں جبکہ نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم اور شاہ لطیف ٹاون میں حالیہ قبضے پر کاروائی سے اجتناب کررہے ہیں۔ ایم ڈی اے اسکیموں/زمین سے تجاوزات کے بروقت خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے جارہے، حال ہی میں،ایم ڈی اے کے جانب سے بھی گلشن معمار پولیس تھانہ میں ایف آئی آر نمبر 604/21درج24اکتوبر کو مقدمہ درج کیا گیا ہے قبضہ کرنے والے ناموں میں ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر اسٹیٹ عرفان بیگ اور ڈائریکٹر پلاننگ لیئق احمد شامل ہیں۔ جس میں 64 اور34 ایکٹر اراضی دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر غربی ضلع کراچی نواب اینڈ کمپنی کو الاٹ کی گئی ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق مبینہ لینڈ مافیا میں مرزا مقصود بیگ، میاں محمد انور، فرحان سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے شامل ہیں،تمام اراضی مختلف سیکٹرز میں پبلک ہاوسنگ، رہائشی و تجارتی، بلڈنگز،کاآپریٹو ساسوئٹیز اور بلند و بالا عمارتوں کے لئے مختص تھی، اور نیلامی کے ذریعہ عام شہریوں کا الاٹ کی گئی تھی، جو اپنے واجبات آج بھی ادائیگی کررہے ہیں۔ لینڈ مافیا کی جانب سے قبضہ کی جانے والی زمینوں پر چاردیواری، پکے مکانات، آرسی کنٹریشن، جعلی سوسائٹی، گاون،گوٹھ جن میں غلام حسین گوٹھ، گلستان عائشہ گاون،باغ علی گوٹھ لیاری داود بلوچ،نور محمد گوٹھ،نیک محمد گوٹھ کے نام پر خریدو فروخت کھلے العل اعلان فروخت کیا جارہا ہے۔
واضع رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایک حکمنامے کے تحت نچلے گریڈ کے افسران میں شامل ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ عرفان بیگ،ایکسنین حسنین ایوب، ایگر یکٹو انجینئر لیئق احمد، اسٹنٹ انجینئر زیشان حسین کو عہدے سے معطل کردیا گیا تھا لیکن سیاسی سرپرستی ہونے کی وجہ سے تاحال فعال ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے بعض وزراء اور ارکان اسمبلی بھی مبینہ طور پر اس گھناونے کھیل کا حصہ ہیں جس کی وجہ سے اس نیٹ ورک پر کوئی ہاتھ ڈالنے سے اجتناب کررہا ہے۔
واضح رہے کہ ملیر ڈیو لپمنٹ اتھارٹی کی تیسر ٹاون اسکیم 45 کی اراضی بیش قیمت اراضی رہائشی، تجارتی بنیاد پر نیلامی کے ذریعے کے عوام الناس کو الاٹ کی گئی ہے،
تیسر ٹاون(80,120,240,400 مربع گز رہائشی و تجارتی) کے متعلق مذید مختص شدہ افراد اپنی قسطوں کے بقایہ جات ادائیگی کررہے ہیں، تیسر ٹاون سی پیک رہداری کا حصہ بن چکا ہے جس کے بعد اس اسکیم کی اہمیت بڑھ چکی ہے لہزا لینڈ مافیا کے اس نیٹ ورک نے کراچی کی اس اہم گز ر گاہ کو حدف بنایا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا یہ عالم ہے کمیٹی کے ارکان پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے،اور قبضے کے اس عمل میں سہولت کاری کا کردار ادا کررہے ہیں۔
پاکستان کے نامور اسلامی بینک میزان بینک نے پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک (PMN)کے ساتھ…
پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی سی ٹی خدمات فراہم کرنے…
پاکستان کی سب سے سستی فضائی کمپنی نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے متحدہ…
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران اہم خبر…
اماراتی علاقے میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ اس سال 11 مارچ کو ہو سکتا…
پاکستان میں انتخابات سے قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا امکان۔ رپورٹ کے…
View Comments
AOA
Where were authorities including court were gone when all these developments including nasla tower were documented legal .
All these happening been done under there nose at that time and permitted.